English   /   Kannada   /   Nawayathi

تین سو سے زائد بے قصور گرفتار شدگان ضمانت پر رہا۔جمعیۃعلماء ہند کی کوششں بارآور

share with us



فساد میں لوٹی و جلائی گئی گیارہ مساجد کی مرمت مکمل ، تباہ کئے گئے خاندانوں کی باز آباد کاری بھی تیزی سے جاری ،
مدنی نگر ، مولانا عبدالستار نگر ، ظفیرالدین کالونی سمیت کم وبیش پچاس مکانات کی تعمیر زوروں پر،
 مولانا محمود اسعد مدنی کی ایماء پر میوات کے علماء بے قصوروں کو انصاف دلانے اور تباہ حالوں کے لئے اب بھی کوشاں۔

 

    نئی دہلی۔۱۵؍اکتوبر ۲۰۲۳ء ۔ ہریانہ و راجستھان کے میوات میں فساد متاثرین کی مدد کرنے والی ملک کی قدیم تنظیم جمعیۃ علماء ہند کی آئینی کوششوں سے کم و بیش تین سو سے زائد ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند کے روح رواں اور صدر مولانا سید محمود مدنی اور ان کی ٹیم کے سامنے ریلیف وبازآبادکار ی کے علاوہ ایک بڑا کام ان لوگوں کو آزاد کرانا بھی ہے جن کو بے جاگرفتار کیا گیا ہے،کہا جاتا ہے کہ میوات کے گائوں کے رہنے والے لوگ جنھوں نے آج تک عدالت کی شکل تک نہیں دیکھی ان کے خاندان کے لیے ایک بڑا کٹھن مرحلہ ہے۔مولانا سید محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر نوح کے معروف ایڈوکیٹ طاہر حسین روپڑیا کی سربراہی میں وکلاء کی ایک ٹیم ان بے قصوروں کی ہر ممکن قانونی مددکررہی ہے۔ اب تک جو ضمانتیں منظور ہوئی ہیںان میں ایسے لوگ بھی ہیں جن پر قتل کا مقدمہ عائد کردیا گیا لیکن عدالت نے ان مقدمات کی بنیاد کو کمزور بتاتے ہوئے اول مرحلے ہی میں ضمانت دے دی۔اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کی ایک ٹیم مولانا حکیم الد ین قاسمی ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند کی نگرانی میں مسلسل کوشاں ہے، جمعیۃ علماء ہند کے سینئر آرگنائزر مولانا غیوراحمد قاسمی فساد متاثرہ لوگوں سے برابر رابطے میں رہ کر ان کی ہر ممکن مدد کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائے ہوئے ہیں ،گذشتہ دنوں ۹؍۱۰؍ اکتوبر کو مذکورہ دونوں ذمہ داران کے ہمراہ مولانا شفیق احمد القاسمی مالیگانوی سینئر آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند نے بھی میوات وہریانہ کے فساد متاثرہ مقاما ت کا دورہ کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے تعمیراتی ،بازآبادکاری و قا نونی کاموں کا جا ئزہ لیا ،ساتھ ہی متاثرین سے ملاقات کرتے ہوئے ان کے جذبات کو بھی سنا ۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا سید محمود مدنی کی مسلسل ہدایات کے ذریعے مرکزی و علاقائی ذمہ داران مستقل جدوجہد میں مصروف ہیں۔ مقامی سطح پر کام کررہے ساتھیوں نے بتایا کہ فسادات تھمنے کے بعد انتظامیہ کی جانب سے بیجا گرفتا ریوں کا سلسلہ شروع ہوا جس میں کثرت سے ایسے افراد سامنے لائے گئے جن کا دور دور تک فسادات میں کوئی رول نہیںرہا اس لئے فی الفور ہم نے جمعیۃ علماء ہند کے ذمہ داران سے رابطہ کیا جس کے نتیجے میں جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی،جمعیۃ علماء ہند میں مرکزی سطح پر قانونی معاملات کے نگراں ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی اورناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء ہریانہ، پنجاب و ہماچل پردیش مولانا یحیی ٰکریمی سمیت میوات کے دیگر ذمہ داروں کے سا تھ وکلاء کی میٹنگ ہوئی جس میں متاثرہ خاندانوں کی ہر ممکن مدد کا فیصلے کیا گیا ۔۔چنانچہ حالیہ فسادات کے بعد بے دریغ یکطرفہ گرفتاریوں کی ضمن میںجمعیۃ علماء ہند کی قانونی کمیٹی نے ایڈوکیٹ طاہر رو پڑ یا کو ذمہ داریاں سونپی اورانہوں نے بھی اپنے پیشے سے بھرپور وفاداری کی اور دن رات محنت کر اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں لگے ہو ئے ہیں، یہاں دن رات کا استعمال فرضی طور پر نہیں کیا گیا بلکہ (۱۰)دس ؍ اکتوبر کی رات ساڑھے نوبجے کے قریب جب جمعیۃ علماء ہند کا و فد ان کے آفس اچانک پہنچا تو یہ اپنے آفس میں چار پا نچ ساتھیوں کے ساتھ ملزمین کے کاغذات کی چھان بین اور دیگر ضروری کارروائیوں میں مصروف بہ عمل پائے گئے اس وقت تک سوا دو سو افراد کی ضمانت ہو ئی تھی اور اب چار روز کے بعد یہ تعداد تین سو کے لگ بھگ ہو چکی ہے۔ ایڈوکیٹ محمد طاہرحسین روپڑیا نے دوران گفتگو بتایا کہ یہ ساری گرفتاریاں نوح میں ہوئے جھگڑے کے تنا ظر میں ایک خاص طبقے کو نشانہ بناتے ہوئے ہوئی ہیں۔انہوںنے بتایا کہ ہم نے عدالت میں جج صاحب کے سامنے پوری قوت سے یہ بات پیش کی کہ پولس اپنے مقامی مخبروں کے اشاروں پر کام کر رہی ہے۔ اسے ثبوت سے کوئی مطلب نہیں ۔ حالانکہ سارے گرفتار شدگان غریب، محتاج اور دیہاتی ہیں۔الحمدللہ جمعیۃ کی لیگل ٹیم کی کوششوں سے چند ہفتوں میں اتنی ضمانتوں کا ملنا خوش آئند ہے ۔جمعیۃ کے وفد نے ایڈوکیٹ طاہر روپڑیا اور جمعیۃ علماء میوات کی لیگل کمیٹی کی کوششوں کی تعریف کی ہے اور مقای لوگوں سے ملاقات کرنے کے بعد محسوس کیا کہ میوات علاقے میں جمعیۃ علماء ہند اور مولانا سید محمود مدنی کی ہمہ جہت خدمات کی ستائش کی جا رہی ہے۔ وفد نے میوات کے فساد زدہ علاقے میں جمعیۃکی طرف سے جاری ریلیف اور باز آبادکاری کے کاموں کا جائزہ لیااس موقع پر وفد نے شاہی مسجد بارہ کھمبا سوہنا گروگرام،مسجد مولوی جمیل والی سوہنا گروگر ا م ، جامع مسجد تاوڈو کچا بازار میوات،جامع مسجد سبزی منڈی ہوڈل،جامع مسجد عید گاہ ہوڈل،مسجد صرافہ بازار گاندھی چوک ہوڈل ،مسجد قریشیان ہوڈل،جامع مسجد رسول پور ،پلول پیر والی مسجد،مسجد گپتا گنج پلول ، سمیت ہوڈل اور پلول میں فساد متاثرہ خاندا نو ںکے درمیان جاری تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیتے ہوئے  اطمینان کا اظہار کیا۔ مورخہ ۱۴؍ اکتوبر سنیچر کو بعد نماز عصرفیروز پور جھرکہ میں ۹؍(نو )نئے مکانات کی کالونی اس کالونی کا نام مدنی نگر (بیاد فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی ؒسابق صدر جمعیۃ علماء ہند)کا سنگ بنیاد ،اسی طرح( نو)۹؍اکتوبر کوبعد نماز عصر فیروز پور جھرکہ ہی میںایک کالونی کا سنگ بنیاد رکھ کر دعا کرائی گئی اس کالونی کو میوات کے بزرگوں میںاس علاقے کے معروف بزرگ عالم دین مولانا عبدالستار سنگارویؒ صاحب کے نام مولانا یحیی کریمی کی تجویز پر منسوب کیا گیا۔جبکہ اس سے قبل مفتی ظفیرالدین صاحب مرحوم کے نام پہلے ایک کالونی کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا ان مکانوں کی بنیادکے موقع پر ناظم عمومی جمعیۃعلماء ہند نے حاضرین کے سامنے جمعیۃکی طرف سے شروع سے اب تک جاری کاموں کی تفصیلات پیش کیں۔وفد نے جائزے کے بعدجملہ جاری ریلیف و باز آباد کاری اور قانونی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔اور صدر محترم مولانا سیدمحمود اسعد مدنی کی رہنمائی میں جاری تمام جدوجہد کو قا بل قدر بتایا ۔ اس موقع پر خصوصیت کے ساتھ جمعیۃ کے قدیم آرگنائزر مولانا غیور احمد قاسمی ،میوات کے نامور عالم جناب مولانا قاری محمد اسلم قاسمی بڈیڈ،حافظ محمد اسرائیل صاحب خلیفہ مولانا عبد الرحیم بڈیڈؒ، ماسٹر محمد قاسم،پردھان رفیق احمدوغیرہ نے شرکت کی۔اس موقع پر جن متاثرین کے مکانات کا سنگ بنیاد رکھا گیا ان کے اسماء گرامی شکیل احمد۔ ساحل۔عیسی۔ عادل ۔ا سلام۔ عباس ۔ راشد۔ نعمان ۔زورمل،ہیں۔جمعیۃ کے وفد نے دوسرے مقامات پر جاری باز آباد کاری اور غریب تاجروں کے لیے کھوکھے بنائے جانے کے کاموں کا جائزہ لیاساتھ ہی تاؤڑو میںتیار کھوکھوں کا افتتاح بھی کیا ،ایک دکاندار جو پیشے سے نائی ہے اس کی دکان پر ناظم عمومی صاحب نے اپنے بال درست کروا کر اسکے کاروبار کوبھی شروع کرتے ہوئے اسی وقت اسے اس کا محنتانہ ادا کیا۔ بعدہ کچا بازار کی مسجد میں نماز مغرب ادا کر کے مسجد کی مرمت کے کاموں کا جائزہ لیتے ہوئے بعد نماز مغرب حاضرین کے درمیان مولانا حکیم الدین قاسمی نے خطاب کیا اور انہیں حوصلے و ہمت کے ساتھ رہنے کی تلقین کی اور کہا کہ ہر ایمان والوں کو آزمائش سے گذرنا ہے۔ نمازعشاء سے پہلے نلہر نوح میں متاثرین کے بن رہے مکانات کا جائزہ لیا گیا،نماز عشاء نلہرنوح میں مولا نا محمدایوب صاحب کے مدرسہ میںادا کرتے ہوئے ریلیف کمیٹی کے ذ مہ داران کے ساتھ کاموں کی پختگی و استحکام کے سلسلے میں مشورہ ہوا،پھرایڈوکیٹ طاہر سے ملاقات کرتے ہوئے قانونی معاملات کی معلومات اور رہا ہوئے افراد کے حال احوال جاننے کی کوشس کی گئی۔اس موقع مشورتی مجلس میں مولانا حکیم الد ین قاسمی اور مولانا محمد یحیی کریمی نے کہاکہ جمعیۃ علماء ہند میوات میں تین محاذو ں پر کام کر رہی ہے، ان میں سے ایک جن کے مکانات تباہ کر دیے گئے ان کے لیے مکانات کی تعمیر کا کام ، جو لوگ بے قصو رمقدمات میں پھنسائے گئے ہیں ان کے لیے قانونی پیروی ، اسی طرح وہ افراد جن کے دکان و کاروبار تباہ یا جلا دیے گئے ان کے لیے کھوکے اور ریہڑی کا انتظام کیا جا رہا ہے ساتھ ہی ان تاجروں کے لیے مالی امداد کے فیصلے کو بھی عملی جامہ پہنانا شروع کر دیا گیا ہے تاکہ وہ لوگ پورے حوصلے اور ہمت کے ساتھ دوبارہ اپنی تجارت شروع کر سکیں۔جمعیۃ علماء ہند کے آرگنائزر مولانا شفیق احمد القاسمی مالیگانوی نے چشم دید مشاہدہ کے بعد اپنے تاثرات میںکہا کہ میوات کے مقامی کارکنان چاہے لیگل ٹیم ہو یاراحت رسانی کے لئے ریلیف ٹیم ہوالحمدللہ تن من سے کام کر رہے ہیں جنہیں اس کابدلہ اللہ رب العز ت ہی دیں گے۔ واضح ہوکہ فساد متاثرہ علاقوں میںایسے متاثرہ خاندان جو ضرورت مند ہیں انہیں بغرض تجارت کھوکے اور ریڑی کے انتظام کے ساتھ ہی ان کے کاروبار کو شروع کرنے کے لئے مالی معاونت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔تقریبا(۳۵) پینتیس لوہے و پترے کے کھوکھے تیار کر کے متاثرین کے حوالے کئے جاچکے ہیںاسی طرح جن کے مکانات تباہ و برباد کر دئے گئے ان کی از سر نوتعمیر میںفی الحال کم وبیش پچاس نئے پختہ مکانات کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے۔جملہ تفصیلات کے بموجب جمعیۃ علماء ہند مسلسل جدوجہد کر رہی ہے۔ قانونی میدان سے لے کر راحتی میدان تک میوات کے مقامی ذمہ دار علماء اور افرادجمعیۃکے ساتھ تن من سے لگے ہوئے ہیںساتھ ہی مولانا سید محمود اسعدمدنی کی کوشسوں پر بہت شکر گذار ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا