English   /   Kannada   /   Nawayathi

سارے جہاں سے اچھا، ہندوستاں ہمارا(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ شاعر مشرق علامہ اقبال کا ترانہ ملک میں ہی نہیں بلکہ غیر ممالک کے بسے ہندوستانیوں نے اس گانے کو دہراتے ہوئے اپنے آپ میں فخر محسوس کرتے ہیں ۔ ترانہ اقبال گانے والوں میں بہت بڑی تعداد غیر اُردو داں ہے جس سے یہ انداہ لگایا جاسکتا ہے کہ غیر اُردوداں اصحاب بھی اس ترانہ کو کتنا پسند کرتے ہیں ۔ 


وزیر اعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ میں ہندی میں کیا خطاب 

اقوام متحدہ ۔28ستمبر (فکروخبر/ذرائع)وزیر اعظم نریندر مودی نے بی جے پی کے معروف کے لیڈر اور سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی پیروی کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آج ہندی میں خطاب کیا۔چار ماہ پہلے وزیر اعظم بننے کے بعد سے ہندی میں ہی سفارتی مذاکرات کر رہے مودی نے آج متحدہجنرل اسمبلی میں اپنا 35 منٹ کا خطاب ہندی میں کیا۔واجپئی 1998 سے 2004 کے درمیان وزیر اعظم رہے تھے اور انہوں نے متحدہجنرل اسمبلی کی سربراہی اجلاس کو ہندی میں خطاب کیا تھا۔اس سے پہلے بھی واجپئی نے 1977 میں جنتا پارٹی کی حکومت میں وزیر خارجہ کے طور پر متحدہجنرل اسمبلی کے سیشن سے خطاب کیا تھا۔ہندی اقوام متحدہ کی سرکاری زبانوں میں شامل نہیں ہے۔مودی نے آج اپنے خطاب میں ہندوستانی ثقافت اور روایات کے بارے میں بحث کی۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان کے وزیر اعظم کے طور پر آپ کو خطاب کرنا واقعی ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔ میں یہاں کھڑے ہوتے وقت ہندوستان کے لوگوں کی توقعات اور امیدوں سے آگاہ ہوں۔ہندوستان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں انسانیت کی ایکچھٹی آبادی رہتی ہے ایک ایسا متحدہ جو تیزی سے اقتصادی اور سماجی تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے جو تاریخ میں کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر قوم کا عالمی نقطہ نظر اس کی تہذیب اور فلسفیانہ روایت سے طے ہوتا ہے۔


موجودہ حالات مسلمانوں ہی نہیں اکثریتی فرقہ کے لئے بھی انتہائی تشویش ناک

ملک میں مذہبی تشخص کے ساتھ زندہ رہنے کے لئے سیکولرازم کا تحفظ ضروری :مولانا سید ارشد مدنی 

نئی دہلی۔ 28ستمبر (فکروخبر/ذرائع)مرکزمیں نئی حکومت کے قیام کے بعد سے ہی فرقہ پرست طاقتیں ملک کے امن وامان کو یرغمال بنانے اور اسے تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے ارباب اقتدار کی پراسرار خاموشی سے ان کی غیر قانونی حرکات واشتعال انگیز بیانات میں لگاتار اضافہ ہورہا ہے اور ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ ان کو حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے اگر اس کے خلاف مشترکہ کوششیں نہیں کی گئیں توسماج کا شیرازہ بکھرجائے گا اور ملک کی سالمیت ویکجہتی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا ، ملک کے سیکولرازم اور مذہبی رواداری کے تحفظ کے لئے تمام مذہبی و غیر مذہبی جماعتوں کوساتھ لے کر فرقہ پرست قوتوں کی سازشوں کو ناکام بنانا ہے اس سلسلہ میں ہم نے قومی یکجہتی کانفرنسیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے اور فسطائی عناصر کے خطرناک منصوبوں کو ناکام بنایاجائے ان خیالات کا اظہار جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سیدارشدمدنی نے جمعیۃ علماء ہند کی ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا انہوں نے اس موقع پر کشمیر سیلاب کا خصوصی تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اتناعرصہ گزرنے کے باوجود متاثرین اب بھی ضروریات زندگی کی اشیاء سے محروم ہیں ،ریاستی ومرکزی حکومت انہیں امداد پہنچانے میں ناکام ثابت ہوئی ہے، جمعیۃعلماء ہند ان کی ریلیف کے لئے ہر ممکن قدم اٹھارہی ہے مولانا نے اعلان کیا کہ جمعیۃعلماء ہند کی مجلس منتظمہ کا اجلاس ۱۵۔۱۶؍نومبر کودیوبند میں بلایاگیاہے ۔
مولاناسید ارشد مدنی نے میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سماجی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری ہمیشہ ہندوستان کا طرہ امتیاز رہا ہے اور ہم اپنے ملک کی تہذیبی روایت پر فخر محسوس کرتے ہیں لیکن آج پورے ملک میں موجود فرقہ وارانہ کشیدگی ،مذہبی تشدد اور علاحدگی پسندی نے ملک کی سالمیت اور یکجہتی کو خطرہ میں ڈا ل دیا ہے ۔خاص طور سے شمالی ہند وستان آگ کے ڈھیر پر ہے ۔ کوئی ایسی جگہ باقی نہیں ہے جہاں فرقہ پرستوں نے فضا کو مکدر کرنے کی کوشش نہ کی ہو۔یہ قوتیں ملک کے امن و امان کو تباہ کر دینا چاہتی ہیں اور یہ صورتحال صرف اقلیتوں یا مسلمانوں کے لئے ہی نہیں بلکہ اکثریتی فرقہ کے لئے بھی انتہائی خطرناک اور تشویش ناک ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کی زندگی سیکولرازم کی بقا پر ہے اور ہم اپنی مذہبی شناخت کے ساتھ تبھی زندہ رہ سکتے ہیں جب تک کہ ملک میں سیکولرازم قائم ہے۔ اس لئے ہمیں فرقہ پرست قوتوں کے ناپاک ارادوں کو ناکام بنانے کے لئے تمام مذہبی اور غیر مذہبی جماعتوں اور تنظیموں کو ساتھ لے کر اس صورتحال کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ مولانا مدنی نے کہاکہ اس طرح کے حالات 1947سے پہلے بھی پیش آ چکے ہیں ۔ تب بھی جمعتہ علما ہندنے ملک کی ہم آہنگی کے لئے اہم رول ادا کیا تھا اور آزادی کے بعد بھی جمعیۃ علماء ہند یہ رول ادا کرتی آئی ہے۔موجودہ صورتحال میں جمعیۃعلماء ہند کی مجلس عاملہ یہ ضروری سمجھتی ہے کہ پیارومحبت اور چین وسکون پیداکرنے کے لئے انسانیت کی بنیاد پر قومی یکجہتی کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے جن میں مذہبی اور غیر مذہبی سیکولر ذہن رکھنے والے افراد کو بلایاجائے اور اس پیغام کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی کوشش کی جائے ۔ ورکنگ کمیٹی موجودہ حالات میں حضرت فدائے ملت مولانا سید اسعد مدنی رحمۃ اللہ علیہ کی طرح دوبارہ قومی یک جہتی کے پروگرام کو ملک بھر میں جگہ جگہ منعقد کرنا ضروری سمجھتی ہے اور اپنے تمام ممبران کو اور شاخوں کو یہ پیغام دیتی ہے کہ قومی یک جہتی کے پروگرام کو منعقد کریں تاکہ فرقہ پرستی کا مقابلہ کیاجاسکے اور ہر طبقہ میں اخوت وبھائی چارگی کی اپنی پرانی روایت کو قائم کرنا ممکن ہوجائے ۔ 
اجلاس میں مظفرنگر متاثرین کی بازآبادکاری اور ان کے مکانوں کی تعمیرکا سلسلہ جاری رکھنے کے علاوہ آسام میں ڈی ووٹرلسٹ کا معاملہ بھی زیر بحث آیاان مقدمات کے بارے میں بتایا گیا کہ الحمدللہ ۳۳۱مقدمات میں جمعیۃعلماء ہندکو کامیابی مل چکی ہے اور کئی سومقدمات اب بھی مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔ 
مجلس عاملہ کے اجلاس کے شرکاء میں مولانا سید ارشدمدنی صدرجمعیۃعلماء ہند ، مولانا نذیر احمد خاں صاحب نائب صدر، مولانا عبدالعلیم فاروقی ناظم عمومی ، مولانا سید اسجد مدنی ، مولانا عبدالہادی پرتاپ گڑھی ، مولانا اشہد رشیدی ،مولانا عبدالرشید آسام ،مولانا محمد مستقیم احسن اعظمی ممبئی ، مولانا فضل الرحمن قاسمی ، مولانا مفتی غیاث الدین قاسمی حیدرآباد، حاجی حسن احمد قادری پٹنہ، حاجی سلامت اللہ دہلی ارکان کے علاوہ مفتی اشفاق احمد اعظمی ، مولانا محمد مسلم قاسمی ، مفتی حبیب اللہ قاسمی راجستھان ، قاری شمس الدین کلکتہ ،جناب گلزار احمد اعظمی ممبئی اور مولانا عبدالقیوم مالیگاؤں۔ 

مونندر سنگھ پنڈھیر ضمانت پر جیل سے رہا 

غازی آباد۔ 28ستمبر (فکروخبر/ذرائع)نٹھاری سانحہ کے ملزم مونندر سنگھ پنڈھیر کو ضمانت پر رہا پر کر دیا گیا ہے۔پنڈھیر کو ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہا کیا ہے۔دسمبر 2006 سے ڈاسنا جیل میں بند نٹھاری سانحہ کے ملزم مونندر سنگھ پنڈھیر کو اگست میں پانچ مقدمات میں ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی تھی جبکہ چھٹے معاملے رمپا ہلدار معاملے میں ہائی کورٹ سے بری ہو گیا تھا لیکن معاملہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے ۔دسمبر 2006 میں نوئیڈا کے سیکٹر 31 کی ڈی ۔5 کوٹھی کے نالے میں ایک درجن سے زیادہ بچوں کے کنکال برآمد ہوئے تھے۔ معاملے میں پنڈھیر اور اس کے نوکر سریندر کولی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ سریندر کولی کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔


میری بیٹی سیاست میں نہیں آئیگی ۔۔کیجریوال 

نئی دہلی۔28ستمبر (فکروخبر/ذرائع ) عام آدمی پارٹی (آپ) کے کنوینر اروند کیجریوال نے اپنی بیٹی کے سیاست میں آنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ وہ ابھی نادان ہے، اس کو سیاست سے دور ہی رہنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو ان کے بچوں کو بخش دینا چاہئے اور عام آدمی پارٹی کنبہ پروری کے سخت خلاف ہے۔انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ میڈیا کا ایک حصہ جھوٹی خبر چلا رہا ہے کہ میری بیٹی سیاست میں آ رہی ہے۔ ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے لکھا، کہ اس نے حال ہی میں دلی آئی آئی ٹی میں ایڈمشن لیا ہے۔ وہ ایک ا سٹوڈنٹ پروگرام کے لئے آئی تھی۔ براہ مہربانی بچوں کو امن سے رہنے دیں۔ عام آدمی پارٹی کنبہ پروری کے سخت خلاف ہے۔دراصل ان کا یہ جواب ان خبروں کو لے کر آیا ہے جس میں کہا جا رہا تھا کہ آئی آئی ٹی سے بیچلر ڈگری کر رہی رہیہرشتا آپ کی اسٹوڈنٹس ڈوجن طالب علم نوجوان جدوجہد کمیٹی میں شامل ہو کر سیاست میں آنے کا آغاز کر رہی ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا