English   /   Kannada   /   Nawayathi

کڑک اور بجلی کے ساتھ موسلادھار بارش کا غضب

share with us

بجلی اور کڑک کی وجہ سے کوکتی نگر علاقہ میں واقع ایک ایسا میدان جس کو یہاں کے مقامی لوگ کھیل کود کے لیے استعمال کرتے ہیں چوڑھائی میں کھسکتے ہوئے گہرائی میں قریب سات فٹ سے زائد دھنس گئی ہے۔ایک مقامی فرد نے فکروخبر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ز ور دار بارش کے ساتھ کڑک اور گرج کی وجہ سے میدان میں تقریباً دس فٹ زمین دھنس گئی جس کی لمبائی قریب چالیس گز ہے ۔ زمین دھنسنے کی وجہ سے کسی بھی گھر کو نقصان نہیں پہنچا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ اس طرح کے واقعات سے یقیناً آس پاس کی زمین ضرور متأثر ہوئی ہے اور آئندہ جاکر مضافات میں واقع گھروں کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔مقامی لوگ اس بات پر ششدر ہیں کہ اتنا بڑا حادثہ ہونے کے باوجود سرکار کے کسی بھی محکمہ کے افسران یہاں نہیں پہنچے ۔ اس زمین کے سلسلہ میں یہ بات معلوم نہیں ہوسکی کہ یہ کس کی ملکیت ہے البتہ مقامی لوگوں نے الگ الگ بیانات دئے ہیں اکثر لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ محکم�ۂ جنگلات کے قبضے میں ہے۔ محکمہ ارضیات یا تعلقہ انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ آس پاس کی آبادی کو لاحق ہونے والے ممکنہ خطرہ کو دور کرنے کے لیے اس کامعائنہ کرے۔ اس قسم کے واقعات سے زمین کی دراڑوں میں کھینچاتانی ہونے ا ور مضافاتی گھروں کے بنیادوں پر اثر پڑنے کا خدشہ ہوتا ہے ۔

IMG-20131007-WA0006

IMG-20131007-WA0005

عیدِ قرباں کے موقع پر ساحلی پٹی میں فسادات بھڑکانے کی ناکام کوشش
مسلم نوجوانوں پر حملہ : فسادیوں کو گرفتاری کے بعد ضمانت پر رہا کردیاگیا؟

بھٹکل/بیندور7اکتوبر(فکروخبرنیوز ) کانگریس حکومت کے چلتے بھی اب فسادی اپنے شدت پسندی سے باز نہیں آرہے ہیں، پوری ساحلی پٹی میں جہاں ہندو شدت پسند تنظیمیں خودساختہ پولس گری میں ملوث ہیں وہیں مسلم نوجوانوں کو ہراساں کرتے ہوئے حملہ کرنے اور ان کو لوٹنے کے جرم سے بھی باز نہیں آرہے ، جو ضلع انتظامیہ کے حفاظتی انتظامات پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے ، حالیہ تازہ واقعہ کے مطابق بھٹکل کے قریب بیندور نامی علاقے کے ہیرور گاؤں میں قربانی کے جانور لے جارہے کچھ مسلم نوجوانوں پر شدت پسند غنڈوں کی جانب سے حملہ کرنے اور ان کو زخمی کئے جانے کی واردات پیش آئی ہے۔ فکروخبر کے مطابق یہ حادثہ کل رات پیش آیا ہے ۔ شر پسندوں نے نہ صرف نوجوانوں کو زدو کوب کیا بلکہ ان کے پاس موجود ایک لاکھ کی رقم بھی لوٹ لئے۔زخمی مسلم نوجوانوں کی شناخت رضوان، سمیع اللہ، اور منصور احمد کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ زخمی مسلم نوجوانوں کے بیان کے مطابق ان کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیااور فرار ہونے کی شکل میں گولیوں سے بھون دینے کی دھمکی دی اور دو الگ الگ نوجوانوں کے پاس موجود قریب ایک لاکھ روپئے لوٹ کر فرار ہوگئے۔ نوجوانوں نے یہ بھی بیان دیا ہے کہ ان کے ساتھ موجود کچھ ساتھی قریب تیس افراد پر مشتمل ہندو شدت پسندوں کے غنڈوں کے ڈر سے جنگل میں بھاگ نکلے، اور صبح ہی لوگوں کو اس حملے کا پتہ چل پایا۔ حملے کی اطلاع پرتعلقہ پولس نے جہاں حملہ آوروں کی گرفتاری کا یقین دلایا اور پھر شام ہوتے ہوتے کچھ حملہ آوروں کی گرفتاری ہوئی بھی تو ضمانت پر رہا کردئے جانے کی بات ہضم نہیں ہوپائی ہے۔ دن دہاڑے غنڈہ گردی کرنے والے اور پرامن ماحول میں بگاڑ پیدا کرنے والے شر پسندعناصر کو اس طرح ضمانت پر چھوڑدینا حیرانی کی بات ہے،۔ بلکہ کئی ایسے موقع پر جہاں فرقہ وارانہ فسادات ہونے کے اندیشے ہوتے ہیں ایسے حالات میں پولس پیشگی طور پرایسے لوگوں کو جیل میں بند کردیتی ہے اور یہاں ظلم و ستم کی انتہا کرنے اور مسلم نوجوانو ں پر حملہ کرنے کے بعد ہاف مرڈر کا کیس درج کرکے عدالتی حراست میں لے کر مزید تحقیقات کرنے کے بجائے غنڈوں کو کھلا چھوڑدیا ہے ، اور برائے نام حالت کے کشید ہ ہونے کا بہانہ بنا کر پولس کا بندوبست بالخصوس مسلم علاقوں میں کردیا ہے۔ جو پولس انتظامیہ پر سوالیہ نشان کھڑا کردیتا ہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا