English   /   Kannada   /   Nawayathi

افغانستان منجمد اثاثہ: ’یہ رقم امریکہ کی نہیں۔ یہ ہم افغانیوں کا حق ہے، کابل میں مظاہرے

share with us


 

افغانوں نے امریکہ میں رکھے گئے منجمد افغان اثاثوں میں سے ساڑھے تین ارب ڈالر کی رقم نائن الیون کے متاثرین کو دینے کے لیے امریکی صدر کے حکم کی مذمت کی ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ اثاثے افغانوں کے ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سنیچر کو مظاہرین نے کابل کی عید گاہ مسجد کے باہر جمع ہو کر امریکہ سے مطالبہ کیا کہ ان ہزاروں افغانوں کے لیے مالی معاوضہ دیا جائے جو افغانستان میں گذشتہ دو دہائیوں کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔

 

گذشتہ سال اگست میں امریکی فوج کے انخلا کے بعد سے افغانستان میں بین الاقوامی مالی امداد آنا بند ہوگئی تھی جس کی وجہ سے ملک کی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے۔

افغانستان کی سابق حکومت کے مالی امور کے مشیر طارق فرہادی نے افغان سینٹرل بینک کے اثاثے اقوام متحدہ کے زیرانتظام ہونے پر اعتراض کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ رقم امداد کے لیے نہیں ہے بلکہ افغانستان کی کرنسی کو مضبوط بنانے کے لیے ہے۔

انہوں نے جو بائیڈن کے حکم کی قانونی حیثیت پر بھی سوال اٹھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ’اثاثے افغان عوام کے ہیں، طالبان کے نہیں۔۔۔ بائیڈن کا فیصلہ یک طرفہ ہے اور بین الاقوامی قانون سے مطابقت نہیں رکھتا۔ دنیا میں کوئی بھی ملک کسی دوسرے ملک کے اثاثے ضبط کرنے کا فیصلہ نہیں کر سکتا۔‘

افغانستان کے تقریباً نو ارب ڈالر کے اثاثے بیرون ملک ہیں، جن میں سے سات ارب ڈالر امریکہ میں ہیں۔ باقی کے اثاثے جرمنی، متحدہ عرب امارات اور سوئٹزرلینڈ میں ہیں۔

کابل میں ہونے والے مظاہرے کے منتظم عبدالرحمٰن کا کہنا تھا کہ ’ہمارے افغانوں کا کیا جنہوں نے قربانیاں دی ہیں اور ہزاروں جانیں گنوائیں؟‘

ان کا کہنا ہے کہ وہ جو بائیڈن کے فیصلے کے خلاف کابل بھر میں مزید مظاہرے کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

’یہ رقم افغانوں کی ہے، امریکہ کی نہیں۔ یہ افغانوں کا حق ہے۔‘

Dawn News Urdu

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا