English   /   Kannada   /   Nawayathi

کیا اب لفظ انڈیا سے ہی دوری بنا رہی ہے مودی حکومت

share with us

کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ راشٹر پتی بھون نے معمول کے مطابق ’’پریسیڈینٹ آف انڈیا‘‘ کے بجائے ’’پریسیڈینٹ آف بھارت‘‘ کے نام پر ۹؍ ستمبر کے جی ۲۰؍ ڈنر کی دعوت دی ہے۔ انہوں نےاپنے ایکس پوسٹ ( جو پہلے ٹویٹر کہلاتا تھا) میں آئین کے آرٹیکل ایک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب ’’ریاستوں کا اتحاد‘‘ یعنی انڈیا (ہندوستان) بھی زیر استحصال ہے۔ بعد ازیں وزیراعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم مودی ملک کی تاریخ کو ختم کرنے اور ملک کو تقسیم کرنے کا سلسلہ جاری رکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ کبھی رکنے والے نہیں۔ بعد ازیں انہوں نے انڈیا اتحاد کے تعلق سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’انڈیا اتحاد کا مقصد کیا ہے؟ یہ کہ یہ ہندوستان ہے اور یہاں اتحاد، دوستی اور ہم آہنگی کی فضا کو قائم رکھنا اہم ہے۔ جڑے گا بھارت اور جیتے گا انڈیا! خیال رہے کہ جے رام رمیش کا ٹویٹ آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت کے متنازع بیان کے بعد منظر عام پر آیا ہے جس میں انہوں نے مشورہ دیا تھا کہ انڈیا کے بجائے لفظ بھارت کا استعمال کیا جانا چاہئے۔ اس ضمن میں انہوں نے گوہاٹی میں ایک تقریب میں کہا تھا کہ ہندوستانی برسوں سے اپنے ملک کیلئے لفظ بھارت استعمال کرتے ہوئے آرہے ہیں۔ زبان چاہے کوئی بھی ہو نام ہمیشہ ایک ہی رہے گا۔ واضح رہے کہ ہندوستان دسمبر ۲۰۲۳ء کو جی ۲۰؍ کی میربانی کرنے والا ہے جس میں ۳۲؍ سیکٹرز کی میٹنگیں ہوں گی۔ ان میٹنگوں کا آغاز ۹؍ ستمبر سے ہوگا۔ اس ضمن میں کانگریس کے سینئر لیڈر ششی تھرور نے کہا کہ انڈیا کو بھارت کہنے میں کوئی اعتراض نہیں ہے اور امید ظاہر کی کہ حکومت اتنی بیوقوف نہیں کہ وہ لفظ انڈیا کو اتنی جلدی تبدیل کرے جس کی اپنی منفرد اہمیت ہے۔ خیال رہے کہ کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے’’ریاستوں کے اتحاد‘‘ کا استحصال کیا جارہا ہے جیسا کہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ جی ۲۰؍ ڈنر’’پریسیڈینٹ آف بھارت‘‘ کے نام سے دیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ بھارت ایسا ملک ہے جس کے دو سرکاری نام ہیں اور ہمیں ان دونوں کا استعمال جاری رکھنا چاہئے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا