English   /   Kannada   /   Nawayathi

مذہبی ہم آہنگی تباہ کرنے کے لیئے بنائی گئی فلم کیرالا اسٹوری کے خلاف سپریم کورٹ پہونچی جمعیۃ علمائے ہند

share with us

مذہبی ہم آہنگی تباہ کرنے کے لیئے بنائی گئی فلم کیرالا اسٹوری کی ریلیز پر پابندی کا مطالبہ
جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی، چیف جسٹس آ ف انڈیا سے جلد سماعت کیئے جانے کی گذارش کی جائے گی، گلزار اعظمی


نئی دہلی 2/ مئی فکروخبر/ پریس ریلیز)مذہبی ہم آہنگی تباہ کرنے کے لیئے بنائی گئی ”کیرالا اسٹوری“ نامی فلم کی ریلیز پر فوری پابندی کی درخواست جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ سے کی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے آئین ہند کے آرٹیکل 32/ کے تحت داخل پٹیشن میں عدالت سے گذارش کی ہے کہ وہ مرکزی حکومت کو حکم جاری کرے کہ 5/ مئی کو ریلیز ہونے والی متنازعہ فلم کیرالا اسٹوری کو ریلیز ہونے سے روکے نیز سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن کو حکم دے کہ وہ فلم سے متنازعہ سین اور مکالموں کو حذف کرے، عدالت سے یہ بھی گذارش کی گئی کہ عدالت عبوری طور پر فلم کے پروڈیسر کو یہ حکم دے کہ وہ فلم کے متعلق ایک ڈسکلیمر جاری کرے کہ یہ فلم افسانوی کرداروں پر بنی ہوئی ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس میں دکھائے گئے کردار حقیقت میں موجود نہیں ہیں۔ عدالت سے یہ بھی گذارش کی گئی کہ وہ یو ٹیوب اور دسوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دکھائے جارہے فلم کے ٹریلر کو بھی سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے تک روکے کیونکہ یہ فلم مسلمانوں کی تذلیل کرتی ہے اور اس کے نتیجے میں مسلم کمیونیٹی کی زندگی اور ذریعہ معاش خطرے میں پڑ جائے گا۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر داخل پٹیشن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی بنے ہیں جبکہ پٹیشن کو ایڈوکیٹ طاہر حکیم اور ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ شاہد ندیم اور ایڈوکیٹ سیف ضیاء نے تیار کیا ہے۔جمعیۃ علما ء ہند کی جانب سے داخل پٹیشن میں تحریر کیا گیا ہے کہ سال 2018 میں قومی تفتیشی ایجنسی NIAنے سپریم کورٹ کی ہدایت پر لو جہاد نامی مفروضے کی تفتیش کی تھی اور عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ انہیں جبراً مذہب تبدیل کرانے کا ثبوت نہیں ملا، این آئی اے نے 89/ معاملات کی تفتیش کرنے بعد رپورٹ تیار کی تھی۔
پٹیشن میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ یہ فلم مسلمانوں کی تذلیل کرتی ہے اور اس کے نتیجے میں مسلم کمیونیٹی کی زندگی اور ذریعہ معاش خطرے میں پڑ جائے گا لہذا اسے ریلیز ہونے سے روکا جائے۔
عرضداشت میں مزید تحریر ہے کہ 4/ فروری 2020 کو منسٹر آف اسٹیٹ ہوم افئیر جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں کہا تھا کہ لو جہاد کا کوئی معاملہ سینٹرل ایجنسیوں کی جانب سے رپورٹ نہیں ہوا ہے اس کے باوجود فلم میں یہ دکھایا گیا ہے کہ کیرالا سے ایک بڑی تعداد میں مذہب تبدیل کرکے ہندو لڑکیا ں داعش میں شامل ہوئی ہیں۔عرضداشت میں مزید کہا گیا کہ حکومت ہند کا دعوی ہیکہ کیرالا سے تقریباً دو سو لوگوں نے ممنوعہ تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کی ہے جبکہ فلم کیرالا اسٹوری میں دعوی کیاگیا ہیکہ 32000 /خواتین نے داعش میں شمولیت اختیار کی ہے۔
9/ستمبر 2022 کو ڈائرکٹر جنرل آف پولس (کیرالا) نے تعزیرات ہند کی دفعہ 153/ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا کیونکہ فلم کے ٹریلر سے نفرت آمیز ماحول اور امن میں خلل پڑنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہیکہ سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن نے فلم سے دس سین کو حذف کیا جبکہ بورڈ کو پوری فلم کو ہی ریلیز ہونے سے روکنا چاہئے کیونکہ فلم بورڈ کے اصول و ضوابط کو بالائے طاق رکھ کر ہندو اور مسلمانوں کے درمیان نفرت پھیلانے کے لیئے بنائی گئی ہے جو آئین ہند کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔
عرض داشت میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ ہائی کورٹ جانے کی بجائے عرض گذار سپریم کورٹ سے رجوع ہوا ہے کیونکہ پور ے ملک میں فلم کی نمائش ہونے جارہی ہے اور فلم کی نمائش کی اجازت سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن نے دی ہے جس کا دائرہ کار پورے ملک میں ہے۔
اس ضمن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل پٹیشن پر فوری سماعت کے لیئے کل یعنی کہ بدھ کے روز چیف جسٹس آف انڈیا کے سامنے درخواست کی جائے گی۔
واضح رہے کہ کیرالا اسٹوری نامی فلم میں یہ دکھایا گیا ہے کہ تقریباً 32000 / خواتین نے اپنا مذہب تبدیل کرکے پہلے مسلمان بنی اور پھر داعش میں شامل ہوگئی۔ داعش میں شامل ہونے بعد ان کے ساتھ ہونے والی مبینہ اذیتوں کی داستان بتائی گئی ہے جسے کیرالا کے وزیر اعلی پنا رائی وجین نے سنگھ پریوار کا جھوٹا پروپیگنڈا قرار دیا ہے اور عوام سے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔وزیر اعلی  نے مزید کہاکہ ریاست کو بدنام کرنے کے لیئے کیرالا اسٹوری جیسی فلم بنائی گئی ہے۔


 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا