English   /   Kannada   /   Nawayathi

بائیڈن غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو قرار دیا حدود سے تجاوز ، حماس رہنما نے بیان کو قرار دیا ہوائی فائر

share with us

10/فروری/2024(فکروخبر/ذرائع)امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں حماس کی طرف سے اسرائیل کے خلاف شروع کیے گئے حملے کے جواب میں اسرائیلی فوجی ردعمل کو "ضرورت سے زیادہ" اور حد سےتجاوز ردعمل قرار دیا۔

جمعرات کی شام وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بائیڈن نے غزہ کی صورتحال کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ "میرے خیال میں، جیسا کہ آپ جانتے ہیں، غزہ میں اسرائیلی ردعمل بہت زیادہ اور اپنی حدود سے تجاوز پر مبنی ہے"۔

بائیڈن نے کہا کہ "میں اب غزہ میں پائیدار جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے سخت دباؤ ڈال رہا ہوں"۔

امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے جنگ کے آغاز سے ہی شہریوں پر اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کافی کوششیں کی تھیں۔

بائیڈن نے کہا کہ مصری صدرعبدالفتاح السیسی پہلے تو رفح کے راستے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینے کے لیے کراسنگ کھولنا نہیں چاہتے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "میں نے ان سے بات کی اور انہیں کراسنگ کھولنے کے لیے راضی کیا۔ میں نے بی بی (اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو) سے بات کی کہ وہ اسرائیل کی طرف کراسنگ کھولیں"۔

انہوں نے مزید کہا کہ "میں غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے سختی سے زور دے رہا ہوں"۔

امریکی حکام نے اسرائیل کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ میں شہریوں میں ہونے والے انسانی نقصانات کے حوالے سے اب تک اپنی سخت ترین تنقید کا آغاز کیا۔ امریکا نے غزہ میں رفح کے علاقے میں اسرائیلی فوجی کارروائی کی تیاریوں کی مخالفت کی ہے۔

خیال رہے کہ غزہ جنگ کے آغاز سے ہی امریکا نے اسرائیل کی حمایت کا اعلان کیا تھا تاہم کئی مواقع پر امریکا نے اسرائیلی کارروائیوں پر اپنے تحفظات کا بھی اظہار کیا۔

وہی دوسریی جانب اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سرکردہ رہ نما اسامہ حمدان نے امریکی صدر جوبائیڈن کی طرف سے رفح میں اسرائیلی فوجی کارروائی کی مخالفت کو’ہوائی فائر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا عملا فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت میں شامل ہے۔

انہوں نے بیروت میں ایک پریس کانفرنس سےخطاب میں کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن کی باتیں ہوائی فائر سےزیادہ نہیں۔ امریکی بیانات کا غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے کوئی اثر سامنے نہیں آیا۔

امریکی صدرجو بائیڈن کی طرف سے جمعرات کی شام منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے غزہ میں "اسرائیلی ردعمل کے رویے" کو حد سے زیادہ اور حد سے تجاوز قرار دیا۔ میں اسے بے مثال بیانات میں "اسرائیل" پر تنقید کرتے ہوئے زور دیا کہ وہ ایک پائیدار جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

حمدان نے “عرب ٹی وی” کو دیے گئے بیانات میں وضاحت کی کہبائیڈن کے آخری الفاظ کو دو اہم عنوانات کے تحت سمجھا جا سکتا ہے، پہلا یہ کہ امریکی صدر کو اس بات کا احساس ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا امریکی ووٹر کے عام مزاج پر کیا اثر ہے۔

دوسرا عنوان یہ ہے کہ "بائیڈن قابض حکومت سے اپنے موقف میں قدرے مختلف ہونے کی کوشش کر سکتے  ہیں۔ اس لیے کہ یہ حکومت نسل کشی کے عمل کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "امریکی صدر اور ان کی انتظامیہ کو جارحیت میں مکمل اور براہ راست ملوث نہ ہونے کی ضرورت پر مشورہ دیا جا سکتا ہے"۔

اس تناظر میں حماس کے رہ نما نے جنگ بندی، محاصرے کے خاتمے اور غزہ سے قابض افواج کے انخلا کے لیے ایک سنجیدہ موقع کی موجودگی کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ "جنگ بندی کا انحصار بنجمن نیتن یاہو کی ذہنیت اور سطح کے ساتھ امریکی دباؤ پر ہے"۔

قابل ذکر ہے کہ جو بائیڈن نے کہا تھا کہ "غزہ کی پٹی میں بہت سے بے گناہ لوگ قحط کا شکار ہیں۔ بہت سے بے گناہ لوگ مسائل کا سامنا کر رہے ہیں اور مر رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اسے روکنا چاہیے۔"

گذشتہ سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں تقریباً 2.3 ملین فلسطینی انتہائی تکلیف دہ زندگی گذار رہے ہیں۔  اسرائیلی ریاست کی طرف سے مسلط کی گئی جارحیت کے نتیجے میں  تقریباً 28 ہزار شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔

غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے اسرائیلی جارحیت کے 126 ویں دن کہا کہ "اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 27,947 شہید اور 67,459 زخمی ہوئے ہیں"۔

القدرہ کے مطابق اسرائیلی قابض فوج نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میں 13 خاندانوں کا قتل عام کیا، جس کے نتیجے میں 107 فلسطینی شہید اور 142 زخمی ہوئے۔

 

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا