English   /   Kannada   /   Nawayathi

مدارس کا سروے: دارالعلوم ندوۃ العلماء میں دو گھنٹے چلا سروے، افسران نے کئی دستاویزات کھنگالے

share with us

 حکام سے چھپانے کے لیے ہمارے پاس کچھ نہیں ہے : دارالعلوم ندوۃ العلماء کے وائس پرنسپل مولانا عبدالعزیز ندوی

لکھنو 15؍ ستمبر 2022(فکروخبرنیوز) اتر پردیش میں مدارس کے سروے کا عمل شروع ہو چکا ہے اور دھیرے دھیرے ہر چھوٹے و بڑے مدارس میں سرکاری افسران پہنچ رہے ہیں۔ 15 ستمبر کی صبح ہندوستان کے بڑے اور تاریخی مدارس میں شمار دارالعلوم ندوۃ العلماء میں انتظامیہ کی ٹیم سروے کے لیے پہنچی۔ افسران کے پہنچتے ہی وہاں ندوۃ کے مینجمنٹ سے جڑے لوگوں اور مقامی میڈیا اہلکاروں کی بھیڑ جمع ہو گئی۔ سروے ٹیم نے دارالعلوم ندوۃ العلماء کے الگ الگ محکموں میں تقریباً دو گھنٹے تک جانچ پڑتال کی اور کچھ ضروری دستاویزات کھنگالے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سروے ٹیم میں ایس ڈی ایم، بی ایس اے اور ڈی ایم او وغیرہ شامل تھے۔

بہرحال دارالعلوم ندوۃ العلماء کے وائس پرنسپل مولانا عبدالعزیز ندوی نے آج مدرسہ کے سروے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکام سے چھپانے کے لیے ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ سبھی جانتے ہیں کہ ہم اسے چندہ سے چلاتے ہیں۔ جو کچھ حکام نے مانگا تھا، وہ انھیں فراہم کر دیا گیا ہے۔‘‘ ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سروے کی ٹیم نے مدرسہ میں بچوں کی پڑھائی سے لے کر ان کی رہائش، کھانے پینے کے انتظامات اور دیگر سہولیات کا جائزہ لیا۔ اس دوران مدرسہ کو ملنے والی مالی امداد کے بارے میں بھی سوال کیا گیا۔ مدرسہ کے ذمہ داران سے سوال کیا گیا کہ انھیں فنڈنگ کہاں کہاں سے ملتی ہے اور اس کا استعمال کس طرح کیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ دارالعلوم ندوۃ العلماء میں بڑی تعداد میں غیر ملکی طلبا بھی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اس مدرسہ کی شہرت عالمی سطح پر ہے، اور یہی وجہ ہے کہ دور دور سے طلبا اسلامی تعلیمات حاصل کرنے کے مقصد سے یہاں پہنچتے ہیں۔ بیرونی طلبا میں بیشتر کا تعلق انڈونیشیا، فلپائن اور دیگر ممالک سے ہے۔

واضح رہے کہ اس ادارہ کے موجودہ روحِ رواں حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی مدظلہ العالی ہیں جو کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر بھی ہیں۔ بورڈ کی جانب سے مدارس کے سروے پر پہلے ہی سوال کھڑا کیا جاچکا ہے۔

قومی آواز کے ان پٹ کے ساتھ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا