English   /   Kannada   /   Nawayathi

پڑھیے ہاتھی کے بارے میں یہ حیران کن معلومات!

share with us

 

17/ستمبر/2022(فکروخبر/ذرائع)دنیا کے سب سے بڑے زمینی ممالیہ نہ طرف بہترین مواصلات کار ہیں بلکہ ان کی یاداشت کی صلاحیت انسانوں سے بھی بہتر ہے۔ ہاتھی مرد، عورت یا بچے کی آوازوں کی پہچان بھی رکھتے ہیں۔

ہاتھیوں کو ایک عظیم الجثہ لیکن شریف مخلوق سمجھا جاتا ہے۔ ہاتھی افریقہ اور ایشیا بھر میں پائے جانے والے سب سے بڑے زمینی ممالیہ ہیں۔ ان کے حساس پیروں سے لے کر ان کے پیچیدہ دماغوں تک ان کے بڑے جسم اُن علاقوں کے موسم اور جنگلات سے بالکل ہم آہنگ ہیں جہاں یہ پائے جاتے ہیں۔ پنجوں کے بل چلنے کے باجود ہاتھی طویل فاصلے طے کرنے کے قابل ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے پاؤں تلے چربی کی موٹی تہیں ہوتی ہے جو ان کے پیروں کو چپٹا بنا دیتی ہے۔ ان چربی کے تہوں کے اندر بڑے سائز کی ایڑیاں یا ''پری ڈیجیٹ‘‘ موجود ہوتی ہیں، جو ہاتھیوں کے پیروں سے بوجھ ان کے جسم کے دیگر اعضاء پر پھیلا دیتی ہیں۔

ہاتھیوں کے پاؤں حیرت انگیز طور پر مواصلات کا کام بھی کرتے ہیں۔ ہاتھی تقریباﹰ 32 کلومیٹر کی دوری سے بھی کم فریکوئنسی کی گڑگڑاہٹ یا قدموں کی آواز محسوس کر سکتے ہیں۔ یہ آوازیں زمین کی سطح پر زلزلے کے جیسا ارتعاش پیدا کرتی ہیں جسے جانور اپنے پیروں سے محسوس کرسکتے ہیں۔ محققین کا خیال ہے کہ ارتعاش ان جانوروں کے جسمانی ڈھانچے کے ذریعے ان کے کانوں تک سفر کرتا ہے۔ یہ مہارت ہاتھیوں کو، دور سے خطرے کا پتہ لگانے کا اہل بناتی ہے۔

یہ کون سی زبان ہے؟

یہ بڑے ممالیہ جانور نہ صرف اپنے مواصلاتی روابط سے اچھی طرح واقف ہیں بلکہ 2014 ء کے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ وہ انسانی زبانوں کے درمیان بھی فرق کر سکتے ہیں۔ ہاتھی مرد، عورت یا بچے کی آوازوں کی پہچان بھی رکھتے ہیں۔ یہ صلاحیت انہیں خاص طور پر اس بات کا اندازہ لگانے میں مدد دیتی ہے کہ کوئی انسان ان کے لیے کتنے خطرے کا باعث ہے۔

محققین نے کینیا کے امبوسیلی نیشنل پارک میں جنگلی ہاتھیوں کو سنانے کے لیے مختلف صوتی ریکارڈنگ چلائیں تاکہ وہ یہ دیکھ سکیں کہ ہاتھی کب دفاعی پوزیشن اختیار کریں گے۔ اس عمل کے لیے مقامی مسائی اور کمبا قبیلے کے لوگوں کی آوازیں ہاتھیوں کو سنائی گئیں۔ ہاتھیوں نے مسائی مردوں کی آوازوں پر زیادہ سخت رد عمل ظاہر کیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ مسائی قبیلے کے مردوں نے چند مواقع پر ہاتھیوں کو ہلاک کیا تھا۔ جب ہاتھیوں کے ریوڑ کو مسائی خواتین یا نوجوان لڑکوں کی آوازیں سنائی گئیں تو انہوں نے اس پر کم رد عمل کا اظہار کیا کیونکہ یہ خواتین اور نوجوان لڑکے عام طور پر ہاتھیوں کے لیے خطرات پیدا نہیں کرتے۔

ہاتھی کبھی بھولتا نہیں

ہاتھیوں میں مختلف زبانوں میں فرق کرنے کی صلاحیت ان کی اچھی یاداشت کا ثبوت ہے۔ ایک ہاتھی کا دماغ نا صرف زمین پر پائے جانے والے تمام ممالیہ جانوروں سے بڑا ہوتا ہے بلکہ ان میں انسانوں سے زیادہ پیرامیڈل نیورونز بھی ہوتے ہیں۔ ان نیورونز کو سمجھ بوجھ کے افعال کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے، یعنی ہاتھیوں میں ہم سے زیادہ یاد رکھنے کی صلاحیت ہوسکتی ہے۔ یہ کوئی حیرت کی بات نہیں ہے کہ وہ پانی کی جگہ تک جانے والے راستوں میں سے سب سے چھوٹے راستے کو ذہن نشین کر سکتے ہیں، چاہے وہ جگہ 50 کلومیٹر دور ہی کیوں نہ ہو۔

ہاتھیوں کو اپنے پیچیدہ ماحول میں رہنے کے لیے ان ذہنی صلاحیتوں کی بھی ضرورت ہے۔ لیکن تکلیف دہ تجربات، جیسے شکاریوں کے ہاتھوں رشتہ داروں کو کھونا یا ریوڑ سے علیحدہ ہو جانا، ہاتھیوں کی اعصابی نشو ونما میں رکاوٹ بن سکتے ہیں اور وہ اس دیو قامت جانور کو جارحانہ اور خوفزدہ کر سکتے ہیں۔ اس قسم کی رکاوٹوں کا مطلب یہ بھی ہے کہ کم عمر ہاتھی اُن اہم سماجی معلومات سے محروم رہ جاتے ہیں جو بالغ ہاتھیوں کے ذریعے ان تک پہنچ سکتی تھیں۔

ہاتھی خاص طور پر ایشیا کے خطے میں خطرے سے دوچار ہیں ،جہاں گزشتہ تین نسلوں یا تقریباﹰ 75 سالوں میں ان کی آبادی میں کم از کم 50 فیصد کمی آئی ہے۔ اس کی زیادہ تر وجہ انسانوں کی طرف سے ان جنگلی جانوروں کے علاقوں میں مداخلت کرنا ہے۔ افریقہ کے کچھ حصوں میں بھی ہاتھیوں کو غیر قانونی شکار سے بھی خطرہ ہے۔

 


DW News urdu

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا