English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہمیں پھولوں کے بدلے پھول دو شبنم نہیں لیں گے

share with us

یہ منظر کشی اس تمثیلی مشاعرہ کی ہے جو کل رات یہاں جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے طلباء کی تنظیم اللجنۃ العربیہ کے زیراہتمام منعقد کی گئی تھی جس میں جامعہ کے طلباء نے ہندوستان کے مشہور ومعروف شعراء کی تمثیل کرتے ہوئے ان کا کلام پیش کیا ۔ 

اکبر الہ آبادی کا کلام عکراش اکرمی نے انہی کے انداز میں پیش کرتے ہوئے ان اشعار کو سامعین کے سامنے رکھا۔
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہوجاتے ہیں بدنام

وہ قتل بھی کرتے ہیں توچرچانہیں ہوتا 
اللہ بچائے مرضِ عشق سے ہم کو

سنتے ہیں کہ یہ عارضہ اچھا نہیں ہوتا 
رئیس المتغزلین کے خطاب سے نوازے گئے شاعر جگر مراد آبادی کاکلام شاہد ڈانگی نے سامعین کے گوش گذار کیا ۔
یہ دن بہار کے اب کے بھی راس آنہ سکے

کہ غنچے کھل تو سکے کھل کے مسکرانہ سکے 
میری تباہی دل پر تو رحم کھا نہ سکے

جوروشنی میں رہے روشنی کوپا نہ سکے 
ابوالاثر حفیظ جالندھری کی تمثیل عضمان ہلارے نے کی ۔ 
اب ہوش حالِ زمانہ اب معلوم ہوا

سب فرزانے میں دیوانہ اب معلوم ہوا 
زندہ مردے ناچ رہے ہیں اپنی قبروں پر

ایک نیا رقصِ مستانہ اب معلوم ہوا 
مشہور شاعر خمار بارہ بنکوی کا کلام عبداللہ شریح نے بڑی دل نشیں انداز سے پیش کیا ۔ 
ویسا نہیں ہے کہ ان سے محبت نہیں رہی

جذبات میں وہ پہلی سی شدت نہیں رہی 
چہرے کو جھریوں نے بھیانک بنادیا

آئینہ دیکھنے کی بھی ہمت نہیں رہی 
اللہ جانے موت کہاں مرگئی خمارؔ

جب مجھ کو زندگی کی ضرورت نہیں رہی 
جناب ڈاکٹر کلیم عاجز کا کلام انہی کے درد اور کرب کے ساتھ ابراہیم گنگولی نے حاضرین کے سامنے پیش کیا ۔ 
کس ناز سے کس انداز سے تو ہائے چلو ہو

روز ایک غزل ہم سے کہلوائے چلے ہو 
رکھنا ہے کہیں پاؤں تورکھو ہو کہیں پاؤں

چلنا ذرا آیاہے تو اترائے چلو ہو 
انہی کی ایک غزل کا مشہور شعر ہے 
لہو دیں گے تو لیںگے پیار ،موتی ہم نہیں لیں گے

ہمیں پھولوں کے بدلے پھول دو شبنم نہیں لیں گے 
یہ غم کس نے دیا ہے پوچھ مت ہم اے نشیں مجھ سے

زمانہ لے رہا ہے نام ان کا ہم نہیں لیں گے 
شاعر اسلام کے لقب سے نوازے گئے حفیظ میرٹھی کی غزل کے چند اشعار فیضان قاضی نے پیش کئے ۔
میسر ہو اگر ایمانِ کامل

کہاں کی الجھنیں کیسے مسائل 
ثبوتِ عظمتِ انسانیت ہے

محمد مصطفی انسانِ کامل 
ہزار آزادیوں سے لاکھ بہتر

تمہارے عشق کے طوق وسلاسل 
استاذِ جامعہ مولانا غفران ندوی نے بھی خمار بارہ بنکوی کے اشعار پیش کئے ۔
وہیں پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں

جنہیں بھولنے میں زمانے لگے ہیں 
وہ ہیں پاس اور یاد آنے لگے ہیں

محبت کے ہوش اب ٹھکانے لگے ہیں 
سنا ہے ہمیں وہ بھلانے لگے ہیں

تو کیاہم انہیںیاد آنے لگے ہیں
یہ کہنا تھا ان سے محبت ہے مجھ کو

یہ کہنے میں مجھ کو زمانے لگے ہیں 
قیامت یقیناقریب آگئی ہے خمارؔ

اب تو مسجد میں جانے لگے ہیں 
ان کے علاوہ اسد اللہ خان غالب کے اشعار سید حسن بافقی نے ،بہادر شاہ ظفرکے اسعد رکن الدین نے، میرتقی میرکے عمارقاضی نے، ڈاکٹر علامہ اقبال ؒ کے اشعار عفان کھروری ،جوش ملیح آبادی کے تبریز ٹی کے نے، ماہرالقادری کے حسن حبیب نے اور بھٹکل کے مشہور ومعروف شاعر جناب محمد حسین فطرت وموجودہ دور میں اپنے نام روشن کرنے والے ڈاکٹر ماجد دیوبندی کے اشعار انس ابوحسینا نے پیش کیے ۔ 

کاش یہ پروگرام پچاس سالہ کنونشن کے موقع پر منعقد ہوتا: مولانا الیاس ندوی ؔ 

استاذِ تفسیر مولانا الیاس ندوی نے اپنے تأثرات میں کہاکہ مجھے اندازہ ہی نہیں تھا کہ اتنے اچھے اشعار بہترین انداز میں ہمارے طلباء پیش کریں گے ۔ یقیناًان لوگوں کے منھ پر یہ زوردار طمانچہ ہے جو کہتے ہیں کہ مدرسہ کے طلباء کے ذہنوں میں وسعت کی کمی ہے ۔ انہوں نے موجودہ دورکے تقاضوں کو پورا کرنے کے ضمن میں کہا کہ ہم حدودِ شرعیہ میں رہتے ہوئے آفاقی ذہن کے مالک ہیں ۔مولانا نے  اس موقع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کو شہر میں منعقد کرنا چاہیے تھا ۔ اگر یہ پروگرام پچاس سالہ تعلیمی کنونشن کا حصہ ہوتا تو ہمارے مہمان اس سے بہت زیادہ خوش ہوتے انہوں نے امید ظاہر کی کہ عنقریب یہ پروگرام شہر میں منعقد کیا جائے ۔مولانا عبدالعلیم ندوی نے پروگرام کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اردو کے علاقوں سے بہت دور رہتے ہوئے بھی یہاں اردو کی جو خدمت کی جارہی ہے وہ قابل تعریف ہے ۔ مولانا موصوف کے علاوہ ماسٹر سیف اللہ صاحب اور نائب مہتمم جامعہ مولانا مقبول صاحب نے بھی اس پروگرام کے انعقاد پر مشرفین اور طلباء کو مبارکباد ی پیش کی ۔ نائب مہتمم مولانا مقبول صاحب کی دعائیہ کلمات پر یہ جلسہ اختتام پذیر ہوا ۔

IMG 0004

 

IMG 0032

jkiuooo

IMG 0015

IMG 0039

IMG 0034

IMG 0018

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا