English   /   Kannada   /   Nawayathi

افضل عثمانی کے جیل سے فرار ہونے کے مقدمے کو چیلنج(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

اس کے لئے وکلاء نے قانونی دلائل پیش کئے۔ واضح رہے کہ افضل عثمانی کے خلاف اے ٹی ایس نے پولیس حراست سے فرار ہونے کا مقدمہ درج کرتے ہوئے سیشن عدالت میں اس کے خلاف چارج شیٹ فائل کی اور جس کا چارج فریم بھی ہوگیا ہے۔ اے ٹی ایس کی جانب سے افضل عثمانی پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ پولیس کی حراست سے فرار ہواتھا اور اے ٹی ایس نے اسے دوبارہ یوپی سے گرفتار کیا ہے۔ اس کے خلاف 216,224,420,471اور469وغیرہ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ 
جبکہ افضل عثمانی نے عدالت میں یہ درخواست داخل کی تھی کہ اسے اے ٹی ایس نے اغواء کرلیا تھا اور تقریباً ایک ماہ تک حراست میں رکھنے کے دوران اس پر سرکاری گواہ بننے کا دباؤ ڈالا جاتا رہا۔ اے ٹی ایس کی جانب سے اسے یہ دھمکی بھی دی جاتی رہی کہ تم سرکاری گواہ بن جاؤ ورنہ تمہیں بھی تمہارے بھائی کے پاس بھیج دیا جائے گا اور تمہارے بھانجے جاوید کو بھی جھوٹے کیس میں پھنسا دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ افضل عثمانی کے بھائی کی ۲۰۱۱میں پولیس حراست میں موت ہوگئی تھی۔اے ٹی ایس نے جب اسے دوبارہ گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا تو افضل عثمانی نے خود کو اے ٹی ایس کے ذریعے اغواء کئے جانے کی شکایت عدالت میں کی تھی، جس پر عدالت نے اس کی شکایت پولیس میں درج کرانے کے لئے کہا تھا۔ افضل عثمانی چونکہ حراست میں تھا اس لئے اس نے تحریری شکایت قلابہ پولیس اسٹیشن میں روانہ کردیا تھا جس پر آج ۶ماہ گزرنے کے باوجود تفتیش مکمل نہیں ہوسکی ہے۔ افضل عثمانی کو انڈین مجاہدین سے تعلق رکھنے کے الزام میں 2009میں گرفتار کیا گیا تھا اورجس کا اسپیشل مکوکا کیس نمبر 4/2009ہے۔ اس کیس کی بنیاد پر اس پر گجرات میں دیگر کئی کیس درج کئے گئے ہیں ۔
جمعیۃ علماء کے وکیل ایڈووکیٹ تہور خان نے سیشن عدالت کو اپنی درخواست میں بتایا کہ اے ٹی ایس نے افضل عثمانی پر جن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے ، ان میں سے 224کے علاوہ کسی دفعہ کا تعلق یہاں سے نہیں ہے ۔ اس کے خلاف جتنی بھی دفعات لگائی گئی ہیں وہ سب یوپی میں عائد الزامات کی بنیاد پر ہیں ، لہذا سیشن عدالت اس بات کی مجاز نہیں ہے کہ وہ یوپی کے مقدمے کی یہاں سماعت کرے۔ یہ عدالت صرف 224دفعہ کے تحت مقدمے کی سماعت یہاں کرسکتی ہے۔ دفاعی وکیل کے اس درخواست کو قبول کرتے ہوئے عدالت نے اس مقدمے کی سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کردی ہے۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حافظ ندیم صدیقی نے قانونی نکات کی بنیاد پر اس کیس کی سماعت کو چیلنج کرنے پر اپنے وکلاء کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے بے شمار معاملات ہیں جن میں تفتیشی ایجنسیوں نے معمولی جرائم میں ملوث مسلم نوجوانوں کو ایک بڑے دہشت گرد کی شکل میں پیش کیا ہے اور ان میں سے بہت سوں کو سرکاری گواہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ 


ناجائز تعلقات کے سبب کیا گیا تھا پرینکا کا قتل

لکھنؤ۔23ستمبر(فکروخبر/ذرائع )جانکی پورم کے رہنے والے پراپرٹی ڈیلر نرائن لال شریواستو نے اپنی اہلیہ پرینکا کا قتل ناجائز تعلقات کے شک کے سبب کیا تھا ۔تفتیش میں پولیس کو اس بات کا بھی پتہ چلا کہ اصل میں پرینکا مسلم تھی اور سال ۱۹۹۶میں ملزم بھگا لے گیا تھا اور اس سے شادی کرکے اس کا نام تبدیل کر کے اس کا نام پرینکا رکھ لیا تھا ۔ایس او جانکی پورم آر بی یادو نے بتایا کہ پرینکا کے قتل کے سلسلہ میں تفتیش میں پولیس کو اس بات کا پتہ چلا ہے کہ ملزم پرینکا کے شوہر نرائن لال کو اس بات کا شک تھا کہ اس کی بیوی کا پڑوس کے رہنے اودھیش نام کے ایک شخص سے ناجائز تعلقات ہیں۔ تقریبا۹ماہ قبل بھی اس بات کو لے کر شوہر بیوی کے درمیان تنازعہ بھی ہوا تھا اور پرینکا نے اس وقت شوہر پر چاقو سے حملہ کر دیا تھا ۔کل شب کو بھی جب نرائن گھر پہنچا تو اس کی بیوی اور پڑوسی اودھیش ایک ساتھ دکھ گئے ،بس اسی بات پر وہ آگ بگولہ ہو گیا اور بیوی سے جھگڑا کرنے لگا ۔ دیکھتے ہی دیکھتے جھگڑا اتنا بڑھ گیا کہ ملزم نے بیوی کو بری طرح زدو کوب کیا اور چاقو سے کئی وار کرکے اس کا قتل کردیا ۔حادثہ کے بعد ملزم موقع سے فرار ہوگیا ۔ جانکی پورم پولیس اب ملزم نرائن لال کی تلاش میں مصروف ہے ۔تفتیش میں پولیس کو نرائن لال اور پرینکا کی چونکا دینے والی کہانی معلوم ہوئی ہے ۔پرینکا کا اصلی نام شبنم عرف چنداتھا دونوں بہرائچ کے جرول قصبہ میں ایک ساتھ رہتے تھے ۔دونوں میں عشق ہوا اور سال ۱۹۹۶میں نرائن شبنم کو لے کر فرار ہوگیا ۔دونوں کے الگ الگ مذہب ہونے کے سبب اس وقت علاقہ میں کشیدگی بھی ہوئی تھی گھر سے بھاگنے کے بعد نرائن شبنم کو لے کر دہلی ،ممبئی میں کئی سال رہا ۔اس دوران اس نے شبنم کا نام بدل کر پرینکا رکھ دیا تھا ۔سال ۲۰۰۷سے نرائن ،بیوی پرینکا اور تین بچوں کے ساتھ جانکی پورم کے رام پور علاقہ میں کرائے کے مکان میں رہ رہا تھا ۔


بلاول کی تصاویر نذر آتش

لکھنؤ ۔23ستمبر(فکروخبر/ذرائع )پاکستان کی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے صاحبزادے اور پاکستان پی پلس پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو کا بیان کہ ان کی پارٹی ہندوستان سے پورا کشمیر حاصل کرے گی، اس بیان پر جن ہت سنگھرش مورچہ کے بینر تلے مسلم سماج پریشد ، اسمارٹ پارٹی ، انڈین نیشنل لیگ، سوشلسٹ فرنٹ آف انڈیا کی قیادت مین بلاول کی تصاویر نذر آتش کرکے بھارت کے عوام کی جانب سے لکھنؤ جی پی او واقع گاندھی جی کے مجسمے کے پاس اپنے غصے کا اظہار کیا جس میں موجود سوشلسٹ فرنٹ کے صدر محمد آفاق نے اپنی تیکھی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلاول قابل معافی نہیں ہے،وہ ہندوستان اور پاکستان کے امن میں خلل ڈالنا چاہتے ہیں، اس کی تحقیقات ہونی چاہئے، کہ وہ انسانوں کے خون کی پیاسی کن غیر ملکی طاقتوں کے اشارے پر ہندوستان پاکستان کے امن کو درہم برہم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔محمد آفاق نے بلاول کے بیان پر مظاہرہ کرتے ہوئے اسے سخت جواب دیاکہ بلاول کو علم ہونا چاہئے کہ پاکستان ہندوستان کے سبھی مذاہب کا ہے۔ محمد آفاق نے کہا کہ اپنے ملک میں فرقہ پرستوں کا سامنا کرنے کے لئے پولیس انتظامیہ کے ذریعہ روکے جانے کے باوجود محمد آفاق نے بلاول بھٹو کی تصاویر نذر آتش کیں اوریہ بتایا کہ ملکی مفاد کے لئے یہ ضروری ہے۔محمد آفاق سے اتفاق ظاہر کرتے ہوئے انڈین نیشنل لیگ کے حاجی فہیم صدیقی اور پی سی کریل دونوں ہی صدور نے اپنے بیان میں کہا کہ جن لوگوں نے ہندوستان کے ٹکڑے کرنے پر اتفاق کیا تھا یا اسے تسلیم کیا تھا وہ سب قصور وار ہیں اس وقت کے محبان کو چاہئے تھا کہ خود کے ٹکڑے ہوجانے دیتے لیکن ملک کے ٹکڑے نہ ہونے دیتے یہی سچی دیش بھگتی تھی۔بلاول کے بیان سے چوٹ کھائے ہوئے حاجی محمد فہیم نے کہا کہ اس بے ہودہ بیان سے پاکستان کے عوام کا کیا فائدہ ہوگا، پاکستان کو ہندوستان سے الگ ہوئے ۶۸؍برس ہوچکے ہیں لیکن آج تک اسے سنبھالنے والا کوئی قابل وباصلاحیت حکمراں نہیں پیدا ہوا، آج بھی وہاں کی زمین آپسی خانہ جنگی سے لہولہان ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسی قیادت کرنے والا ابھرے جو عوامی مفاد اور امن کے لئے کام کرے نہ کہ اپنے سیاسی مفاد کے لئے عوام کو خونی جنگ کی آگ میں جھونکنے کی سازش رچے، اسمارٹ پارٹی آف بھارت کے صدر شہزدہ منصور احمد اور پریم نارائن سچان دونوں قائدین نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ میں ایسی تجویز رکھیں کہ پاکستان کو پھرسے ہندوستان کا حصہ بنا کر پورا پاکستان حاصل کرلیں۔بلاول بھٹو کی تصاویر کے نذر آتش کرنے کے انعقاد میں خاص طور سے عثمان علی، شمیم وارثی، محمد شعیب، محمد اشتیاق، راجیش بھنڈاری،پی سی کریل ، ستیم دوبے، محمد حسیب سمیت پچاسوں لوگ موجود تھے۔ ان سبھی لوگوں نے بلاول بھٹو کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔


بنکروں و دست کاروں کے مسائل حل کریں: وزیر اعلیٰ

لکھنؤ۔23ستمبر(فکروخبر/ذرائع ) صدر محمد اکرم انصاری نے وزیر اعلیٰ سے بنکروں و دست کاروں کے مسائل سننے کی اپیل کی ہے ۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کو وزیر اعلیٰ نے ہینڈ لوم بنکروں کو مستفید کرنے کی بات کہی لیکن جب تک زمین سطح پر بنکروں و دست کاروں کے مسائل سے وزیر اعلی روشناس نہیں ہوں گے تب تک اسکیموں کا فائدہ انہیں نہیں مل پائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی ضمنی انتخابات میں سراتھو اسمبلی حلقہ سے سماجوادی کی جیت مومن انصار سماج کے تعاون کی سند ہے ۔سراتھو اسمبلی حلقہ میں مومن انصار سماج کی سب سے بڑی آبادی ہے ۔انہوں نے ریاستی حکومت کے ریزرویشن کے وعدے کو جلد پورا کرنے کا مطالبہ کیا ۔مسٹر انصاری نے یکم ستمبر سے چل رہی رکنیت مہم میں تیزی لانے کے لئے کانپور کے بابو پوروا کے رہنے والے عمران احمد کو کانپور منطقہ کا معاون انچارج نامزد کیا ہے ۔مسٹر انصاری نے کہا کہ عمران اوریا ، اٹاوہ ، فرخ آباد ،کنوج ،کانپور دیہات اور کانپور شہر میں تنظیم کو فروغ دینے کا کام انجام دیں گے ۔


جناب اسد الدین اویسی کے ہاتھوں ماہنامہ بزم آئینہ کرنول کا افتتاح

کرنول ۔23ستمبر(فکروخبر/ذرائع)کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر ور کن پارلیمان حیدرآباد جناب اسد الدین اویسی کے ہاتھوں ماہنامہ بزم آئینہ کرنول کا افتتاح عمل میں آیا۔ یہ افتتاح پارٹی آفس دارالسلام حیدرآباد میں عمل میں آیا۔ افتتاح کے بعد اسد الدین اویسی صاحب نے کہا کہ آندھرا والوں کو چاہئے کہ وہ اردو زبان کی ترقی کے لئے اپنی جانب سے پوری کوشش کریں۔ مزید انہوں نے کہا کہ مجلس آندھرا پردیش کے اقلیتوں کے ساتھ پہلے سے اور آئندہ بھی رہے گی۔ اسد الدین اویسی نے بتایا کہ ریاست الگ ہونے سے آندھرا والوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم ضرور آندھرا کے اقلیتوں کے ساتھ ہمیشہ رہیں گے۔ اس موقعہ پر پبلیشر بزم آئینہ سید قدرت اللہ قادری مجلسی رائلسیما انچارج سلیم بیگ‘ رکن بزم آئینہ سید شبیر احمد حسینی شریک رہے۔ 


ریاست کے پولیوسے پاک ہونے پروزیر اعلیٰ نے دی مبارکباد

لکھنؤ۔23ستمبر(فکروخبر/ذرائع )وزیراعلیٰ اکھلیش یادونے ریاست کے پولیو سے پاک ہونے پرمحکمہ صحت، عالمی صحت تنظیم اوراس کام میں لگے ڈاکٹروں ، پیرامیڈیکل اسٹاف اور ملازمین کومبارک باد دی ہے ۔انھوں نے کہا کہ اس مہم کی کامیابی کاسہرا لاکھوں کارکنوں کی سخت محنت، محکمہ صحت کی کوششوں اورریاستی حکومت کے عزم کو جاتا ہے ۔جس طرح انسداد پولیو پروگرام کو سبھی کی حصہ داری سے کامیابی کے ساتھ عمل درآمد کیا گیا اس کو دیگر پروگراموں کی کامیابی کیلئے ایک مثال کے طور پردیکھا جاسکتا ہے ۔ اس دوران ریاست میں پولیو کے معاملات میں بہت کمی کرلی گئی تھی اب جبکہ اس سنگین بیماری سے ریاست کو نجات مل گئی ہے توہمیں یہ کوشش کرنا ہوگی کہ مستقبل میں یہ بیماری اپنا سر نہ اٹھا سکے ۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بات آج عالمی صحت تنظیم کی جانب سے ریاست اور ملک کو پولیو سے پاک قرار دئے جانے کے سلسلے میں ہوٹل پکیڈلی میں منعقد کنسلٹیشن آن پولیو اینڈ امیونائزیشن اینڈ فیلی سی ٹیشن پروگرام میں کہی ۔ انھوں نے کہا کہ کئی سال سے چلائی جارہی انسداد پولیومہم سے لوگوں میں بیداری آئی اور سب کی مشترکہ کوششوں سے ہمیںیہ کامیابی ملی ہے ۔وہیں عالمی صحت تنظیم کی ہندوستان میں نمائندہ ڈاکٹر ناٹا منابدے نے کہا کہ اتر پردیش کو سبھی کے تعاون سے پولیو سے پاک بنایا جاسکا ہے ۔ عالمی صحت تنظیم اپنے نیٹ ورک کے ذریعہ ٹیکاکاری سے روکے جاسکنے والی بیماریوں سے ریاست کے سبھی بچوں کو بچائے رکھنے کیلئے پرعزم ہے ۔اور اس کااثر نوزائیدہ کے شرح اموات کو کم کرنے میں بھی ملے گا۔ وزیر صحت احمد حسن نے کہا کہ ریاست کے محکمہ صحت کے افسران، ڈاکٹروں اوردیگراسٹاف کے علاوہ کارکنوں نے پورے جوش سے انسداد پولیو کے لئے کام کیا۔ وزیر اعلیٰ نے اس مہم میں خاص دلچسپی دکھاتے ہوئے سب کی رہنمائی کی۔ وزیر اعلیٰ نے پرنسپل سکریٹری صحت وطب اروند کمار، مشن ڈائرکٹر امت گھوش ، ڈائرکٹر جنرل کنبہ بہبود ڈاکٹر وجے لکشمی ، ڈاکٹر اے پی چترویدی کے علاوہ کئی دیگر لوگوں کویادگاری نشان سے نوازا۔ 


صحافیوں کے ہونہار بچے ہوئے اعزاز سے سرفراز

لکھنؤ۔23ستمبر(فکروخبر/ذرائع )ریاست کے گورنر رام نائک نے صحافیوں کے ہونہار بچوں کو اعزاز سے نوازتے ہوئے انھیں کتابی کیڑانہ بن کر ہر شعبے میں نام روشن کرنے کی تلقین کی ۔ گورنر نے ہائی اسکول اورانٹر کے ۴۱۔ ۳۱۰۲ء کے ۸۴بچوں کو توصیفی سند ، یادگاری نشان اور نقد رقم سے نوازا۔یوپی پریس کلب میں منعقد اعزازی تقریب کو خطاب کرتے ہوئے گورنرنے کہاکہ مقررہ وقت پرامتحانات نتائج کااعلان نہ کرنے والی یونیورسٹیز پرناراضگی ظاہر کرتے ہوئے گورنر رام نائک نے کہا کہ اس سے تعلیمی ماحول آلودہ ہوتا ہے ۔ انھوں نے کہا کچھ یونیورسٹیز کی فائلیں راج بھون میں اور کچھ کی حکومت کے پاس زیر التواہیں۔ گورنر نے کہا کہ کچھ یونیورسٹیوں نے ابھی تک سبھی نتائج کااعلان نہیں کیاہے ۔ کچھ یونیورسٹیز میں ابھی تک داخلے کا عمل بھی مکمل نہیں ہو پایا ہے ۔ یہ سب ایک بہتر تعلیمی ماحول کیلئے مناسب نہیں ۔ 
گورنر رام نائک نے کہا کہ سابق صدر جمہوریہ عبدالکلام نے کہا تھا کہ خواب دیکھو لیکن دن میں تاکہ وہ پورے ہو سکیں۔یہی بات میں بچوں سے کہتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ مسکرانا، تعریف ، توہین نہ کرنا اور کام کو زیادہ اچھے طریقے سے کرنا اچھی خوبیوں میں شامل ہوتا ہے جسے بچوں کواختیار کرناچاہئے ۔ اس سے قبل آئی ایف ڈبلو جے کے صدر کے وکرم راؤ ،پریس کلب کے صدر رویندر کما رسنگھ اور سکریٹری جے پی تیواری نے گورنر کا خیر مقدم کیا۔ یوپی ڈبلو جے کے صدر حسیب صدیقی نے گورنر ودیگرمہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ 


راجدھانی کے نئے منطقائی کمشنر نے سنبھالا عہدہ 

لکھنؤ۔23ستمبر(فکروخبر/ذرائع )عوام کے مسائل کی سماعت کرنا پہلی ترجیح رہے گی اس کے علاوہ راجدھانی ہونے کے سبب حکومت کی جانب سے ضلع کی ترقی کیلئے چلائی جارہی اسکیموں کو وقت پر مکمل کرایا جائے گا۔ یہ کہناہے راجدھانی کے نئے منطقائی کمشنر مہیش گپتا کا۔ منطقائی کمشنر کاعہدہ سنبھالتے ہی وہ صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے ۔انھوں نے کہا کہ ریاست کے دیگر منطقوں کے مقابلے یہاں پرذمہ داری زیادہ بڑھ جاتی ہے ۔ راجدھانی کی ہر چھوٹی بڑی بات بہت معنیٰ رکھتی ہے ۔ لکھنؤمیں ٹریفک ایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے۔ اس پرکام کرنے کی ضرورت ہے ۔موہن لال گنج میں ہوئے حادثے کے سلسلے میں منطقائی کمشنر نے کہا کہ لائسنس جاری کرتے وقت اور تجدید کے وقت شرائط اور قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس کی وجہ سے یہ حادثہ ہوا ہے۔ ۷۸۹۱بیچ کے آئی اے ایس مہیش اس سے قبل پرنسپل سکریٹری کے عہدے پر تعیناتی کے علاوہ منطقائی کمشنر کانپور، آبکاری کمشنر ، سکریٹری داخلہ ، سکریٹری مالیات، سکریٹری توانائی ، سکریٹری بہبود کے عہدوں پربھی رہے ہیں۔ اس دوران ایڈیشنل کمشنر جوڈیشیل دینا ناتھ گپتا ، ایڈیشنل کمشنر انتظامیہ انل کمار پاٹھک بھی موجود تھے ۔ 


املنیر ضلع جلگاؤں میں سنی دارلقضاء کا قیام 

 املنیر 23ستمبر(فکروخبر/ذرائع )گذشتہ مہینے شہر املنیر ضلع جلگاؤں میں سنی دارلقضاء کا قیام عمل میں آیا۔اسی کے متعلق ۱۱ ستمبر کو سنی دارلقضاء کی ایک اہم میٹنگ کا انعقاد کیا گیا ،جس میں شہر کے ہر خاص وعام کے ساتھ ساتھ عمائدین شہر نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔سنی دارلقضاء کی اس نشست میں نظامت کے فرائض شیخ ریاض الدین صاحب نے بحسن خوبی انجام دیئے۔تلاوت کلام پاک سہیل نوری دارالعلوم عباسیہ نے اور نعت پاک ابرار رضا نے اپنے منفرد انداز میں پیش کئے ۔پروگرام کے صدر کی حیثیت سے فیاض الدین پٹھان صاحب کو منتخب کیا گیا،شیخ اقبال صاحب نے اظہار خیال پیش کئے اورسنی دارلقضاء کی اہمیت و غرض غایت جناب جاوید کھاٹک صاحب نے عوام کے روبرو تفصیل سے بیان کی۔بعد از اں ضلع جلگاؤں کے حج کمیٹی کے ضلعی رکن کی حیثیت سے منتخب کئے گئے سیّد بشیر علی قلندر صاحب کا سنی دارلقضاء کے ذمہ داران کے ہاتھوں گل پیشی کی گئی۔مہمان معزز میں سابق میونسپل کارپوریٹر محترم شیخ سلیم ٹوپی صاحب ،سماجی کارکن عبدالستار ماسٹر صاحب کے علاوہ شہر املنیرسنی دارلقضاء کے تمام ذمہ داران اور ہر مکتبۂ فکر کے افراد بہ نفس نفیس حاضر تھے ۔پروگرام کے اخیر شہر میں دارلقضاء کی اہمیت کے پیش نظر دارالعلوم کے طلباء کی گشتی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا