English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہندوتوا کے غلبہ کے ساتھ انتخابی فارمولہ فیل

share with us
barmare, fayyaz barmare,

مفتی فیاض احمد محمود برمارے حسینی

کرناٹک میں ودھان سبھا انتخابات میں شاندار فتح کے بعد کانگریس میں ایک جان پیدا ہوگئی تھی اور یہ اعتماد پیدا ہوگیا تھا کہ اب بھی کانگریس کے اندر یہ طاقت موجود ہے کہ فی الوقت  ملک کی سب سے زیادہ طاقتور پارٹی بی جے پی سے مقابلہ کرسکتی ہے۔اسی اعتماد کے نتیجہ میں دیگر ریاستوں کے میں کانگریس نے فتح اور جیت کی امید کے ساتھ جان توڑ کر محنت کی تھی،کانگریس اعلی کمان اور ان کے بڑے نیتاوں کی کڑی محنت اور لوگوں کا ان کی طرف میلان سے یہ امید بندھ گئی تھی کہ  ان ریاستوں میں بھی کانگریس کو بی جے پی پر سبقت حاصل ہوگی لیکن نتائج کانگریس کی توقع کے خلاف ہی نہیں بلکہ بہت زیادہ خلاف توقع نظر آئے اور ہندی بولی جانے والی ریاستوں میں کانگریس اپنی سابقہ سرکار بھی بچا نہیں پائی۔جس سے کانگریس کو بہت بڑا دھچکا لگا،اور بھاری نقصان اٹھانا پڑا،راہل گاندھی جی نے عوام کے اس فیصلہ کو قبول کرتے ہوئے گرچہ یہ اعلان کیا ہے کہ نظریاتی جنگ جاری رہے گی ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان نتائج کے بعد کانگریس اور اپوزیشن کے خیمہ میں مایوسی چھاگئی ہے۔ گرچہ اس مایوسی میں تلنگانہ کے نتائج نے ہلکی سے امید بنائے رکھی ہے۔

ایک طرف کانگریس اور اپوزیشن مایوسی وامید کی کشمکش میں ہے تو دوسری طرف بی جے پی کے عزائم بلند وجواں ہیں،اس میں کوئی شک نہیں کہ گذرتے دنوں کے ساتھ کامیابی کی طرف بی جے پی کے بڑھتے قدم کے پیچھے تمام وعدوں اور نعروں پر ہندوتوا کا نعرہ غالب اور کارگر ثابت ہوا ہے.اس لئے بی جے پی کی ساری انتخابی ریلییاں مذہبی رنگ میں رنگی رہتی ہیں اور ہندوتواء کے نام پر ہی ووٹ مانگا جاتا ہے۔ کانگریس ودیگر پارٹیاں اپنی ریلیوں میں موجودہ سرکار کی ناکامی مہنگائی۔بے روزگاری  اور ملک کی معاشی بدحالی کا ذکر کرکے عوام کے لئے مختلف قسم کی راحتیں اور گیرنٹیاں دے کر ووٹ مانگتی ہے۔ملک کا ایک بڑا طبقہ کانگریس اوردیگر بی جے پی مخالف پارٹیوں کی باتوں پر یقین کرکے انھیں ووٹ دیتا ہے ۔ہندوتوا کے زہر کے لئے یہ کسی حد تک تریاق کا کام کرتا ہے اس کے باوجود بی جے پی کو سبقت اس لئے مل جاتی ہے کہ بی جے پی مخالف ووٹ کانگریس کے ساتھ ساتھ دیگر پارٹیوں کے درمیان تقسیم ہوجاتے ہیں ،اس کا اندازہ خود کانگریس کو بھی ہے یہی وجہ ہے کہ 2024 کے لوک سبھا الیکشن کے لئے انڈیا کے نام سے تمام بی جے پی مخالف پارٹیوں کا ایک ایک اتحادی پلیٹ فارم تیار کیا گیا ہے ۔لیکن کانگریس نے حد سے زیادہ خود اعتمادی کی بناء پراس اتحادی فارمولہ پران ریاستوں میں میں عمل نہیں کیا،جب کہ لوک سبھا انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فارمولہ پرعمل کرنا کانگریس اور پوری اتحادی پارٹیوں کے حق میں سود مند ثابت ہوسکتا تھا،اگر ایسا ہوتا اور نتایج اتحاد کے حق میں ظاہر ہوتے تو بی جے پی کی وقت سے پہلے ہی کمرتوٹ جاتی ،لہذا کانگریس کو یہ حقیقت تسلیم کرنا چاہیے کہ اب اس میں تنے تنہا مقابلہ کرنے کی وہ سکت باقی نہیں رہی جو پہلے تھی،بی جے پی سے مقابلہ کے لئے ریاستی ومرکزی انتخابات میں بی جے پی مخالف  اتحاد کے ساتھ ہی میدان میں اترنا ضروری ہے۔اور اپنے بل بوتے پر لڑنے کی  پالیسی میں تبدیلی لانا وقت کا تقاضہ ہے ۔لہذا مایوسی کی چادر کو دور پھینک کر اتحاد کے ساتھ عوام کے درمیان جاکر ان کے اعتماد کو حال کرنے کی کوشش کرنا چاہیے اور جو کمزوریاں ہیں انھیں دورکرتے ہوئے لوک سبھا الیکشن کی تیاری ابھی سے شروع کرنا چاہیے۔ حال میں دہلی میں انڈیا اتحاد کی چوتھی میٹنگ یقینا ایک اچھی پیش رفت ہے لیکن اس میں تیزی لانے کی ضرورت ہے اور ایک زبردست منصوبہ اور پلان کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے ۔کوئی بعید نہیں کہ لوک سبھا الیکشن کے نتائج ریاستی نتائج کے برعکس نظر آئیں جس کا ملک کی سنجیدہ اور انصاف عوام کو انتظارہے-

(مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔) 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا