English   /   Kannada   /   Nawayathi

قطر سے اپنے ہیڈ کوارٹر کو ترکیہ یا کسی اور جگہ منتقل کرنے کی خبروں پر حماس نے دیا یہ بیان!

share with us

22/اپریل/2024(فکروخبر/ذرائع) قطر سے اپنے ہیڈ کوارٹر کو ترکیہ یا کسی اور جگہ منتقل کرنے کے بارے میں بات چیت کی خبروں کے بعد حماس نے کہا ہے کہ قطر نے جماعت کو دوحہ سے باہر منتقل ہونے کی درخواست نہیں کی۔ حماس نے اس حوالے سےمیڈیا میں آنے والی خبروں کی سختی سے تردید کی ہے۔

تحریک کے ترجمان محمد نزال نے اتوار کے روز العربیہ/الحدث کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ قطر نے انہیں ملک چھوڑنے کے لیے نہیں کہا۔ میڈیا میں جو کچھ گردش کر رہا ہے وہ حماس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔

دوحہ پر دباؤ بڑھ رہا ہے

امریکی اخبار’وال اسٹریٹ جنرل‘ نے ہفتے کے روز رپورٹ کیا کہ حماس تحریک کی سیاسی قیادت اپنا ہیڈکوارٹر قطر سے باہر منتقل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ حماس کی طرف سے دوحہ چھوڑنے پر غور کے پیچھے قطر پربڑھتا عالمی اور امریکی دباؤ بھی ہے۔حماس قطر کی ثالثی میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی ڈیل میں ناکام رہی ہے اور اب جنگ بندی کے معاہدے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

اخبار نے عرب حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ حماس نے حالیہ دنوں میں خطے کے کم از کم دو ممالک سے اس حوالے سے بات چیت کی ہے کہ آیا وہ اپنے سیاسی رہ نماؤں کے اپنے دارالحکومتوں میں منتقل ہونے کی اجازت دیں گے یا نہیں۔

حماس کی قطر سے روانگی، جنگ بندی تک پہنچنے اور غزہ میں زیر حراست درجنوں اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے ہونے والے حساس مذاکرات کو ناکام بنا سکتی ہے۔ اس سے اسرائیل اور امریکہ کے لیے حماس کو پیغام پہنچانا بھی مشکل ہو سکتا ہے۔

مذاکرات معطل

ایک باخبر عرب ثالث نے اخبار کو بتایا کہ "مذاکرات پہلے ہی ایک بار پھر روک دیے گئے ہیں، جس کے جلد ہی کسی بھی وقت دوبارہ شروع ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ حماس اور مذاکرات کاروں کے درمیان اعتماد کا فقدان بڑھ رہا ہے"۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ مصر اور قطر کی ثالثی نے حالیہ ہفتوں میں حماس کے نمائندوں پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ تنظیم کو مذاکرات میں اپنی شرائط کو کم کرنے کے لیے مجبور کریں اورحماس رہ نماؤں کو بعض اوقات دھمکیاں بھی موصول ہوئی ہیں کہ اگر وہ معاہدے پر راضی نہیں ہوتےتو انہیں نکال دیا جائے گا۔

مذاکرات میں شامل ایک اور عرب ثالث نے وال سٹریٹ جرنل کو بتایا کہ "جنگ بندی کے مذاکرات مکمل طور پر ختم ہونے کا امکان بہت زیادہ ممکن ہو گیا ہے"۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا