English   /   Kannada   /   Nawayathi

قضا و قدر کے آگے چلی ہے کس کی یہاں

share with us


ازل سے موت نے نگلے کروڑوں پیر و جواں
یہ موت خاص تھی جس کا نہ ہوگا رنج بیاں
خبر وفات کی سُن کے یقیں کسی کو نہ تھا
سُنا غلط ہو کسی نے یہی تھا سب کا گماں
سُنی وفات کی باری کی ہر کسی نے خبر
خموشی چھا گئی سب پہ ہوئی تھی گنگ زُباں
خموش ہوگئے دیوار و در وطن کے سبھی
کہ جیسے ٹوٹ پڑا ہو اَلم کا کوہِ گراں
یقیں تھا اُس کو ملے گی شِفا ضُرور مگر
تمام عمر ہوئی تھی اُسے خبر تھی کہاں
وہ شہرِیار چلا اب تو کُوئے شہرِخموش
سُنیں گے پھر سے کہاں اب وہ مردِ حق کی اذاں
وہ مطمئن تھا چلا جب لگا کے موت گلے
جَلوُ میں اُس کے چلے تھے یہاں سے کرّوبِیاں
شہیدِ ناز کا نکلا جنازہ دُھوم سے جب
ہر ایک آنکھ تھی نم ، تھا ہر ایک لب پہ فُغاں
گلی گلی میں شہر کے تھا ایک جمِّ غفیر
حدِ نگاہَ تلک تھا ہُجومِ پیر و جواں
گھروں کی چھت پہ کھڑی تھیں ہماری شہرِ بنات
سُنا جو شوق سے کرتیں ہمیشہ جن کا بیاں
طلوعِ صُبح سے لے کر غروبِ شام تلک
نبھائے اُس نے فرائض بہار ہوکے خزاں
حریصِ زر تو نہیں تھا حریصِ حق تھا ضُرور
نہیں تھا اُس کا جہاں میں کوئی بھی ذاتی مکاں
تھی اُس کی قوتِ پرواز مدارِ نانِ جویں
فُغانِ نیم شبی تھی متاعِ دونوں جہاں
سُوال و عجز و خوشامد پسند تھا وہ نہیں
فقیر تھا وہ قلندر گواہ ہے سارا جہاں
اُصولِ حق پہ تھا قائم وہ مردِ والا صفات
نفیس بندہء حُر تھا ، تھی بات سب پہ عیاں
ہنسے تو پھول سے جھڑتے تھے اُس کے ہونٹوں سے
شیریں کلام تھا وہ تو شہد تھی اُس کی زباں
سُخن شناس نہیں وہ سُخن طراز بھی تھا
سُخن وری میں تھا ماہر بلا کا زورِ بیاں
ولی جو بیٹے کے کندھوں کے انتظار میں تھے
حوالے رب کے کیا اورچلا وہ خود ہی جواں
خدا کرے جو اذیت ملی تھی اُس کو یہاں
ملے حسین وہ جنّت رہے خوشی سے وہاں
مطیع و کاملِ ایماں تھا پھر بھی اُس کے لئے
ولی کا لفظ تھا آفاقؔ ، سبھی کی نوکِ زباں

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا