English   /   Kannada   /   Nawayathi

بنگلور ریپ کیس: اسکول کا چیئرمین گرفتار (مزید اہم ترین خبریں )

share with us

اس واقعہ کے سامنے آنے کے بعد سے ولی الزام لگا رہے تھے کہ اسکول نے معاملے کو دبانے اور چھپانے کی کوشش کی. والدین کی ناراضگی اس بات کو لے کر تھی کہ اتنی بڑی واردات ہونے کے بعد بھی اسکول سچائی سامنے لانے کی کوشش نہیں کر رہا تھا. اس کو لے کر ولی مسلسل اسکول انتظامیہ کے خلاف پرردشن کر رہے تھے. لوگوں کے دباؤ کے درمیان اس سے پہلے اتوار کو اس معاملے میں پہلی گرفتاری ہوئی تھی. اور اسکول کے سکیٹنگ اسٹر?ٹر مصطفی کو گرفتار کیا تھا. سکیٹنگ اسٹر ٹر فی الحال پولیس کی حراست میں ہیں. غور طلب ہے کہ بنگلور کے ایک نامی اسکول میں 6 سال کی معصوم بچی سے ریپ کی سنسنی خیز واردات ہوئی تھی.


پریس کانفرنس کے دوران عجیب و غریب صورتحال

بی جے پی کے لیڈرپریس کانفرنس ادھوری چھوڑ کر چلے گئے 

سرینگر۔23جولائی(فکروخبر/ذرائع )بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈروں کی جانب سے پریس کانفرنس کے دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالوں کا جواب نہ دینے پر بی جے پی کے لیڈروں نے پر یس کانفرنس ادھوری چھوڑ کر راہ فرار اختیار کرنے میں ہی عافیت سمجھی ۔ نمائندے کے مطابق بی جے پی کے سینئر لیڈر جن میں خالد جہانگیر اور الطاف ٹھاکرشامل ہیں کی جانب سے سرینگر کے ایک ہوٹل میں پریس کا نفرنس کا انعقاد کیا گیا اور اس دوران تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کی بیٹی کی جانب سے کشمیر پر بھارت کے قبضے کو غیر قانونی قرار دینے پر لیڈروں نے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور کسی کے کہنے سے اس کی ہیت تبدیل نہیں ہو سکتی ۔ تاہم جب ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے بی جے پی کے لیڈروں کی توجہ آنجہانی لیڈر پنڈت جواہر لال نہرو کے اس بیان جس میں انہوں نے لالچوک میں بہ بانگ دہل میڈیا اور عوام کے سامنے کشمیر کے مسئلے کو اقوا م متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق حل کرنے کی طرف توجہ مبذول کرائی تو بی جے پی کے لیڈر آگ بھگولہ ہو گئے اور انہوں نے میڈیا کے سوالوں کا جواب دینے کے بجائے پریس کانفرنس ادھوری چھوڑ کر رار فرار اختیار کی جس پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا سے وابستہ افراد کے ساتھ اس طرح کا برتاو کرنا ناقابل برداشت ہے اور بی جے پی کے لیڈروں کو چاہئے تھا کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے تاہم انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالوں کا جواب نہ دے کر صحافت کے اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے ۔ واضح رہے کہ ریاست تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ چندر شکھیر راو کی بیٹی اور موجودہ ممبر پارلیمنٹ ’’کے کویتا ‘‘ نے کہا کہ ریاست تلنگانہ اور جموں وکشمیر بھارت کے حصے نہیں ہیں ان دو ریاستوں کو طاقت اور جبر کے بل بوتے پر ملک میں ضم کر دیا گیا ہے۔ ممبرپارلیمنٹ نے کہاکہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ حید رآباد اور جموں وکشمیر ایسی دو ریاستیں ہیں جو انگریزوں کے نکل جانے کے وقت آزاد اور خود مختیار تھی اور کسی بھی صورت میں بھارت کے ساتھ شامل نہیں ہونا چاہتے تھے تاہم ایک سازش کے تحت جموں وکشمیر اور تلنگانہ کو بھارت کے ساتھ الحاق کرنے پر مجبور کردیا گیا ۔


آنے والے اسمبلی الیکشن کے دوران نیشنل کانفرنس

اپنے بل بوتے پر حکومت بنائے گی ۔۔ترجمان نیشنل کانفرنس

سرینگر۔23جولائی(فکروخبر/ذرائع )نیشنل کانفرنس کو اس بات کا پورا اعتماد ہے کہ پارٹی آنے والے اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت سے جیت حاصل کریگی۔ پارٹی آئندہ انتخابات میں نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی انقلابی قیادت والی حکومت کی طرف سے ریاست جموں وکشمیر میں کی گئی ہمہ جہت اور بے مثال تعمیر و ترقی کی بنیاد پر عوام سے واضح منڈیٹ کا مطالبہ کریگی۔ ذرائع کے مطابق این سی ترجمان جنید عظیم متو نے کہا ہے کہ پارٹی کارڈر آنے والے انتخابات میں تاریخی واپسی کیلئے کمر بستہ ہے۔ اس جماعت کے ورکروں کو پارٹی کی قیادت ، ریاست کے سیاسی استحکام کیلئے پارٹی ایجنڈا اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے پارٹی کے نقطہ نظر پر بھر پور اعتماد ہے۔ آنے والے انتخابات میں نیشنل کانفرنس کی طرف سے ریاست کی ہمہ جہت ترقی اور پائیدار اصلاحات کی پالیسی اور پی ڈی پی کے کورپشن ، بدعنوانی اور کشمیر دشمنی کے ٹریک ریکارڈ کے درمیان مقابلہ ہوگا۔جموں وکشمیر کے عوام اس بات کا مشاہدہ بخوبی کررہے ہیں کہ کس طرح پی ڈی پی بدنامِ زمانہ اور بدعنوان عناصر کو ہمارے سسٹم میں لارہی ہے، جس طرح سے پی ڈی پی والوں نے ریاست کے سب سے زیادہ بدعنوان، بد دیانت، کورپٹ، جرائم پیشہ اور دیگر ایسے عناصر کو نہ صرف اپنی جماعت میں شامل کردیا بلکہ سکینڈلوں ، گھوٹالوں اور لوٹ مار کے عیوض انہیں تحفے میں منڈیٹ فراہم کئے۔ ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو نیشنل کانفرنس کے ریاست کے سیاسی استحکام، تعمیر و ترقی اور شفافیت کے ایجنڈے یا پھر پی ڈی پی کی کشمیر دشمنی، کورپشن اور مجرمانہ سیاست کے طریقہ کار میں سے ایک کو چننا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کیلئے ان دو میں سے ایک کا انتخاب کرنا بالکل آسان ہے اور ریاست کے ہر ایک فرد کو کورپشن اور فریب کاری کیخلاف کھڑا ہوکر پی ڈی پی کے کورپٹ اور جرائم پیشہ امیدواروں کو آنے والے اسمبلی انتخابات میں ہار کا مزا چکھانا ہوگا۔جنید نے کہا کہ ریاست جرائم پیشہ اور بدنام زمانہ عناصر کو سیاسی پوزیشوں پر قابض ہوتے ہوئے دیکھنے کیلئے نامساعد حالات سے باہر نہیں آئی ہے۔ یہاں کے عوام نے اس لئے بیش بہا قربانیاں نہیں دیں کہ پی ڈی پی والے اُن کے جذبات کا استحصال اور خوابوں کا سودا کرے۔ جنید متو نے پی ڈی پی کی طرف سے ہمیشہ طعنہ زنی کرنے والوں اور نقادوں کو اس بات کا چیلنج کیا کہ وہ اس حقیقت کو جھوٹا ثابت کریں کہ عمر عبداللہ حکومت نے تعمیر و ترقی کے لحاظ سے ہر ایک شعبے میں گذشتہ تمام حکومتوں سے کئی گنا بہتر کارکردگی کر کے دکھائی۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں ریاست کے تینوں خطوں میں جیت کا بھر پور اعتماد ہے، تاریخ ہمارے ساتھ ہے، عوام کو یاد ہے کہ نیشنل کانفرنس نے اُن کے حقوق ، عزت نفس،خود اعتمادی اور خواہشات کیلئے کتنی عظیم قربانیاں پیش کیں ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی موجودہ مخلوط حکومت کا ٹریک ریکارڈ کورپشن کیخلاف جنگ، عوامی خود اختیاری، حکومت کو عوام کی دہلیز تک پہنچانے اور ریاست کو خود کفیل و خوش حال بنانے کے اقدامات سے پُر ہے۔ ہماری مضبوطی ہماری کارکردگی ہے اور آنے والے اسمبلی انتخابات میں عوام کارکردگی کو ووٹ دیں گے، جھوٹے اور فریبی نعروں کو نہیں۔ترجمان نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے 32اسمبلی نشستوں کیلئے جمہوری طور پر ورکروں کی رائے سے امیدواروں کا اعلان کیا اور پارٹی باقی ماندہ 55نشستوں پر بھی مضبوط، صاف و شفاف اور قابل اعتماد چہروں کو ہی ورکروں کی رائے کے عین مطابق اسمبلی انتخابات کیلئے نامزد کریگی۔


کشمیر مسئلے کو حل کرنے کیلئے اندرونی اور بیرونی سطح پر مرکزی حکومت 

سرگرم تاہم عسکریت پسندی سب سے بڑی رکاوٹ ۔۔مرکزی وزیر مملکت 

نئی دہلی۔23جولائی(فکروخبر/ذرائع )کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے اندونی اور بیرونی سطح پر مرکزی حکومت کی جانب سے اقدامات اٹھانے کا انکشاف کرتے ہوئے امور داخلہ کے وزیر مملکت نے راجیہ سبھا میں کہا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ایک ٹھوس حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست کے وزیر اعلیٰ نے آرمڈ سپیشل پاو رایکٹ ہٹانے کا بار بار مطالبہ کیا تاہم سیکورٹی ایجنسیوں نے افسپا کو نہ ہٹانے کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ ریاست میں عسکریت پسند اب بھی سرگرم ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی افسپا کو ہٹانے کے بارے میں مرکزی حکومت فیصلہ لے سکتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق راجیہ سبھا میں سوالوں کا جواب دیتے ہوئے امور داخلہ کے وزیر مملکت ’’کرن ریجو ‘‘ نے کہاکہ کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے مرکزی حکومت اندرونی اور بیرونی سطح پر کام کر رہی ہے تاہم عسکریت پسندی سب سے بڑی رکاوٹ ہے جس کے نتیجے میں اس مسئلے کو حل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔ وزیر مملکت نے راجیہ سبھا میں سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ کشمیر میں اب بھی عسکریت پسند سرگرم ہیں جبکہ پاکستانی رینجرس عسکریت پسندوں کو اس طرف دھکیلنے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے اگر چہ وقت وقت پر اقدامات اٹھائے گئے تاہم ریاست خاص کر وادی کشمیر میں حالات اس قابل نہیں ہیں کہ اس مسئلے کو حل کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ عمر عبدا ﷲنے افسپا کو ہٹانے کے ضمن میں مرکزی حکومت کو آگاہ تاہم سیکورٹی ایجنسیوں نے اس قانون کو ریاست جموں وکشمیر سے نہ ہٹانے کے بارے میں حکومت کو آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ ریاست میں اب بھی عسکریت پسند سرگرم ہیں جبکہ پاکستان کی جانب سے ریاست میں حالات کو درہم برہم کرنے کیلئے سازشیں رچائی جار ہی ہیں۔ سوالوں کا جواب دیتے ہوئے امور داخلہ کے وزیر مملکت ’’کرن ریجو ‘‘ نے کہاکہ مرکزی حکومت کے پاس ریاست جموں وکشمیر اور شمال مشرقی ریاستوں سے افسپا کو ہٹانے کے ضمن میں کوئی تجویز نہیں ہے اور اس قانون کو فی الحال ان ریاستوں نافذ رکھنے میں ہی بھلائی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ریاست جموں وکشمیر میں اگر چہ حالات معمول پر آرہے ہیں تاہم کئی علاقوں میں عسکریت پسند اب بھی موجود ہے اور اس کو مد نظر رکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ افسپا فی الحال ریاست جموں وکشمیر میں نافذ رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ غیر سرکاری اداروں اور این جی اوز کی جانب سے افسپا کو ہٹانے کے ضمن میں مرکزی حکومت کو آگاہ کیا گیا ہے تاہم جہاں تک اس قانون کے ذریعے انسانی حقوق کی پامالیاں رونما ہونے کا سوال پیدا ہوتا ہے تو مرکزی حکومت یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ افسپا کا کسی کو غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ جو کوئی بھی فورسز اہلکار انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث قرار پائے گا تو اس کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ انہوں نے کہا مرکزی حکومت اس پر بات پر قائم ہے کہ ریاست جموں وکشمیر اور شمالی مشرقی ریاستوں میں افسپا کی آڑ میں کسی بھی اہلکار کو لوگوں کوتختہ مشق بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ادھر لوک سبھا میں سوالوں کا جواب دیتے ہوئے امور داخلہ کے وزیر مملکت ’’کرن ریجو ‘‘ نے کہاکہ خفیہ اداروں نے اطلاعات فراہم کیں ہیں امر ناتھ یاترا کو عسکریت پسند نشانہ بنا سکتے ہیں اور ریاستی و مرکزی سیکورٹی اداروں کو کارگر اقدامات اٹھانے کے ضمن میں احکامات صادرکئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یاترا شروع ہونے کے ساتھ ہی گاندربل میں کئی جگہوں پر یاتریوں کے کارواں پر پتھراو کیا گیا اور اس دوران ایک شخص زخمی بھی ہوا تاہم مرکزی حکومت نے ریاستی حکومت کو یاتریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے سخت نوعیت کے اقدامات اٹھانے کے بارے میں آگاہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ تین دائروں والی حفاظتی حصار کے تحت یاتریوں کو پہلگام اوربالہ تل تک پہنچایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عسکریت پسندوں کے ارادوں کو ناکام بنانے کیلئے مرکزی حکومت نے کارگر اقدامات اٹھائے ہیں جبکہ یاتریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے مزید فورسز کے اہلکاروں کو تعینات کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت نے ریاستی حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ یاتریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے کارگر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ شر پسند عناصر کے عزائم کو ناکام بنانے کے ساتھ ساتھ یاتریوں کو بھر پور تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا