English   /   Kannada   /   Nawayathi

سیلاب زدہ علاقے میں پرائیویٹ ڈاکٹروں کی چاندی ہی چاندی(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

انہوں نے200 سے300 روپے تک کی فیس 15دنوں کیلئے مقرر کی ہے اور مذکورہ ڈاکٹر بیمار کو ایک بار دیکھنے کے بعد20 دنوں کی ادویات لکھ کردیتے ہیں اور ان بیماروں سے کہا جاتا ہے کہ وہ 20دنوں کے بعد دوبارہ آئیں ۔جب ڈاکٹر کے بتائے ہوئے اصول پر بیمار عمل کرتا ہے تو وہ یہ سن کر دنگ رہ جاتا ہے کہ جو فیس اس نے پہلے داخل کی تھی اس کی معیاد ختم ہوگئی ہے اور نئی فیس دینے کے بعد ہی ڈاکٹر اُسے دوبارہ دیکھ سکتا ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ دنیا کے باقی ملکوں میں صرف7دنوں کے بعد ہی بیمار کو پرائیویٹ ڈاکٹر کے پاس نئی فیس داخل کرنی پڑتی ہے لیکن ان ملکوں میں صرف10%لوگ ہی پرائیویٹ ڈاکٹروں کے پاس اپنا علاج و معالجہ کراتے ہیں اور90% بیمار سرکاری اسپتالوں میں اپنا علاج و معالجہ کراتے ہیں۔ جبکہ ریاست جموں و کشمیر نہ صرف دنیا کی غریب ریاستوں میں شمار ہوتی ہے بلکہ ملک کی دوسری ریاستوں میں بھی طبی لحاظ سے بہت پیچھے ہے اور اس ریاست میں جتنے بھی بڑے اسپتال موجود ہیں وہ صرف شہر سرینگر میں ہی ہیں اور ریاست کی80%آبادی دیہات پر مشتمل ہے جہاں لوگوں کو طبی لحاظ سے وہ سہولیات میسر نہیں ہیں جن کی اشد ضرورت ہے۔ ستم ظریفی کا یہ عالم ہے کہ سرکاری اسپتالوں کی کارکردگی قابل ستائش نہیں ہے بلکہ غیر تسلی بخش ہے جسکے نتیجے میں 65%بیماروں کو پرائیویٹ پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں کی طرف رُخ کرنا پڑتا ہے اور ان ڈاکٹروں نے اپنے اس کام کو خدمت خلق کے بجائے ایک تجارت کے طور متعارف کرایا ہے ۔اعدادوشمار کے مطابق اسوقت کشمیر جیسے چھوٹے صوبے میں 700 سے زیادہ ایسے ڈاکٹر پائے جاتے ہیں جو اپنے پرائیویٹ کلینکوں پر بیماروں کو دیکھتے ہیں ۔ان 700کلینکوں پر روزانہ 21ہزار بیماروں کا علاج کیا جاتا ہے جن میں تقریباً 10ہزار بیماروں کو مختلف ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں اور یہ ٹیسٹ ڈاکٹروں کی بتائی ہوئی جگہوں پر ہی کرانے پڑتے ہیں تاکہ وہاں سے بھی ایک موٹی رقم بطور کمیشن حاصل ہوجائے۔ ریاستی سرکار نے پرائیویٹ پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں کیلئے جو رہنما خطوط مرتب کئے تھے مذکورہ ڈاکٹر وضع کئے گئے قانون کو نہ صرف پس پشت ڈالتے ہیں بلکہ 
اس لحاظ سے قانون کی دھجیاں بھی اڑا ئی جاتی ہیں۔ پرائیویٹ ڈاکٹروں کے اس طریقہ کار سے غریب اور مستحق افراد نہ صرف اپنا علاج و معالجہ کرانے سے رہ جاتے ہیں بلکہ کئی جگہوں پر ایسے بیماروں کی موت بھی واقع ہوئی ہے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا