English   /   Kannada   /   Nawayathi

ممبئی بم دھماکوں میں ملوث ہونے کا الزام عدالت میں ثابت ہوا غلط (مزید اہم ترین خبریں )

share with us

تفصیلات کے مطابق 7/13 کوسلسلہ وار بم دھماکوں کا الزام لگاتے ہوئے تحقیقات کے لیے اے ٹی ایس نے گوا ایرپورٹ سے عبدالمتین دامدا فقیہ کو گرفتار کرنے کے بعد دھماکوں میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے مکوکا عدالت میں مقدمہ دائر کردیا تھا، پورے دیڑھ ماہ کی کارروائی کے بعد کل ممبئی کی مکوکا خصوصی عدالت نے عبدالمتین دامدا فقیہ کو باعزت رہا کردینے کا فرمان جاری کرنے کے بعد آج دوپہر کو انہیں رہائی مل چکی ہے۔ خصوصی مکوکا عدالت کے جج وائی ڈی شندے نے دفاعی وکیل کی جانب سے داخل کی گئی عرضداشت پر کاروائی کرتے ہوئے ملزم کو دفعہ 169کے تحت مقدمہ سے باعزت بری کیے جانے کے احکامات دئے تھے ۔ موصوف فاضل جج نے اے ٹی ایس کو عبدالمتین کے قبضہ سے ضبط شدہ موبائل فون ، پاسپورٹ اور دیگر اشیاء بھی لوٹانے کا حکم دیا ہے ۔ عبدالمتین کے دفاعی وکیل شریف شیخ نے خصوصی میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اے ٹی ایس کی کے پاس عبدالمتین کے خلاف کوئی بھی ثبوت موجود نہیں تھا ۔ ہمیں اس بات سے بڑی خوشی ہورہی ہے کہ کورٹ میں جانے سے پہلے ہی اس کی بے قصوری ثابت ہوگئی لیکن اس بات پر بڑا افسوس ہورہا ہے کہ ان پر لگے بے بنیاد الزامات کی وجہ سے عبدالمتین اور ان کے اہلِ خانہ پر دہشت گردی کا دھبہ لگا ۔اور وہ لگاتار اس بات کو لے ذہنی ہراساں رہیں گے۔ عبدالمتین کو گرفتار کئے جانے او رڈھائی مہینے تک زیر حراست رکھ کر پریشاں کئے جانے کی وجہ کے سلسلہ میں کئے گئے سوال پر دفاعی وکیل کا کہنا تھا کہ اے ٹی ایس کے مطابق ان کے پاس خفیہ معلومات تھی اور وہ مزید اس سلسلہ میں معلومات حاصل کرنا چاہتے تھے۔ واضح رہے کہ عبدالمتین 14؍ جولائی کو گوا ایرپورٹ سے اس وقت گرفتار کرلئے گئے تھے جب وہ دبئی سے اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ گوا ایرپورٹ پہنچے تھے ۔ گوا پولیس کے مطابق عبدالمتین گوا ایرپورٹ پر 14؍ جولائی کو پہنچا تھا ۔ امیگریشن آف بیورو اور ایرپورٹ پولیس نے اس کی شناخت کرتے ہوئے حراست میں لیا۔ جس کے بعد 7/13کے سلسلہ وار بم دھماکوں کے الزام میں اس کو مہاراشٹرا ایس ٹی ایس کے حوالہ کیا گیا ۔ اے ٹی ایس نے عبدالمتین پر الزام لگا یا تھا کہ یاسین (احمد )سدی باپا کو دس لاکھ روپئے حوالہ کے ذریعہ فراہم کرائے تھے۔ قارئین یہاں نوٹ کرلیں کہ اس سے پہلے بھی بھٹکل سے تعلق رکھنے والے عبدالصمد کو ممبئی اے ٹی ایس نے شک کی بنا پر گرفتار کیا تھا ۔ بعد میں عدالت نے ان کو بھی باعزت رہا کردیا تھا جس کی وجہ سے اے ٹی ایس کو شرمندگی اٹھانی پڑی تھی ۔ 


مودی کو سمن سونپنے والے کو ملے گا دس ہزار ڈالر کا انعام 

نیویارک۔27ستمبر(فکروخبر/ذرائع)گجرات فساد معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف امریکی عدالت سے جاری سمن کو دیکھتے ہوئے نیویارک میں سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے. وہیں دوسری طرف معاملہ دائر کرنے والے انسانی حقوق کی تنظیم امریکن جسٹس سینٹر نے مودی کو سمن سونپے جانے والے کو دس ہزار ڈالر یعنی تقریبا چھ لاکھ روپے بطور انعام دینے کا اعلان کیا ہے. اگرچہ امریکہ نے کہا ہے کہ بطور وزیر اعظم نریندر مودی کو امریکہ میں مقدموں سے سفارتی چھوٹ ملی ہے اور ان کے خلاف اب کوئی کیس نہیں چلایا جا سکتا ہے. نیویارک کورٹ سے 2002 گجرات فسادات کے معاملے میں مودی کے خلاف سمن حاصل کرنے والے وکیل گرپتوت سنگھ پنوں نے اوباما انتظامیہ کے بیان کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نظام گزشتہ وزیر اعظم منموہن سنگھ کو دی گئی تھی اور یہ ان کے دور اقتدار کا خاتمہ ہونے کے ساتھ ہی ختم ہو گئی ہے. مودی کے خلاف ہمارا معاملہ گجرات فسادات کے دوران وزیر اعلی رہتے ہوئے ان کے کردار کو لے کر ہے. غور طلب ہے کہ مودی کے خلاف جاری سمن پر وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم کے خلاف امریکی عدالت سے جاری سمن کا کوئی مطلب ہے، کیونکہ مودی کو امہونٹی یعنی خصوصی رعایت ملی ہوئی ہے. وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری جوش ارنیسٹ نے کہا تھا کہ راشٹرپرم?ھو کو امریکہ میں ام?ونٹ? ملی ہوتی ہے اور ایسے میں مقدمہ شروع کرنے کے لئے انہیں کوئی ڈاکیومیٹ نہیں دیے جا سکتے.


تاج محل کے قریب کھدائی، نکلی قبر 

آگرہ ۔27ستمبر(فکروخبر/ذرائع)تاجگج پروجیکٹ کے تحت تاج محل کے مشرقی گیٹ کے پاس چل رہی کھدائی کے دوران جمعہ کو ایک مگلیالین قبر نکلی. معلومات ہونے پر علاقے کے ایک کمیونٹی خصوصی کے لوگ موقع پر جٹ گئے. انہوں نے کام رکوانے کے ساتھ ہی قبر کی جگہ پر مزار قائم کرنے کا مطالبہ کیا. تاج محل کے آس پاس کے علاقے کو تیار کرنے کے لئے تاجگج پروجیکٹ کے تحت ترقیاتی کام کرائے جا رہے ہیں. اسی کڑی میں تاج محل کے مشرقی گیٹ کے قریب سرکاری تعمیر کارپوریشن کی طرف سے کھدائی کا کام کروایا جا رہا ہے. قبر کی معلومات ملتے ہی کمیونٹی خاص کے لوگ پہنچ گئے اور ملازمین کو کام کرنے سے روک دیا. اس بارے میں جب تاج محل کے ماہر آثار قدیمہ منججر علی سے بات کی گئی تو انہوں نے معلومات ہونے سے انکار کیا. وہیں، تاج محل کے سرپرست اور ?ھدام اے روزا کمیٹی کے صدر تا?ردد?ن کا کہنا ہے کہ اگر کبھی کہیں کھدائی کے دوران کسی مذہب سے منسلک کوئی چیز ملتی ہے تو اسے وہیں قائم کیا جاتا ہے. انتظامیہ کو یہاں مزار قائم کرنی چاہئے.


\'اکھنڈ بھارت\' ہی کشمیر کا مسئلہ کا حل: کاٹجو 

نئی دہلی۔27ستمبر(فکروخبر/ذرائع)اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے کشمیر مسئلے کو اٹھانے کے بعد پریس کونسل کے چیئرمین جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے ضم بھارت کا مشورہ دیا ہے. انہوں نے کہا ہے کہ میں سب کو اور خاص کر کشمیریوں کو یہ سچائی بتانا چاہتا ہوں کہ کشمیر کے مسئلہ کا ایک ہی حل ہے اور وہ ہے ایک مضبوط، سیکولر اور جدید سوچ والی حکومت کی قیادت میں بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش کا انضمام. انہوں نے کہا، \'یہ ایسی حکومت کی قیادت میں ہو سکتا ہے، جو کسی بھی طرح کے مذہبی انتہا پسندی کو مضبوطی سے کچلنے کی صلاحیت رکھتی ہو. اس کے علاوہ اور کوئی حل نہیں ہے. \'
انہوں نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے، \'حقیقت میں پاکستان کوئی ملک ہی نہیں ہے. یہ ایک فرضی ملک ہے جسے انگریزوں نے ہندو اور مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑتے رہنے کے لئے گڑھا تھا تاکہ بھارت (جس کا پاکستان اور بنگلہ دیش حصہ ہے) ایک جدید اور چین کی طرح طاقتور صنعتی ملک کے طور پر تیار نہ ہو پائے. \'الگ پاکستان بنانے کے جواز پر سوال اٹھاتے ہوئے جسٹس کاٹجو لکھتے ہیں، \'پاکستان ہے کیا؟ یہ پنجاب، سندھ، بلوچستان اور شمال مغربی سرحدی ریاستوں سے مل کر بنا ہے. یہ تمام اشوک، اکبر اور برطانوی کے دور اقتدار میں بھی بھارت کا حصہ تھے. انگریزوں نے 1857 کے بغاوت کے بعد اپنے ایجنٹوں کے ذریعہ ہندو اور مسلمانوں کے درمیان نفرت کی بنیاد رکھی اور اسے بڑھاوا دیا. باٹو اور حکومت کرو کی پالیسی 1857 کے بعد شروع ہوئی. (پڑھے بی این پانڈے کی \'ہسٹری ان دی سروس آف امپیریلجم\') 1857 کی جنگ میں ہندو اور مسلم کے ساتھ مل کر لڑے تھے. غدر کو کچلنے کے بعد انگریزوں نے فیصلہ کیا کہ بھارت میں حکومت چلانے کے لئے \'باٹو اور راج کرو\' کا ہی راستہ ہے. \'


اعظم نے کہا جب تک زندہ ہوں نہیں چھوڈوں گا جوہر یونیورسٹی 

لکھنؤ۔27ستمبر(فکروخبر/ذرائع) اردوو اکیڈمی کے اعزاز تقریب میں شرکت کرنے آئے کابینہ وزیر اعظم خان نے فائدہ کے دو عہدوں پر بیٹھنے کے معاملے میں ہائی کورٹ کو چیلنج دیدیا ہے. انہوں نے صاف کر دیا کہ وہ جب تک زندہ ہیں اس وقت تک جوہر یونیورسٹی کے وائس چانسلر بنے رہیں گے. اس موقع پر اسٹیج پر یوپی کے سی ایم اکھلیش یادو بھی موجود رہے. اعظم خاں کا کہنا ہے کہ جوہر یونیورسٹی کو انہوں نے ہی بنوایا اور اس کے لئے سب کچھ کیا ہے. انہوں نے کہا کہ اونچے خاندان کے بدنام لوگ ہی الزام لگاتے ہیں کہ اس یونیورسٹی میں طالبان کا پیسہ لگا ہوا ہے. اعظم نے کہا، \'جوہر یونیورسٹی کے ذرے ذرے میں میرا وجود ہے. میں اسے دشمنوں کے لیے نہیں چھوڑ سکتا ہوں. میں ہمیشہ ہی جوہر کا ہی رہوں گا. جب کتا اپنی جگہ نہیں چھوڑتا تو میں کیسے چھوڑ دوں. \' بتاتے چلیں کہ 25 ستمبر کو ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے ایک پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے کابینہ منسٹر اعظم خاں سے فائدہ کے دو عہدوں پر بنے رہنے پر نوٹس بھیج کر چھ ہفتوں میں جواب مانگا ہے. ہفتہ کو اعظم خان نے اسی کا جواب عوامی طور پر دے کر واضح کر دیا کہ وہ جوہر یونیورسٹی میں وائس چانسلر کا عہدہ نہیں چھوڑیں گے. شہری ترقی وزیر اعظم خاں نے گزشتہ دنوں مرادآباد میں سیور میں دم گھٹنے سے ہوئی تین اموات کے معاملہ میں سخت قدم اٹھاتے ہوئے کئی افسران کو سسپیڈ کر دیا تھا. سبھی نے سوچا تھا کہ اعظم نے لاپرواہ حکام پر کارروائی کی، لیکن اعظم اس معاملے کو لو جہاد کے چشمہ سے دیکھ رہے تھے. انہوں نے کہا کہ جو پہلی خاتون نالے میں گری تھی وہ ہندو تھی. اسے بچانے کے لئے جو نوجوان نالے میں کودے وہ مسلم تھے. کیا وہاں لو جہاد تھا؟


قرآن صرف ذہنی مشق اور نظریاتی بحثوں کے لئے نہیں

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ’’سماجی برائیوں کا انسداد اور قرانی تعلیمات‘‘پر منعقدہ سیمنار میں مقررین کا اظہار خیال 

نئی دہلی ۔27ستمبر(فکروخبر/ذرائع) ہماری کامیابی وکامرانی کا واحد ضامن قرآن کی تعلیمات میں مضمر ہے، اس پر غور وفکر تحقیق اور تصنیف کو فروغ دیا جائے۔ قرآن علم و تحقیق کا وہ گنجینہ ہے جس سے ہم علم کے بحر ذخار تک پہنچ سکتے ہیں ۔ آج کے انسان نے حرص اور آز کی خواہش کے لئے جس طرح کی برائیوں کو فروغ دیا ہے اس سے ہم انتہائی نازک موڑ پر کھڑے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار آج یہاں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں منعقدہ دو روزہ سیمینار کے افتتاحی سیشن سے مقررین نے کیا ۔اس موقع پر معروف اسکالر اور محقق پروفیسر عبد العظیم اصلاحی نے کہا کہ قرآن ہی وہ نجات دہندہ کتاب ہے جس سے ہم دنیا میں پھیلی تمام برائیوں پر قابو پا سکتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ قرآن صرف ذہنی مشق اور نظریاتی بحثوں کے لئے نہیں بلکہ یہ کتاب ہدایت ہے اور یہی اس کے نزول کا مقصد ہے۔ انھوں نے برائیوں کے انسداد کی کوشش پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعہ ہم برادران وطن کے ساتھ بھی تعاون و اشتراک کی راہیں ہموار کر سکتے ہیں ۔
ادارہ علوم القرآن کے صدر اور دارالمصنفین کے ناظم پروفیسر اشتیاق احمد ظلی نے کہاکہ قرآن مجید کی روشنی میں ہم اپنی زندگیوں کو ڈھالنے کی کوشش کریں ،اسی سے قوم کی کامیابی ممکن ہے ۔انھوں نے کہا کہ قران میں غور و فکر اور تدبر بھی اسی لئے ہے کہ اس کے ذریعہ ایمان و یقین کی بنیادیں راسخ ہوں اور عمل کی راہیں کھلیں۔معروف مفسر قرآن مولانا فاروق خان نے سیمینار میں کلیدی خطبہ پیش کیا، انھوں نے کہا کہ آئیڈیل معاشرہ وہ ہے جہاں خیر خواہی کا جذبہ ہو ۔ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم برائیوں کو روکنے اور بھلائیوں کو پھیلانے میں قرآن کی تعلیمات کی روشنی میں آگے بڑھیں ۔ مولانا نے کہا کہ دائمی زندگی کا تصور قرآنی تعلیمات کے حصول میں ہی ممکن ہے اور ہم اسی کے ذریعہ اپنی زندگی کو خوبصورت اور بہتر بنا سکتے ہیں ۔
سیمنارکے مہمان ذی وقار ملی گزٹ کے اڈ یٹرڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے کہا کہ آج ہم نے قرآن کی تعلیمات کو بھلا دیا ہے ،جو انتہائی افسوس ناک ہے ۔ انھوں نے کہا کہ یہ ہماری ستم ظریفی ہے کہ جو کتاب ہماری ہدایت کے لئے آئی تھی ہم نے اس کو پس پشت ڈال دیا ۔ قرآن پاک ہماری زندگیوں میں غلط کاریوں سے نہ صرف بچنے بلکہ اس سے باہر نکلنے کے لئے سچی راہ دکھائی ہے ۔ڈاکٹر خان نے کہا کہ ہر نسل کی ذمہ داری ہے کہ قرآن و سنت کی روشنی میں اپنے لئے راہ نکالے، جو لوگ عربی زبان سے نا واقف ہیں ان کے ترجمہ قرآن کے نہ پڑھنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہم محض اس کو ثواب کا ذریعہ سمجھ بیٹھے ۔قرآن مجید کو غور وفکر اور ریسرچ وتحقیق کا موضوع بننا چاہئے ۔تحقیق کے لئے عصر حاضر کیے مسائل وموضوعات کا انتخاب کرنا چاہئے۔
اس موقع پر گذشتہ سال ہوئے سیمنار میں پیش کئے گئے مقالہ پر مشتمل کتاب ’’رجوع الی القرآن ۔اہمیت اور تقاضے ‘‘کا اجراء شیخ الجامعہ پروفیسر طلعت احمد کے ہاتھوں عمل میں آیا ۔اس سیمینار میں پروفیسر طلعت احمد نے اپنے صدارتی خطبہ میں مقالہ نگاروں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ادارہ علوم القرآن کی اس کوشش کو ایک عظیم کارنامہ قراردیا اور کہا کہ قران شریف تما م انسانیت کو ایک ڈائریکشن دیتا ہے ، کوئی بھی مذہب غلط بات نہیں سکھاتا، ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ روزمرہ کی زندگی میں جو غلط طریقے رائج ہیں ان کے انسداد کے لئے آگے آئیں۔ قرآن کی روشنی میں اپنی زندگی استوار کریں اور قرآنی تعلیمات کو برادرا ن وطن تک بہتر انداز میں پیش کرنے کے لئے کوشش کریں۔
افتتاحی اجلاس کے اخیر میں ادارہ علوم القرآن کی جانب سے منعقدہ کل ہند مسابقہ کے نتائج کا اعلان بھی کیاگیا۔ اس کا مقصد بتاتے ہوئے ڈاکٹر صفدر سلطان اصلاحی نے کہا کہ قران اور قرانی علوم سے روشناس کرانا اور خصوصاً برادرران وطن کے درمیان مطالعہ قران کا شوق پیدا کرنا ہے ۔ گروپ اے سے اول انعام محمد فاتح عالم (دارالعلوم ندوۃ العلماء) نے حاصل کیا ، جبکہ دوسری اور تیسری پوزیشن بالترتیب ،شمامۃ العنبر(را م منوہر لوہیا یونیورسٹی) اورعصمت جہاں (محمد مسعود خاں ڈگری کالج منگراواں ) کو دیا گیا ۔مزید دس مقالہ نگاروں کوتشجیعی انعامات بھی دئے گئے۔گروپ بی سے اول انعام کا مستحق ابھجیت کمار(آدرش نگر مظفر پور)،دوسرا گورکھ پرساددکھی لال (بلیریا گنج اعظم گڈھ)اور تیسرا خوشبو کماری (بلیریا گنج اعظم گڈھ)کو دیا گیا ۔ ڈاکٹر اورنگ زیب اعظمی کے کلمات تشکر کے ساتھ پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔پروگرام کا افتتاح قاری عبد المنان کے تلاوت قرآن مجید سے ہوا ۔نظامت کے فرائض مولانا اشہد رفیق ندوی نے انجام دیا ۔

بیٹی بچاؤ مہم میں MRMکی پیش رفت

نئی دہلی 27ستمبر(فکروخبر/ذرائع)سینٹر فار ہیومن رائٹس اینڈ سوشل ویلفیئر سنستھان، منصوری وکاس سنستھان اور مسلم راشٹریہ منچ کے ذریعہ بیٹی کی حفاظت اور اجتماعی شادی تقریب کا انعقاد راجستھان کے جے پور میں منعقد کیا جا رہا ہے، جس میں ملک اور ریاست سے تقریبا 100معزز شخصیات حصہ لے رہے ہیں ، اس شادی تقریب میں 22لڑکوں اور لڑکیوں کی شادی کا اہتمام کیا گیا ہے ، جس کا پیغام ملک میں بیٹی کی آبرو کے ساتھ کھلواڑ اور اس کی عصمت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کو روکنا ہے۔ 
اس تقریب کا اعلان جناب گریش جویال مسلم راشٹریہ منچ کے قومی تنظیمی کنوینر نے دیا، جناب گریش جویال نے بتایا کہ اس تقریب میں مہمان ذی وقار محترمہ دیویا راج کماری ، ودھایک پردیش منتری بی جے پی، اور خصوصی مہمان گریش جویال ہونگے۔ اس کے علاوہ سومن شرما، ڈاکٹر عمران چودھری، امین پٹھان مہمان خصوصی ہونگے۔
اس تقریب کا پیغا م اور مقصد ملک میں عورتوں کیخلاف ہو رہی زیادتی اور بیٹی کے عصمت کی روک تھام کیلئے ملک بھر میں مستعدی پیدا کرنا ہے، آج ہمارے ملک میں عورت کے سب سے کمتر جاندار کی طور پر دیکھی جا رہی ہے، شادی کے بعد عورت کا گھر میں قید ہوجانا مقدر بن گیا ہے، شادی میں کم سے کم مہر ہی عورت کیلئے مختص کیا جاتا ہے جب کہ سارے مذاہب نیز مذہب اسلام میں یہ پیغام دیا گیا ہے کہ عورت کے مہر کو زیادہ سے زیادہ بڑھاؤ، تاکہ کل کو مشکل وقت میں یہ مہر عورت کی بہبود میں کام آ سکے۔ عورت پر گھریلوخرچ برچ کا سارا بوجھ ہوتا ہے اگر عورت مہر کے لحاذ سے طاقت ور ہوگی تو کسی بھی حالت ناگہانی سے نمٹنے میں جلد از جلد کامیابی ملے گی۔ نیز اس تقریب کا مقصد بچی کے پیٹ میں پلنے سے لے کر مرنے تک جو کچھ بھی عورت ذات کے ساتھ نابرابری کا سلوک ہوتا ہے اس خاتمہ کیا جا سکتے۔ 


جبلی ہلس سوسائٹی امور کی تحقیق ہوگی۔۔۔ہائی کورٹ

حیدرآباد۔27ستمبر(فکروخبر/ذرائع)حیدرآباد ہائی کورٹ نے جبلی ہلس کوآپریٹیو ہاؤس بلڈنگ سوسائٹی کے عہدیداران کی مزید تحقیقات اور پراسیکیوشن کے لئے ڈیک کو منظوری دے دی ہے۔ چونکہ حیدرآباد کے جبلی ہلس علاقے کے پرائم لوکیشن میں سات عوامی افادیت کی خالی جگہوں پر دھوکہ دہی کا ریکارڈ درج کرتے ہوئے مبینہ طور پر بحال کردیا گیا ہے۔ حیدرآباد ہائی کورٹ کے جسٹس اے رمالی جینسوار راؤنے وی جناردھن بابو اور آٹھ دیگر عہدیداروں کی طرف سے دائر کی گئی رٹ پٹیشن کو مسترد کردیا ، جنہیں 2002 میں ایک مجرم کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ وی جناردھن بابو اور آٹھ دیگر افراد نومبرسنہ 2000 میں پرائم الائٹ سوسائٹی کے عہدے کے لئے منتخب کئے گئے تھے ۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں سات عوامی جگہوں کو 50 سال کے لئے لیز کے نام پر انتقال جائیداد کا کام انجام دیا تھا۔ 


کشمیر میں سیلاب کے باعث کاروباری طبقہ شدید متاثر 

سرینگر ۔ 27ستمبر (فکروخبر/ذرائع) کشمیرمیں شدید سیلاب کے باعث کاروباری طبقہ بھی بڑے پیمانے پر متاثر ہوا ہے۔ وادی میں دکانداروں کی نمائندہ انجمن ’’کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن ‘‘ کے مطابق صرف سرینگر شہر میں سیلاب کی وجہ سے 10ہزار سے زائد دکانیں متاثر ہوئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق شہر کے بڑے بڑے کاروباری مراکز جہاں عام حالات میں لوگوں کی انتہائی چہل پہل اور رش ہوتا تھا ، اب ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔بڈشاہ چوک،اوقاف مارکیٹ ،ریڈ کراس مارکیٹ ،مائسمہ ، گاؤکدل ، ایکسچینج روڑ ، پلیڈیم گلی، آفتاب مارکیٹ ،کے ایم ڈی مارکیٹ اور دیگر بازار سخت متاثر ہوئے ہیں۔ بازار تباہ ہونے کے باعث پچاس ہزار سے زائد نوجوانوں کا روزگار بھی متاثر ہو ا ہے۔ سرینگر شہر کے مرکزی کاروباری مرکز لالچوک اور اس سے ملحقہ بازاروں میں جو تباہی ہوئی ہے وہ ناقابل تلافی لگ رہی ہے۔جگمگاتے بازاروں میں اب ویرانی چھائی ہوئی ہے۔کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن نے دیگر انجمنوں کے ساتھ مل کرسروے کا کام شروع کر دیا ہے جس کے بعد نقصانات بارے اعداد وشمار رڈویڑنل کمشنر اور ریلیف کمشنر کو پیش کئے جائیں گے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا