English   /   Kannada   /   Nawayathi

پندرہ جمع چھ کا جواب سترہ کیوں؟(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

مقامی پولیس نے دونوں خاندانوں کے درمیان صلع کی کوششیں کروائیں لیکن بات نہ بنی۔ گذشتہ ماہ اتر پردیش میں بھی ایک دلہن نے شادی کے منڈپ پر دولہے کو مرگی کا دورہ پڑنے پر وہاں موجود ایک مہمان سے اسی وقت شادی رچا لی ان کا موقف تھا کہ لڑکے والوں نے مرگی کے مرض کو صیغہ راز میں رکھ کران کو دھوکہ دیا تھا۔


سیّد خواجہ حسن ثانی نظامی کی وفات پر اردو گھر میں تعزیتی نشست

نئی دہلی۔ 16 مارچ (فکروخبر/ذرائع) درگاہ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاؒ کے سجّادہ نشیں اور معروف ادیب حضرت سیّد خواجہ حسن ثانی نظامی کا 15 مارچ 2015 کی صبح 3 بجے اُن کی رہائش گاہ واقع بستی حضرت نظام الدین میں انتقال ہوگیا۔ اُن کی وفات پر انجمن ترقی اردو (ہند) کے مرکزی دفتر اردو گھر میں 16 مارچ کو پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی کی صدارت میں تعزیتی نشست منعقد ہوئی، جس میں انجمن کے تمام کارکنوں نے شرکت فرمائی۔ انجمن ترقی اردو (ہند) کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر اطہر فاروقی نے خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سیّد خواجہ حسن ثانی نظامی 15 مئی 9131 کو پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے بی. اے کی ڈگری حاصل کی تھی۔ اپنے والد خواجہ حسن نظامی کا جاری کردہ رسالہ ماہنامہ ’منادی‘ کو 1955 سے وہ بڑے اہتمام کے ساتھ شائع کرتے تھے۔ خواجہ حسن ثانی نظامی کے انتقال سے دہلی کے علمی، ادبی اور روحانی حلقے میں ایسا خلا پیدا ہوا ہے جسے آسانی سے پُر نہیں کیا جاسکتا۔ وہ انتہائی نیک، شریف اور ملنسار انسان تھے۔ وہ انجمن ترقی اردو (ہند) کے بہی خواہوں میں تھے۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر رضاحیدر نے کہا کہ خواجہ حسن ثانی نظامی کا نام علم تصوف کے تعلق سے پوری دنیا میں عزت و احترام سے ہمیشہ لیا جاتا رہا ہے۔ ہندستانی ادب اور تہذیب و ثقافت کے وہ ہمیشہ امین رہے۔ ہندستان کی تاریخ پر ان کی گہری نظر تھی خصوصاً دلّی کی روایات کی وہ ہمیشہ پاسداری کرتے رہے۔ اس طرح کی ہستیاں جب دنیا سے اُٹھ جاتی ہیں تو ان کی کمی کا احساس مدتوں رہتا ہے۔ اگرچہ حضرت خواجہ حسن ثانی نظامی آج ہمارے بیچ نہیں مگر وہ اپنی تحریروں اور تقریروں کی وجہ سے ہمیشہ یاد کیے جاتے رہیں گے۔پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے اپنے صدارتی کلمات میں خواجہ حسن ثانی نظامی صاحب کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے والد خواجہ حسن نظامی مرحوم کی تہذیبی روایات کے امین تھے۔ انھوں نے دہلی کی زندگی میں اسی بنا پر ایک خاص مقام حاصل کیا تھا۔ علمی و ادبی اعتبار سے ان کا شغف متنوع تھا۔ دہلی کی ادبی محفلوں اور انجمنوں میں وہ ہمیشہ بہت سرگرم رہے، ان کی گفتگو میں بڑی شیرینی اور ایک حِسِّ مزاح بھی تھی جس کی وجہ سے وہ دہلی کی محفلوں میں بہت مقبول رہے۔ اُن کی تحریر کا ایک خاص انداز تھا، اگرچہ انھیں لکھنے کا موقع اپنی مصروفیتوں کی بنا پر بہت زیادہ نہیں ملتا تھا۔ اُن کو ایک زمانے میں شکار کا بھی شوق تھا، وہ اپنا اچھا خاصا وقت جنگلوں میں گزارتے تھے، جہاں کے تجربات انھوں نے بڑے دل نشیں انداز میں لکھے ہیں۔ اُن کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا ہے وہ آسانی سے پُر نہیں ہوسکے گا۔ وہ خواجہ حسن نظامی صاحب کی یادگار تھے۔


اروند کیجریوال کا اسٹنگ کرنے والے راجیش گرگ کوپارٹی سے نکال دیا گیا

نئی دہلی۔16مارچ(فکروخبر/ذرائع) راجیش گرگ کو عام آدمی پارٹی کی بنیادی رکنیت سے معطل کر دیا گیا ہے. اس سے پہلے یہ خبر آئی کی راجیش گرگ نے کمار اعتماد کو قانونی نوٹس بھیجا ہے. اس نوٹس میں گرگ نے کمار یقین پر ہتک عزت کا الزام لگایا ہے.واضح رہے کہ حال ہی میں سابق آپ رکن اسمبلی راجیش گرگ اور اروند کیجریوال کے درمیان ہوئی مبینہ بات چیت کا آڈیو ٹیپ سامنے آیا تھا. ٹیپ میں مبینہ طور پر اروند راجیش کو یہ بتاتے ہوئے سنے جا سکتے ہیں کہ کانگریس کے 8 میں سے چھ اراکین اسمبلی کو توڑ دو اور ان کی نئی پارٹی بنواکر ‘آپ’ کو حمایت دلاو تاکہ دلی میں حکومت بن سکے. یہ بات چیت دہلی اسمبلی انتخابات سے پہلے کی تھی جب کیجریوال کے استعفی کے بعد دہلی میں صدر راج تھا.راجیش گرگ نے بھی یہ دعوی کیا تھا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے پہلے کا یہ آڈیو کلپ ان کے اور اروند کے درمیان ہوئی بات چیت کا ہی حصہ ہے. تاہم، راجیش نے اس بات سے انکار کیا تھا کہ ٹیپ کو انہوں نے ہی ‘لیک’ کیا ہے. یہ آڈیو ٹیپ کے جاری ہونے کے بعد انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ انہیں جان مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں.غور طلب ہے کہ اس بار راجیش گرگ کا پارٹی نے ٹکٹ کاٹ دیا تھا. گرگ پارٹی میں بڑ بولے پن کے لئے مشہور تھے اور کئی مواقع پر انہوں نے کھلے عام اروند کیجریوال کی بھی تنقید کر ڈالی تھی. حکومت گرنے کے بعد بھی گرگ نئے سرے سے انتخابات کرانے کے حق میں نہیں تھے.


کیجریوال کا ریموٹ کنٹرول نہیں ہوں میں: منیش

نئی دہلی۔16مارچ(فکروخبر/ذرائع) راجدھانی دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی غیر موجودگی میں نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے کام کاج سنبھالا. ایک ٹی وی نیوز چینل سے بات چیت میں منیش نے اس بات سے صاف انکار کر دیا کہ وہ گزشتہ 10 دنوں سے کیجریوال کے اشارے پر حکومت چلا رہے تھے.انہوں نے بتایا کہ کیجریوال کے بنگلور قیام کے دوران انہوں نے وزیر اعلی سے ایک دو بار ہی بات چیت کی لیکن اس کا یہ مطلب قطعی نہیں ہے کہ ان کا ریموٹ کنٹرول کیجریوال کے ہاتھ میں ہے. منیش نے کہا کہ قائم مقام وزیر اعلی کے طور پر وہ تمام فیصلے لینے کے لئے آزاد ہیں. وہ کسی کی \'کٹھ پتلی\' نہیں ہیں.


سبرامنیم سوامی ملک کو توڑنے کاکام کر رہے ہیں

مولانااسرارالحق قاسمی نے بی جے پی کے سینئرلیڈرکے بیان پرسخت ناراضگی کا اظہار کیا

نئی دہلی۔16مارچ(فکروخبر/ذرائع )حال ہی میں بی جے پی کے متنازع لیڈرسبرامینم سوامی کے اُس بیان پرمعروف عالم دین اور ممبرپارلیمنٹ مولانااسرارالحق قاسمی نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے،جس میں انھوں نے کہاہے کہ مسجدمذہبی مقام نہیں ،صرف ایک عمارت ہے اور اسے توڑاجاسکتاہے،جبکہ مندرایک مذہبی مقام ہے اور اسے توڑانہیں جاسکتا۔انھوں نے کہا کہ سوامی ایک پڑھے لکھے اور دانش ور انسان ہیں اوران کی زبان سے اس قسم کے بے تکے بیانات کا آنانہایت ہی افسوس ناک ہے۔انھوں نے کہا کہ سوامی کا یہ کہنا کہ مسجد کوئی مذہبی مقام نہیں،بالکل غلط ہے ،اسی طرح ان کا یہ استدلال بھی بچکانہ ہے کہ سعودی حکومت میں یا ماضی میں ہندوستان میں مساجدتوڑی گئیںیاآزادی کے بعد ہندوستان میں ایسا کیاگیا۔مولانا قاسمی نے کہا کہ ہمارے نبیﷺکا ارشاد ہے کہ مسجدیں روئے زمین کی سب سے پاکیزہ جگہیں ہیں اورجہاں مسجدبن جائے،وہ جگہ ہمیشہ ہمیش کے لیے مسجدہی ہوتی ہے۔جہاں تک بات اس کے مذہبی مقام ہونے کی ہے،تواس میں ذرہ برابر بھی شک و شبہ کی گنجایش نہیں۔مولااسرارالحق نے کہا کہ سبرامنیم سوامی کایہ کہنابھی سراسر تنگ نظری اورجاہلانہ عصبیت کی واضح دلیل ہے کہ خداصرف مندروں میں رہتاہے،کیوں کہ دنیابھرکے تمام مذاہب کے ماننے والے اس بات پریقین رکھتے ہیں کہ خداہرجگہ حاضر و ناظر ہے،لہذایہ کیسے کہاجاسکتاہے کہ خدافلاں جگہ ہے اور فلاں جگہ نہیں ہے۔مولاناقاسمی نے سوامی کے اس قسم کے نفرت انگیزبیانات کو ہندوستان کی سالمیت کے خطرناک بتاتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ وہ ان کی زبان پر لگام لگائے۔مولانانے کہاکہ اس قسم کے بھدے بیانات ہندوستان کی یکجہتی اورپرامن ماحول میں زہرگھولنے کی کوشش و سازش کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔انھوں نے یہ بھی کہاکہ سبرامنیم سوامی ہمیشہ میڈیامیں سرخیوں میں رہنا چاہتے ہیں اوراسی وجہ سے وہ ایسے بیہودہ بیانات دیتے رہتے ہیں۔ان کا یہ رویہ اس ملک کوتوڑنے والاہے اوراگرموجودہ حکومت ملک میں امن کی فضابحال رکھنا چاہتی ہے،توان کے خلاف فوری کارروائی ہونی چاہیے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا