English   /   Kannada   /   Nawayathi

مصر میں جمہور یت بحال کر نے ہندوستان کو آگے آنے کی ضرورت

share with us

مصر میں جمہوریت میں جب بھی خاتمہ اور اُس کے دنیا کے اثرات کے زیر عنوان فکرِ انسانیت گلبرگہ کے زیر اہتمام کل رات نور فنکشن ہال نزد مسلم چوک گلبرگہ میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سید احمد ومیض ندوی حیدرآباد نے کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کا یہ دینی اورملی فریضہ ہے کہ وہ مصر سے سفارتی تعلقات ختم کرنے لینے کے لئے حکومت ہندپر دباؤ بنائیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کے جذبات کا پاس و لحاظ کرتے ہوئے ہندوستانی حکومت کو ایک جمہوری حکومت ہونے کی حیثیت سے مصر میں جمہوریت بحال کرنے کے لئے آگے آنا چاہئے۔ مولانا سید احمد ومیض ندوی نے مزید کہا کہ یہود و نصاریٰ کی اسلام دشمنی ازلی ہے ،اُنہوں نے قرآن و حدیث کے حوالے سے کہا کہ یہود و نصاریٰ سے دوستانہ تعلق منافقت کی علامت ہے ۔ اُنہوں نے مصری فوج کو تعاون کی پیش کش کرنے پر سعودی حکومت کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت کی یہ پیش کش اسلام دشمن طاقتوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے مترادف ہے ۔ مولا نا سید احمد ومیض ندوی نے مزید کہا کہ ہر دور میں اسلام کو اس کے دشمنوں سے کم اور نام نہاد مسلمانوں و منافقین سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ مولانا نے شام میں سنی مسلمانوں پر ہو رہے مظالم کی بھی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بشار الاسد یہودی اور طاغوتی طاقتوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں ۔ مولانا محمد شریف مظہری گلبرگہ نے افغانستان ، عراق ، فلسطین، مصر ، شا م ، برما اور آسام میں مسلمانوں کی خوں ریزی کو عالمی سازش کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایران شام مصر میں امن قائم ہو جائے تو اسرائیل کے وجود کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے ۔ اسی لئے اس خطہ میں خانہ جنگی کا ماحول پیدا کیا گیا ۔ اُنہوں نے کہا کہ مصر اور شام کے بعد یہودیوں کا اگلا نشانہ ہندوستانی مسلمان ہیں ۔ ہندوستانی مسلمانوں کو مسلکی انتشار کا شکار اور فرقہ وارانہ منافرت کا نشانہ بنا کر اُن کی تباہی و بربادی کی شروعات کی جا چکی ہیں۔ مولانا شریف مظہر ی نے سعودی حکومت کے ساتھ ساتھ ایران کی بھی مذمت کی کہ مصر میں اسلام پسندوں کی حمایت کرنے والے ایران نے شام میں سنی مسلمانوں پر ہو رہے مظالم کے خلاف احتجاج نہیں کیا۔مولانا شریف مظہری نے مزید کہا کہ یہودیوں کے مظالم کی انتہا ہو چکی ہے ۔ اور اب وہ دن دور نہیں جب مسلمان یہودیوں پر غالب آجائیں گے اور یہودی مسلمانوں کے خوف سے اگر پتھر کے پیچھے بھی پناہ لیں گے تو پتھر خود یہودیوں کی موجودگی کی خبر دے گا۔ مولانا عبدالقدوس رکن جماعت اسلامی ہند خلافت عثمانیہ سے مصر میں جمہوریت کے خاتمہ تک ، سعودی مملکت کے قیام اور اسرائیل کے وجود تک کی تاریخ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح اسلام پسندوں کو یہودی و طاغوتی طاقتوں سے مسلسل برسرِ پیکار رہنا پڑا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ امریکہ کے نزدیک کمیونزم اور اسلام اُس کے دو بڑے دشمن ہیں ۔ وہ کمیونزم کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے اب وہ اسلام کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے ۔اُنہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اسلامی حکومت اور جمہوریت کے قیام کے بہانے سے مسلم ممالک پر اپنا شکنجہ کستا جا رہا ہے ۔ عبدالقدوس نے مزید کہا کہ یہ گمراہ کن پروپگنڈہ کیا جارہا ہے کہ مصر میں اسلام پسندوں اور سیکولزم کے حامیوں کے مابین تصادم ہو رہا ہے ، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اسلام پسندوں کو پسپاکرنے کے لئے مصری فوج نے امریکہ وہ اسرائیل کے اشارے پر قتل و غارت گری کا بازار گرم کر رکھا ہے ۔جلسہ کی صدارت پروفیسر انیس چشتی پونہ نے فرمائی اُنہوں نے صدراتی تقریر میں کہا کہ عالمی امن کی پائیداری کے لئے خلیجی ممالک میں امن کی برقراری نا گزیر ہے ، خلیجی خطے میں جنگ کے بڑھتے ہوئے اثرات کے پیشہ نظر شےئر مارکیٹ گر گیا ہے جب کہ ڈالر مہنگا ہو گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ G20کانفرنس میں شام کے مسئلہ پر اختلاف رائے اُبھر کر سامنے آیا ۔اُنہوں نے امریکہ کے موقفکی مخالفت کرنے کے لئے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی بھر پور ستائش کرتے ہوئے کہا کہ مصر میں جمہوریت کے خاتمہ کے لئے مصری فوج کو 500بلین ڈالرس کی امدا د دی گئی ۔ پروفیسر انیس چشتی ہندوستانی جمہوریت کو بھی خطرات لاحق ہونے کے خدشات ظاہر کرتے ہوئے کہ ہندوستان میں جمہوریت کی برقراری مسلمانوں کی بقاء اور ملی تشخص کے لئے نہایت ضروری ہے ۔ قبل ازیں کارروائی کا آغاز مولانا عبدالحمید باقوی کی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ کنونیر اجلاس افضال محمود نے ابتدائی تقریر کرتے ہوئے بتایا کہ مصر میں جمہوریت کے خاتمہ سے دنیا کے مختلف ممالک پر کس طرح کے مضر اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ دنیا کے بھر کے تمام مسلمان اخوان المسلمین کے زبردست حامی ہیں ۔ اور اُنہیں توقع ہے کہ اقوام مسلمین جلد ہی اپنی جدوجہد میں کامیاب ہوگی۔ڈاکٹر حبیب الرحمن ، عزیز اللہ سرمست، ڈاکٹر حمید مخدومی، علیم احمد ،اعجاز احمد، سید عبدالمقیم سید بارے، خواجہ گیسودراز، حیدرعلی باغبان کے بشمول علماء و دانشوران ادبا و شعراء صحافیوں اور معززین شہر نے کثیر تعداد میں اجلاس میں شرکت کی ۔

حلقہ لوک سبھا بیدر سے کانگریس کی ٹکٹ مسلمان کو دینے کا مطالبہ
رحیم خان کی شکست سے کانگریس کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت

گلبرگہ10؍ستمبر (فکروخبر/نیوز):حیدرآباد کرناٹک ووٹرس فورم ، حیدرآباد کرناٹک مائنارٹیز ویلفیر اسوسی ایشن ، حیدرآباد کرناٹک اویرنیس فورم فار مائنارٹیز اور دیگر تنظیموں نے لوک سبھا انتخابات2014میں حلقہ لوک سبھا بیدر سے کانگریس آئی کی ٹکٹ مسلمان اُمیدوار کو دینے کا پُر زور مطالبہ کیا ہے ۔ ان تنظیموں نے اس بات پر سخت اظہار تاسف کیا ہے کہ ایک منظم سازش کے تحت کرناٹک سے لوک سبھا میں مسلم نمائندگی ختم کر دی گئی ہے۔ لوک سبھا اور اسمبلی حلقوں کی تنظیم جدید کے نام پر کرناٹک اسمبلی اور لوک سبھا میں ڈسٹرکٹ نمائندگی کے تناسب کو نہ ہونے کے برابر کر دیا گیا ہے۔ گلبرگہ لوک سبھا حلقہ سے 3مرتبہ مسلم ممبران کا انتخاب عمل میں آیا ، لیکن اب یہ حلقہ ایس سی طبقہ کے مختص کرتے ہوئے مسلمانوں کے ساتھ بہت بڑی نا انصافی کی گئی ہے ۔ مسلمانوں کے ساتھ ہوئی اس نا انصافی کا ازالہ بیدر لوک سبھا حلقہ سے کس مسلم رکن کو منتخب کرتے ہوئے کیا جاسکتا تھا لیکن سیکولزم کی سب سے بڑی علمبردار ہونے کا دعویٰ کرنے والی کانگریس نے مسلمان اُمیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا ۔ دھرم سنگھ کے بارے میں کہا گیا کہ وہ مسلمانوں کی بھر پور نمائندگی کریں گے ، لیکن ایسا ہوا نہیں بیدر کے مسلمانوں نے دھرم سنگھ کو بھاری اکثریت سے منتخب کروایالیکن حالیہ اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کی ناراضگی کے سبب رحیم خان کو شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ دھرم سنگھ کے خلاف ناراضگی کا اظہار کرنے کے لئے بیدر کے مسلمانوں نے خود اپنا بہت بڑا سیاسی نقصان کر لیا ہے ۔ رحیم خان کی شکست سے کرناٹک اسمبلی میں مسلم نمائندگی کا تناسب متاثر ہوا ۔ رحیم خان کی شکست سے کانگریس کو ہوش کے ناخن لینا چاہئے ، اگر کانگریس لوک سبھا انتخابات کسی مسلمان کو ٹکٹ دینے کے مطالبے کو پورا نہیں کرتی ہے تو پھر کرناٹک کے مسلمانوں کی ناراضگی لوک سبھا انتخابات میں اُس کی کامیابی کے امکانات کو متاثر کر سکتی ہے ۔ کرناٹک پردیش کانگریس آئی اقلیتی سیل نے بھی بیدر سے کسی مسلمان کو ہی ٹکٹ دینے کا پارٹی سے مطالبہ کیا ہے ۔ بیدر کے کانگریس آئی اقلیتی قائدین اور کارکنان کی ذمہ داری ہے کہ وہ بیدر سے کسی مسلمان کو پارٹی ٹکٹ دینے کا مطالبہ کریں ۔ 11؍ستمبر کو لوک سبھا انتخابات کے سلسلہ میں کانگریس آئی مبصر بیدر کا دورہ کر رہے ہیں ۔ بیدر کے کانگریس آئی اقلیتی قائدین کے کارکنان کو چاہئے کہ وہ پارٹی مبصر سے نا صرف بیدر بلکہ پورے کرناٹک کے مسلمانوں کے جذبات کی بھر پور ترجمانی کریں اور پارٹی پر یہ واضح کر دیں کہ کسی مسلمان کو ٹکٹ نہ دینے کی صورت میں بیدر اسمبلی حلقہ کی طرح لوک سبھا حلقہ سے بھی کانگریس کو محروم ہونا پڑ سکتا ہے ۔ دھرم سنگھ نے ممبر لوک سبھا کی حیثیت سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے یا نہیں اس بحث سے مسلمانوں کو کوئی سروکار نہیں ۔ بیدر کے مسلمانوں کو مسلمانوں کے ساتھ ہوئی نا انصافی کے خلاف آواز اُٹھانا ہے اور لوک سبھا میں مسلم نمائندگی کو بحال کرنے کے لئے کانگریس پر اثر انداز ہونا اقلیتوں کی تعلیمی معاشی ترقی کے لئے چیف منسٹر سدرامیا کے اقدامات لائق ستائش ہیں ، لیکن مسلمانوں کے ساتھ سیاسی و سماجی برابری کے لئے ضرورت ہے کہ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں اُنہیں مناسب نمائندگی حاصل ہونے کے مواقع فراہم کئے جائیں ۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا