English   /   Kannada   /   Nawayathi

جامعہ اسلامیہ میں مہتممِ جامعہ کے سانحۂ ارتحال پر تعزیتی اجلاس کا انعقاد

share with us

جلسہ میں مقررین نے اپنے ادارے وعلاقوں کی نمائندگی کرتے ہوئے مولانا سے متعلق اپنے تاثرات و احساسات کا اظہار کیا۔ آپؒ کے صفات عالیہ کا تذکرہ کیا۔ ہم مولانا مرحوم کی کن کن صفات کو آپ کے سامنے رکھیں، آپ صبر وتحمل کی ایک مثال تھے، آپ کی زندگی سنت نبوی کا نمونہ تھی، آپ کی زندگی حیات طیبہ کی ایک جھلک تھی، آپ نہایت ہی متواضع، آپ کے اندر انتہائی عاجزی، حلم وبردباری تھی ۔ مولانا کی خوبیوں میں سب سے بڑھ کر خوبی یہ تھی کہ آپؒ نے لسانی اور علاقائی عصبیت سے بالاتر ہوکر امت کی فکر کی۔ مولانا کا مشن صرف اور صرف یہی تھا کہ اللہ کے بندوں کو اللہ سے جوڑا جائے۔ ساری زندگی مولانا نے علم دین کی تعلیم و ترویج کے لئے وقف کردی تھی۔ آپ نے جو بھی ذمہ داری سنبھالی اس کو بخوبی انجام دیا۔ آپؒ کی ہر وقت اصلاح معاشرہ کی فکر تھی۔ آپؒ کی ایک بنیادی صفت احسان شناسی کی تھی، آپؒ نے آخری سانس تک اپنے مشفق والدین کی خدمت کی ۔ ایسے ہی بہت سی صفات حمیدہ کا ذکر کیا گیا۔ آپؒ ہر اعتبار سے ہمارے لئے نمونہ اور آئڈیل تھے۔ اب ہم پر ضروری ہے کہ مولانا مرحوم جن باتوں کو اپنے دل کے درد و کڑھن کے ساتھ کہتے کہتے اس دنیا سے رخصت ہوگئے ان باتوں کو یاد رکھتے ہوئے ہم عمل کے میدان میں آگے بڑھیں، معمولات کی پابندی، تہجد کا اہتمام، آپس میں اتحاد واتفاق، بڑوں کا احترام، چھوٹوں پر شفقت، والدین کی خدمت، ان کی عزت ووقار کا خیال، تلاوت کا معمول، استغفار کی کثرت، اخلاص للہ اور تعلق مع اللہ پیدا کریں۔ اور اللہ سے مانگتے رہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارا خاتمہ بالخیر فرمائے، مرتے وقت کلمہ نصیب فرمائے۔
تاثرات پیش کرنے والوں میں مولانا عبدالحسیب صاحب منا ندوی نے مکتب چوک بازار، مکتب نوائط کالونی اور مکتب کارگدے کی نمائندگی کی۔ جامعہ اسلامیہ کے عالیہ درجات کے اساتذہ کی نمائندگی کرتے ہوئے مولانا عبدالرب صاحب خطیبی ندوی نے اپنے جذبات کو سامعین کے گوشِ گزار کیا، اور ثانویہ درجات کے اساتذہ کی طرف سے مولانا وصی اللہ ڈی ایف ندوی نے نمائندگی کی۔ گنگولی سے مولانا عبدالسبحان صاحب ناخدا ندوی نے نمائندگی کرتے ہوئے اپنے تاثرات پیش کیے۔ منکی سے مولانا شکیل صاحب ندوی، مرڈیشور سے مولانا محمد حسین صاحب گیما ندوی، شیرور سے مولانا اسمٰعیل صاحب ندوی، تنگنگنڈی سے مولانا سعود صاحب ندوی اور مجلس احیاء المدارس کی نمائندگی کرتے ہوئے مولانا بشیر صاحب ندوی نے تعزیتی کلمات پیش کیے۔ نائب مہتمم جامعہ جناب مولانا مقبول صاحب کوبٹے ندوی نے مجلس شوریٰ و اساتذہ وطلبہ وخدام جامعہ کی طرف سے مرتب شدہ تعزیتی قرارداد پڑھ کر سنائی اور ان کے اہلِ خانہ کی تعزیت کی۔ سہارنپور سے تشریف لائے مولانا شاہد صاحب نے اپنے علاقے کے ادراوں کی طرف سے تعزیتی کلمات پیش کیے۔ اس کے علاوہ جناب مولانا اقبال صاحب ملا ندوی، جناب مولانا صادق صاحب ندوی، جناب قاضیا یونس صاحب، مولانا انصارعزیزندوی ,مولانا مصدق صاحب ہلارے ندوی اور آخر میں ماسٹر شفیع صاحب شہ بندری نے اپنے دلی احساسات کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ دیگر حضرات نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ صدر جامعہ اسلامیہ جناب ڈاکٹر علی ملپا صاحب نے مرحوم کے حق میں دعائے مغفرت کی۔ اسی طرح دوران جلسہ سرپرست جامعہ، ناطم ندوۃ العلماء و صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتہم اور معتمد تعلیم ندوۃ العلماء حضرت الاستاذ سید واضح رشید صاحب ندوی دامت برکاتہم کے تعزیتی کلمات بھی پیش کئے گئے۔ حضرت مولانا کا مرحوم کے ساتھ گہرا تعلق تھا، آپ مرحوم کی خوبیوں اور صفات عالیہ کے باعث مرحوم سے محبت کرتے تھے، آپ کے انتقال سے حضرت مولانا کو بڑا صدمہ پہنچا۔ حضرت مولانا فرماتے ہیں "مولانا عبدالباری صاحب کا مجھ سے خصوصی تعلق تھا، اور میں ان کے متعلق بہت اچھی رائے رکھتا رہا ہوں، ہماری ملاقات ہوتی تھی تو میری رائے اسی پر قائم رہتی کہ وہ بہت اچھےانسان، عالم دین بلکہ داعی شخصیت کے حامل اور مالک تھے، اس بناء پر بھی تعلق تھا کہ جامعہ اسلامیہ جوحقیقت میں اس پورے علاقے کے دین کا ایک مرکز بن گیا ہے ہزاروں لوگ اس سے مستفید ہوئے ہیں اس کو ترقی دینے میں اور اس کو صحیح طور پر چلانے میں مولانا عبدالباری صاحبؒ کا بڑا حصہ ہے۔ انہوں نے جامعہ کے لیے جو خدمت کی ہے اس کو سب سراہ رہے ہیں اور سب ان کی قدر کررہے ہیں، ایسا شخص جس سے لوگ اس طرح محبت کرتے ہوں اور اس کی قدر کرتے ہوں بہت ہی کم ہوتے ہیں، ان کی وفات سے جامعہ اور بھٹکل پر نقصان پہنچا ہے اور اللہ تعالیٰ اس نقصان کی تلافی فرمائے"۔ پھر مولانا نے مرحوم کے حق میں خصوصی دعائیں کی۔ 
جناب مولانا انصار صاحب خطیب ندوی مدنی نے اس جلسہ کی کارروائی کو بحسن وخوبی انجام تک پہنچایا۔ اور مولانا عبدالعلیم صاحب قاسمی کی دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے، ان کی قبر کو نور سے بھر دے، ان کی قبر کو جنت کا باغ بنائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا