English   /   Kannada   /   Nawayathi

خصوصی اجلاس کا ایجنڈہ واضح نہ کرنے پر اپوزیشن برہم

share with us

نئی دہلی:پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس 18 ستمبر سے 22 ستمبر تک منعقد ہونے والا ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس نے اپنی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ کانگریس نے صاف لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ اس پارلیمانی اجلاس میں کانگریس اراکین پارلیمنٹ ’مودی چالیسہ‘ کے لیے نہیں بیٹھیں گے، بلکہ عوامی ایشوز پر بحث کا مطالبہ کریں گے۔

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس (کے ایجنڈے) کی جانکاری پہلے سے دی جاتی ہے، لیکن ہمیں اس سلسلے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔ ہم اجلاس میں حصہ لینا چاہتے ہیں، لیکن اس میں عوامی ایشوز پر بھی بحث ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم پی ایم مودی چالیسہ کے لیے نہیں بیٹھیں گے۔ کیا ہم وزیر اعظم کی تعریف و توصیف کرنے اور واہ واہی کے لیے ہیں؟ ہم حکومت سے مطالبہ کریں گے کہ پارلیمنٹ کے ایجنڈے کی جانکاری دی جائے۔ جیسا 5 اگست 2019 کو ہوا (آرٹیکل 370 ہٹانے کا فیصلہ) ویسا نہ ہو۔‘‘

جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ ’’اس اجلاس کے موضوعات سے متعلق ہمارے پاس کچھ بھی جانکاری نہیں ہے۔ پارلیمنٹری بلیٹن میں جو کچھ چھپا ہے وہ بھی دیکھنے لائق ہے۔ اس میں چھپا ہے- 18 تاریخ گورنمنٹ بزنس، 19 تاریخ گورنمنٹ بزنس، 20 تاریخ گورنمنٹ بزنس، 21 تاریخ گورنمنٹ بزنس، 22 تاریخ گورنمنٹ بزنس۔ یہ کیا یکطرفہ توپ چلائی جا رہی ہے؟ ہمیں ایجنڈے کے بارے میں کچھ بھی جانکاری نہیں ہے۔ کوئی صلاح و مشورہ نہیں، کوئی بات چیت نہیں، کوئی تبادلہ خیال نہیں۔‘‘

سونیا گاندھی کا وزیراعظم کو خط

سونیا گاندھی نے اپنے خط میں کہا کہ اپوزیشن کو خصوصی اجلاس کے ایجنڈے کا علم نہیں ہے۔ عام طور پر خصوصی اجلاس سے پہلے بات چیت ہوتی ہے اور اتفاق رائے قائم کیا جاتا ہے۔ اس کا ایجنڈا بھی پہلے سے طے ہوتا ہے اور اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اجلاس طلب جا رہا ہے اور ایجنڈا طے نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش کی گئی۔

سونیا نے کہا کہ اس خصوصی اجلاس کے تمام پانچ دن سرکاری کاروبار کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جو کہ افسوسناک کی بات ہے۔ انہوں نے پی ایم مودی کو لکھے گئے خط میں نو مسائل اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف ان 9 مسائل پر بات چیت چاہتی ہے۔ ان میں مہنگائی، ایم ایس ایم ای، بے روزگاری، کسانوں کے مطالبات، اڈانی مسئلہ پر جے پی سی کا مطالبہ، ذات پر مبنی مردم شماری، مرکز-ریاست کے تعلقات، چین سرحد اور سماجی ہم آہنگی شامل ہیں۔

سونیا گاندھی نے خط میں کہا کہ ’’مجھے پوری امید ہے کہ آئندہ خصوصی اجلاس میں تعمیری تعاون کے جذبے سے ان مسائل کو اٹھایا جائے گا۔‘‘ دریں اثنا، کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’انڈیا اتحاد نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا بائیکاٹ نہیں کریں گے کیونکہ یہ اپوزیشن کے لیے اپنے مسائل اٹھانے کا موقع ہے۔‘‘

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا