English   /   Kannada   /   Nawayathi

للت مودی کو جھٹکا، راجستھان کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر کے عہدے سے ہٹائے گئے(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

صرف ایک ووٹ ملا17 ضلع یونین اراکین نے ان کے خلاف ووٹ دیا، جبکہ 13 اراکین ووٹنگ کے لئے پہنچے ہی نہیں. صرف ایک رکن نے ان کے حق میں ووٹ دیا. کفر تجویز پر ووٹنگ سے پہلے دونوں گروپوں میں جھڑپ ہوئی. جھڑپ مودی حامی اور مخالفین میں ہوئی. اس دوران جم کر پتھر بازی ہوئی اور بسوں میں توڑ پھوڑ کی گئی. سوائی مان سنگھ اسٹیڈیم احاطے کے باہر پتھر بازی تک ہو گئی. ووٹنگ راجستھان اسپورٹس کونسل نے کروائی.


دستاویزی فلم \"اسٹوری ویلے۔بھارت کی بیٹی\" پرپابندی ،

ایس ڈی پی آئی کی مذمت ، پابندی ہٹائی جائے۔ یاسمین فاروقی

نئی دہلی ۔9مارچ(فکروخبر/ذرائع)سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے برطانوی فلم سازمحترمہ لیسلی اوڈوین کی طرف سے بنائی گئی دستاویزی فلم \"اسٹوری ویلے ۔ بھارت کی بیٹی \"کے ارد گرد تنازعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتیہ حکومت کا اس فلم پر پابندی عائد کرنا قابل مذمت ہے کیونکہ مذکورہ دستاویزی فلم 16دسمبر 2012کو دہلی کے ایک پیرا میڈیکل طالبہ کی سفاکانہ عصمت دری اورقتل کے پس منظر پر بنائی گئی ہے۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی قومی خواتین ونگ کی صدرمحترمہ یاسمین فاروقی نے اپنے اخباری بیان میں کہا ہے کہ بھارتیہ حکومت کی طرف سے اس فلم پر پابندی عائدکرنے کی کوشش ایک بڑی غلطی ہے۔ اس معاملے میں اگر حکام خاموش رہتے تو شاید یہ معاملہ اتنا متنازعہ نہیں ہوتا ، لیکن ایک فلم کو یہ کہہ کر پابندی کرنا کہ اس سے ہماری غیرت کو ٹھیس پہنچتا ہے یہ ناقابل قبول ہے۔ اگر ایک ملک کی حیثیت سے اگر ہم واقعی عصمت دری اور جنسی تشددپر بحث شروع کرنا چاہتے ہیں ، ہم کو اس ثقافت کا مشاہدہ کرنا پڑے گا جس میں ہم رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ کس طرح ہم روزانہ عورت سے نفرت اور تشدد کے ماحول میں ہم رہتے آرہے ہیں۔ اس کے بغیر اگر صرف فلم پر کھوکھلی پابندی لگادینے سے عالمی سطح پر بھارت کی شبیہہ خراب ہوجائے گی۔ اس فلم پر پابندی عائد کرنے کے تعلق سے مغربی ذرائع ابلاغ بھارت میں اظہار رائے کی آزادی پر پابندی تصور کرتے ہیں اور بعض ذرائع ابلاغ اسے بھارت کے نئے \'طاقتور رہنما\'نریندر مودی کی آمرانہ رویہ سے تشبیہ دے رہے ہیں۔ جس سے ملک کی عزت پر ایک سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ محترمہ یاسمین فاروقی نے مزیدکہا ہے کہ محترم لیسلی اوڈوین ایک فلم ساز ہیں اور ان کا کام معاشرے کو آئینہ دکھانا ہے ۔ جس میں وہ کامیاب بھی ہوئی ہیں۔دستاویزی فلم میں انہوں نے ہمت اور سمجھداری کے ساتھ ایک ایسے خاندان کے جذبات کی عکاسی کی ہے جو ان کی بیٹی پر ہوئے مظالم پر مجروح ہوئے ہیں ، نیز اس معاملہ میں مجرم اور وکلاء سمیت ، تعلیم یافتہ افراد کے ذریعے خواتین کے ساتھ ہورہے مسلسل شرمناک رویہ کی بھی انہوں نے عکاسی کی ہے۔محترمہ یاسمین فاروقی نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کی ہے کہ حکومت کی جانب سے اس دستاویزی فلم جتنا دبانے کی کوشش کی ہے اس میں ناکام رہی ہے۔کیونکہ اس فلم میں اٹھائے گئے پیچیدہ سوالات پر ملکی اور عالمی سطح پر وسیع تربحث ہورہی ہے۔ انہوں نے مزید کہاہے کہ اگر لوگ فلم کے پیغام سے متفق نہیں ہیں تو اسے وہ تردید یا مذمت کرسکتے ہیں، لیکن پابندی کا اصرار نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ اس دستاویز ی فلم میں ایسا کچھ نہیں ہے کہ جس کو جارحانہ طور پراعتراض کیا جائے اور اس پر پابندی عائد کی جائے۔ اس دستاویزی فلم میں صرف ایک قابل اعتراض مواد شامل ہے جس میں ملزم مکیش سنگھ اور ان کے دفاعی وکلاء کے انٹرویوشامل ہیں۔ جس میں ان لوگوں نے دلیل پیش کی ہے کہ صرف لڑکیاں اور خواتین اس طرح کے واقعات کی ذمہ دارہیں۔ سزا یافتہ مجرم اور بلاتکاری کے طرف سے متاثرہ لڑکی پر الزام لگانا ، ان کی سنگدلی اور پچھتاوے کی عدم موجودگی چونکادینے والی بات ہے۔ محترمہ فاروقی چاہتی ہیں کہ جہاں تک ممکن ہے دستاویزی فلم آزادانہ طور پر دستیاب ہونا چاہئے اور انہوں نے ذرائع ابلاغ کو زور دیا ہے کہ وہ بھارتی عدالت کی \"غلط\"پابندی کو چیلنج کریں، کیونکہ یہ پابندی ہمارے ملک کی اظہار رائے کی آزادی اور خانگی قانونی تحفظ سے مطابقت نہیں رکھتی ہے۔ نیز بین الاقوامی سطح پراظہار رائے کی آزادی کی بالا دستی برقرار رکھنے سے روک رہی ہے۔ محترمہ یاسمین فاروقی نے مرکزی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس دستاویزی فلم پر لگی پابندی کو منسوخ کرے اور عوام کو اس دستاویزی فلم کو دیکھنے دیا جائے جو ایک مثبت اور حقائق پر مبنی دستاویزی فلم ہے جس میں عورتوں کی آزادی، وقار اور تحفظ کا پیغام دیا گیا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں عصمت دری کے واقعات اسی خطرناک شرح سے جاری ہیں۔ بدقسمتی سے ایک دن بھی ایسا نہیں گذرتا ہے کہ ہم اس طرح کے واقعات کے تعلق سے نہیں سنتے ہیں۔ انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ نربھیا کیس کے بعد ہمارے قوانین اور تحقیقات کے نظام سخت ہونے کے بعد باوجود ہمارے ملک کے طول و عرض میں اس طرح کے واقعات وسیع پیمانے پر رونما ہورہے ہیں ؟۔ یاسمین فاروقی نے مطالبہ کیا ہے کہ 16دسمبر کے عصمت دری اور قتل کے الزام میں سزا یافتہ مجرموں کوتیز رفتار عدالتی عمل کے بعدفوری طور پر پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔ اس لرزہ خیز عصمت دری اور قتل کے تین سال گذرجانے کے بعد بھی مجرم ابھی انٹر ویوز دینے کے لیے آزاد ہیں۔ انہیں پھانسی پر لٹکانے کے بعد ہی مقتول کے خاندان کو کچھ سکون حاصل ہوسکتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہر ریاست میں ایک پینل تشکیل دینا چاہئے جس کے ذریعے تمام مذاہب اور برادریوں میں خواتین کے تئیں ذہنیت کا تجزیہ کیا اور اس کے مطابق حکومت کے ذریعے اصلاحی اقدامات کیا جاسکے۔ جنسی تشدد کے رجحان سے مثاثرین کی تعداد زیادہ ہوگئی ہے ، اس پر با ضابطہ طور پر قابو پانے کے لیے صرف پارلیمانی فرمان کافی نہیں ہیں۔ یاسمین فاروقی کا کہنا ہے کہ ہمارے ملک میں خواتین کی حالت زار کے لیے مردوں کے مقابلے میں عورتیں زیادہ ذمہ دار ہیں۔ یاسمین فاروقی نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ عورت ماں کی حیثیت سے اپنے لڑکوں کو یہ کہہ دیتی ہیں کہ تم لڑکے ہو ، جتنی لڑکیوں کے اردگرد چاہے گھوم لو، لیکن اپنے آپ کو کسی سے ارتکا ب نہ کرو۔اس طرح سے مردوں میں برتری کا احساس پیدا ہوجاتاہے۔ عورت ایک بیوی کے روپ میں یہ کہہ کر کہ ( میرا پتی میرا دیوتا ہے) شوہر کے تمام غلطیوں کو قطع نظر کردیتی ہیں اور شوہر کی پشت پناہی کرتی ہیں۔ عورت ایک ساس کے روپ میں اپنے فرمانبردار بہوؤں کی زندگی جہنم بنادیتی ہیں، اگر بہو کم حیثیت ہو تو اسے \'برا\'ہونے کا لقب دے دیا جاتا ہے۔ اعزازی قتل کرنے کے معاملے میں بنیادی قصوروار کے طور پر خواتین ہی ہوتی ہیں۔ خواتین کی ملی بھگت سے ہی لڑکیوں کو رحم مادر میں قتل کیا جاتا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ عورتوں کو عورتوں سے بچانا پڑ رہا ہے۔ایس ڈی پی آئی ، خواتین ونگ کی قومی کنوینر یاسمین فاروقی نے مزید کہا ہے کہ محترمہ لیسلی اوڈوین نے ہمیں بھارت کاصحیح تصویر دکھا یا ہے۔ ہم تمام ہندوستانیوں کو یہ بات اچھی طر ح معلوم ہے لیکن ہم اپنے ثقافت کے نام پرہمارے غلط فہمیوں کو قبول کرنے سے گریز کررہے ہیں۔ اصل میں نہ ہی کوئی ثقافت ہے اور نہ ہی خواتین کے لیے کوئی احترام ہے، ہم ہمیشہ کہتے آرہے ہیں کہ ہم سمجھدار ہیں ، لیکن حقیقت میں 70فیصد مرد و خواتین کو خواتین کے خلاف ذہنیت کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ 


یوم خواتین کے موقع پر لڑکیوں کو ایمپاور کرنے کے لیے فری کمپیوٹر سینٹر کا افتتاح

نئی دہلی۔9مارچ(فکروخبر/ذرائع) بین الاقوامی یوم خواتین کے موقع پر شکھر آرگنائزیشن نے لڑکیوں کو ہنرمند بنانے اور تعلیم کے ذریعہ انھیں ایمپاور کرنے کے مشن کے تحت میوات کے علاقہ نوح میں ایک فری کمپیوٹر سینٹر شروع کیا، جس کا افتتاح مہمان خصوصی سوری کنسٹرکشن کمپنی کے ایم ڈی عمران خاں سوری اور مہوا کنسٹرکشن کمپنی کے ایم ڈی منصور خاں نے مشترکہ طور پر ربن کاٹ کر کیا۔ اس موقع پر مختلف رنگارنگ ثقافتی اور تہذیبی پروگرام پیش کیے گئے اور 40 لڑکیوں کو کٹنگ، ٹیلرنگ اور بیوٹی کلچر کورس پورا کرنے پر سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کیے گئے۔ اس موقع پر طالبات کے علاوہ علاقہ کی خواتین کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔شکھر آرگنائزیشن کے جنرل سکریٹری ندیم اختر کے مطابق میوات میں لڑکیوں کو ہنرمند بنانے کے مقصد سے ’مریم اسکل ڈیولپمنٹ سینٹر‘ کے تحت پہلے سے مذکورہ کورس چل رہے ہیں جس کے ذریعہ تقریباً ڈیڑھ ہزار لڑکیوں کو پروفیشنل کورسیز کی تعلیم دی گئی، اور اب انھیں فری کمپیوٹر بھی سکھایا جائے گا۔ کمپیوٹر سینٹر کی انچارج عمرین کے مطابق میوا کے علاقہ نوح میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا فری کمپیوٹر سینٹر ہے جس کے تحت ایک سال میں تقریباً ایک ہزار لڑکیوں کو کمپیوٹر کی تعلیم دینا ہمارا مشن ہے۔ یہ کورس کمپیوٹر کی بنیادی تعلیم پر مبنی دو ماہ کا ہے اور حسب ضرورت اس کی سیٹوں میں اضافہ کیا جائے گا۔


بھا رتیہ جنتاپارٹی کے ممبران اسمبلی نے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر دھرنا دیا 

سرینگر۔09مارچ(فکروخبر/ذرائع)بی جے پی کے ممبران اسمبلی نے علیحدگی پسند لیڈر کی رہائی کے خلاف جموں میں وزیر اعلیٰ کے سرکاری رہائش گاہ کے باہر دھرنا دیا اور انہیں میمورینڈم پیش کیا۔ اطلاعات کے مطابق مسرت عالم بٹ کی رہائی کے خلاف بھارتیہ جنتاپارٹی کے ممبران اسمبلی نے وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر دھرنا دیا اور احتجاجی مظاہرئے کئے ۔ ممبران اسمبلی مطالبہ کر رہے تھے کہ مسرت عالم کو فوری طورپر حراست میں لے لیا جائے ، احتجاج کرنے والے ممبران کے مطابق ان کی رہائی سے ملک کی سالمیت اور خود مختیاری کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے اور ریاست جموں وکشمیر میں پھر سے عدم استحکام پیدا ہونے کا احتمال ہے۔ ممبران اسمبلی نے وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کو ایک میمو رینڈم پیش کیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ علیحدگی پسند لیڈر کی رہائی مشترکہ پروگرام کے خلاف ہیں جسے بی جے پی کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرسکتی ہیں۔ 


جموں سرینگر شاہراہ چھوٹی مسافر بردا رگاریوں کیلئے یک طرفہ کھول دی گئی 

سرینگر۔09مارچ(فکروخبر/ذرائع )جموں سرینگر شاہراہ کو چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کیلئے یک طرفہ طور پر کھول دیا گیا اور کسی بھی گاڑی کو جموں سے سرینگر کی طرف آنے کی اجازت نہیں دیدی گئی ۔ شاہراہ کی حالت بہتر رہنے اور موسم سازگار رہنے کی صورت میں شاہراہ پر 10مارچ کو جموں سے سرینگر کی طرف گاڑیوں کو آنے کی اجازت ہوگی ۔ نمائندے کو تفصیلات فراہم کرتے ہوئے آئی جی ٹریفک منیر خان نے کہاکہ سات اور آٹھ مارچ کو شدید برفباری اور موسلا دار بارش کی وجہ سے جموں سرینگر شاہراہ پر چٹانیں اور پسیاں گر آئیں تھیں جسے ہٹانے کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدمات اٹھائے گئے ، بارڈر روڑ آرگنائزیشن کے ساتھ ساتھ مقامی مزدوروں کی خدمات حاصل کی گئی اور شاہراہ کو گاڑیوں کی آمدورفت کے قابل بنانے کے سلسلے میں جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے گئے ۔ آئی جی ٹریفک کے مطابق دوپہر دو بجے کے بعد درماندہ ہوئی چھوٹی گاڑیوں کو جموں کی طرف جانے کی اجازت دیدی گئی اور کئی خالی ٹرکوں کو بھی شاہراہ پر چلنے کی اجازت دیدی گئی ۔ آئی جی ٹریفک کے مطابق موسم سازگار رہنے اور سڑک کی حالت بہتر رہنے کے ضمن میں دس مارچ کو گاڑیاں جموں سے سرینگر کی طرف آئینگی اور کسی بھی گاڑی کو سرینگر سے جموں جانے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ آئی جی ٹریفک کے مطابق اگر چہ شاہراہ پر چھوٹی گاڑیوں کو سرینگر سے جموں جانے کی اجازت دیدی گئی تاہم کئی جگہوں پر ابھی بھی شاہراہ کی مرمت ہو رہی ہیں اور امید کی جاسکتی ہیں کہ شاہراہ جلد ہی گاڑیوں کی آمدورفت کے قابل بنائی جائے گی۔


جہیز کے لالچیوں نے بہوکوپھانسی پرلٹکایا

کانپور۔09مارچ(فکروخبر/ذرائع)عالم یوم خاتون پرشہر کے تما خواتین اپنے آزادی ، روزگار، سماج میں مردوں کے برابر عزت سے جینے کا حق مانگتے ہوئے اس دن کوایک تہوار کی طرح مناتی ہیں لیکن آج ہی کے دن جہیزلالچیوں نے جہیز نہ ملنے پر اپنی بہو کو پھانسی لگا کر موت کے گھاٹ اتاردیا۔ضلع اناؤنواب گنج کے اچل گنج گاؤں میں رہنے والے گنیش شنکر گپتا نے اپنی۰۲سالہ بیٹی جوتی گپتا کی شادی نرول گاؤں میں رہنے والے پردیپ گپتا سے دوبرس قبل کی تھی۔پردیپ گاؤں میں ہی کرانہ کی دکان کرتاہے اتوار کی صبح جوتی لاش کمرے میں ساڑھی کے پھندے پنکھے سے لٹکتی ہوئی ملی۔شوہر نے اپنی بیوی کی لاش نیچے اتاری اورواردات کی اطلاع اپنے سالے گوروگپتا کو دیتے ہوئے پولیس کو اطلاع دی۔بہن کی موت کی خبر ملتے ہیں گورواپنے رشتہ داروں کے ساتھ بہن کے سسرال پہنچا اوربہن کی لاش کو دیکھ کر ہنگامہ کرنے لگا۔ اسی درمیان اطلاع پر پولیس آگئی۔پولیس نے لاش کو قبضہ میں لے لیا اورتفتیش شروع کردی اس پر بھائی گرو نے بتایاکہ اس کے بہنوئی پر دیپ اوراس کی والدہ پریماگپتاودیورسندیپ آئے دن جہیز کیلئے پریشان کیا کرتے تھے۔الزام ہے کہ جہیز نہ ملنے پر سسرال والوں نے اس کی بہن جیوتی کو پھانسی لگاکر موت کے گھاٹ اتاردیا۔ایس او نے کنبہ کو خاموش کراتے ہوئے تحریر دینے کی بات کہی ہے۔پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دی۔ایس او نے بتایاکہ متوفی کے مائیکے والوں نے سسرال والوں کے خلاف تھانہ میں تحریردی ہے۔


سارک کانفرنس میں یقینی طور پر پاکستان آئیں گے مودی: عزیز

اسلام آباد۔09مارچ(فکروخبر/ذرائع)غیر ملکی معاملات میں پاکستان کے وزیر اعظم کے سلاہاکار سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو اگلے سال منعقد ہونے والے سارک کانفرنس میں شرکت کرنے کے لئے یقینی طور پر پاکستان آئیں گے. اتوار کو اسلامک ممالک کے چھٹے تھنک ٹینک فورم کے دو روزہ کانفرنس میں شرکت کے بعد عزیز نے بتایا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی یقینی طور پر اگلے سال پاکستان آئیں گے.پاکستان سال 2016 میں جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) کانفرنس کی میزبانی کرے گا. اس کانفرنس میں اس یونین کے رکن دیشو۔ افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، بھارت، مالدیپ، نیپال، پاکستان اور سری لنکا کو مدعو کیا جائے گا. ڈان نیوز نے پاک بھارت تعلقات کے معاملے پر عزیز کے حوالے سے کہا کہ جب بھی مذاکرات شروع ہوں گی، مشترکہ مفاد کے تمام مسائل کو اس میں شامل کیا جائے گا.خارجہ سکریٹری ایس جیشکر نے اپنی \'سارک سفر\' کے تحت 3 مارچ کو پاکستان کے دورے کی تھی اور اپنے ہم منصب اعجاز چودھری سے بات چیت کی تھی. اس دوران انہوں نے سارک پر ہندوستانی قیادت کی توقعات اور تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ ایک سیکوگاتمی تعلق تیار کرنے کے اس کے عزم کی معلومات دی. عزیز نے کہا کہ اگرچہ ہندوستانی خارجہ سکریٹری کے دورے سے سارک کا اجیڈا جوڈا تھا، پھر بھی دونوں فریقین نے اس موقع کا استعمال باہمی مسائل پر بات چیت کے لئے کیا.انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان اعتماد کی کمی کو ایک بڑا مسئلہ بتایا اور کہا کہ اگر آہستہ آہستہ اعتماد کی بحالی ہو جاتی ہے تو دیگر امور پر پیش رفت ہو گی. بھارت نے گزشتہ سال اگست میں بالکل عین موقع پر سیکرٹری خارجہ سطح کی مذاکرات کو منسوخ کر دیا تھا کیونکہ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر نے کشمیری علیحدگی پسندوں کے ساتھ بات چیت کی تھی.

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا