English   /   Kannada   /   Nawayathi

مولانا عبدالباریؒ کی خدمات ہم سب کے لیے مثال ہیں : مولانا محمد انصار ندوی مدنی

share with us

مولانا موصوف کل رات بعد نمازِ عشاء ’’ حضرت مولانا عبدالباری ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت وخدمات ‘‘ پر جماعت المسلمین تینگن گنڈ ی اور مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقدہ جلسہ سے خطاب کررہے تھے۔ مولانا نے مولانا رحمۃ اللہ کی بہت سے اوصاف کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مولانا رحمۃ اللہ کی زندگی دین کے پانچ اہم شعبوں میں نمایاں طور پر نظر آتی ہے۔ مولانا کو اصلاحِ معاشرہ کی بڑی فکر رہتی تھی جس کے لیے انہوں نے شعبۂ تبلیغ کے کنوینر کی حیثیت سے بڑی خدمات انجام دیں ۔ خصوصی طورپر بھٹکل میں آکر بسنے والے وہ لوگ جو دین سے ناواقفیت کی بنیاد پر دین سے دور ہورہے تھے ، مولانا نے ان لوگوں میں بڑی ہی حکمت کے ساتھ دین کے کام کو آگے بڑھایا اوربھٹکل کے ایک علاقہ میں گذشتہ سات سال سے کی جانے والی محنت کا ثمرہ آج دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ جس علاقہ میں ایک بھی نمازی نہیں تھا وہاں نماز کے لیے مختص کیا جانے والا کمرہ بھر کر لوگ اس کے باہر صفیں بناکر اللہ کی عبادت میں مصروف دیکھے گئے۔ مولانا نے اطراف واکناف کے مسلمانوں کے لیے حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا تعلق تینگن گنڈی کے علاقے سے خصوصی رہا ہے۔ مولانا کا کئی مرتبہ یہاں کے جلسوں میں شریک ہونا خود اس بات کی دلیل ہے کہ مولانا یہاں کے عوام کو بڑی ہی محبت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ گذشتہ سال مولانا جب دیگر پروگراموں میں شریک نہیں ہوتے تھے مولانا نے بعد عشاء منعقد ہونے والے جلسہ میں شریک ہوکر اس بات کا ثبوت پیش کیا کہ ان کو یہاں کے عوام سے خصوصی لگاؤ تھا۔ مولانا موصوف نے مولانارحمۃ اللہ کے زندگی میں معاملات ، معاشرت ، اخلاق اور عبادات کے شعبوں پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی اور شرکاء کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا رحمۃ اللہ علیہ کے یہ اوصاف ہمیں اپنی زندگی میں اپنانے کی اشد ضرورت ہے۔ مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی کے مہتمم مولانا محمد سعود ندوی نے کہاکہ مولانارحمۃ اللہ میں استغناء کی صفت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ کبھی ان کی زندگی میں کوئی ایسی مثال نہیں ملتی جس سے اس بات کا پتہ چلتا ہو کہ مولانا رحمۃ اللہ علیہ کو مال سے محبت تھی ۔ اسی استغناء کا نتیجہ تھا کہ مولانا رحمۃ اللہ کی زندگی میں مال ان کے قدموں پر آکر گرا لیکن مولانا نے کبھی اس کی طرف نگاہ اٹھاکر بھی نہیں دیکھا۔ مولانا نے قرآن کی ایک آیت کے حوالے سے کہاکہ ایمان اور اعمالِ صالحہ کی بنیاد پر مولانا کی محبت لوگوں کے دلوں میں بیٹھ گئے تھی جس کا ثبوت ان کے جنازے میں شریک ہونے والے ایک جم غفیر سے ملتا ہے۔ اس کے علاوہ مولانا رحمۃاللہ کی ملنساری کی صفت ان کی زندگی میں نمایاں طور پر سامنے آتی ہے ۔ مولانا رحمۃ اللہ علیہ ہر ایک سے بڑے ہی تواضع کے ساتھ ملے اور ہر ملنے والے کو اس بات کا احساس ہوتا تھا کہ مولانا ان سے بڑی محبت کرتے ہیں۔ مولانا موصوف نے مولانا رحمۃ اللہ علیہ کی طالب علمی کے زمانہ کی کچھ دلچسپ مثالیں بھی عوام کے ساتھ رکھتے ہوئے مولانا رحمۃ اللہ کی ملنساری کا تذکرہ کیا۔ مدرسہ کے نائب مہتمم وامام وخطیب جامع مسجد تینگن گنڈی مولانا محمد اسحاق ندو ی نے مولانا رحمۃ اللہ علیہ کے کئی واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے عوام کو نصیحت کی کہ انسان کی قدر اس کی زندگی ختم ہونے کے بعد ہوتی ہے۔ لہذا ہمیں دین کی خدمت کرنے والے اور خصوصاً علماء کی قدر کرنی چاہیے اور ان سے خوب مستفید ہونا چاہیے۔ ان کے ساتھ ساتھ مولانا عبدالعلیم ندوی نے منظوم مرثیہ پیش کرتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کیاتو وہیں مدرسہ کے صدر جناب محمد غوث بنگالی ،بانی وناظم مدرسہ جناب محترم حافظ عبدالقادر ڈانگی ، مولانا اسماعیل ڈانگی ندوی اور شعبہ حفظ جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے استاد جناب حافظ قاسم صاحب نے بھی مولانا رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی کچھ یادیں عوام کے سامنے رکھیں اور مولاناکے اوصاف کو اپنی زندگی پر لانے کی نصیحتیں کیں۔ جلسہ کی صدارت کررہے جماعت المسلمین تینگن گنڈی کے صدر جناب محمد سلیمان بنگالی نے صدارتی کلمات پیش کیے ۔ یاد رہے کہ جلسہ کے مقاصد اور مہمانوں کا استقبال مولانا محمد طلحہ علاؤ ندوی نے کیا اور شکریہ کلمات مولانا اسماعیل پوتکار ندوی نے پیش کیے۔ مولانا عتیق الرحمن ڈانگی ندوی نے جلسہ کی نظامت کے ساتھ ساتھ حضرت رحمۃ اللہ کی خدمات پر بھی روشنی ڈالی۔ ملحوظ رہے کہ جلسہ کا آغاز حافظ محمد اسحاق ڈانگی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور انہی کی دعائیہ کلمات پر قریب رات گیارہ بجے جلسہ اپنے اختتام کو پہنچا ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا