English   /   Kannada   /   Nawayathi

بھٹکل : ہیبلے گرام پنچایت حدود میں کچرہ نکاسی کا مسئلہ :  اب حنیف ویلفیر اسوسی ایشن نے اسسٹنٹ کمشنر کو دیا میمورنڈم

share with us

بھٹکل 23؍ ستمبر 2021(فکروخبرنیوز) ہیبلے گرام پنچایت حدود میں کچرہ نکاسی کا فی الحال کوئی انتظام نہ ہونے سے عوام سڑکوں کے کنارے کچرہ پھینکنے پر مجبور ہیں۔ عوام سے جب اپنے علاقہ کو صاف وستھرا رکھنے کی بات کی جاتی ہے کہ تو ان کا یہی کہنا ہے کہ جب پنچایت میں کچرہ نکاسی کا کوئی انتظام نہیں تو پھر عوام کہاں سے صفائی وستھرائی کا لحاظ رکھے؟  اپنے گھروں کا کوڑا کرکٹ جمع کرکے عوام روزانہ اس انتظار میں ہوتی ہے کہ شہر کے دوسرے علاقوں کی طرح ہیبلے پنچایت حدود میں بھی کچرہ نکاسی کا کوئی اتنظام ہوجائے گا لیکن اب تک اس مسئلہ کا حل نہ نکلنے کی وجہ سے وہ سڑکوں کے کنارے کچرہ پھینکنے پر مجبور ہیں۔ سڑکوں کے کنارے کچروں کے ڈھیر سے  پتہ لگایا جاسکتا ہے کہ کئی کئی دنوں سے یہاں کا کچرہ بھی صاف نہیں کیا گیا ہے اور جب بات حد سے آگے بڑھ جاتی ہے اور عوام ذمہ داروں کو آئینہ دکھانے کی کوشش کرتی ہے تو فوری پر جمع شدہ کچرہ ہٹایا جاتا ہے اور عوام کو امید دلائی جاتی ہے کہ جلد کوئی راستہ نکل آئے گا لیکن مسئلہ جوں کا توں باقی رہتا ہے۔

حنیف ویلفیر اسوسی ایشن نے اپنے حدود کے پانچوں مساجد کے ذمہ داران کے ساتھ ابھی کچھ روز قبل ریلی کی شکل میں پنچایت پہنچ کر کچرہ نکاسی کا نظام درست کرنے اور مستقل اس کا حل تلاش کرنے کے سلسلہ میں پنچایت ذمہ داران کو ایک یادداشت پیش کی تھی اور درخواست کی تھی کہ جلد از جلد اس مسئلہ کا حل نکالا جائے لیکن اتنے روز گذرنے کے باوجود کچرہ نکاسی کا مسئلہ حل نہ ہونے سے اب عوام نے آج اسسٹنٹ کمشنر ممتا دیوی کو میمورنڈم پیش کرکے اس مسئلہ کو حل کرنے کی گذارش کی ہے۔

حنیف اًباد اور اس سے متصل محلہ والوں کا کہنا ہے کہ کچرہ نکاسی کا مستقل نظام نہ ہونے سے عوام سڑکوں کے کنارے کچرہ پھینکنے پر مجبور ہیں۔ جامعہ آباد روڈ اور حنیف آباد کراس سے آگے بڑھتے ہی آپ کو اپنی ناک بند کرنا پڑے گا۔ ورنہ آپ یہاں سے بمشکل گذر سکیں گے۔ آپ نے ناک بند کرتے کرتے کچرہ سے اپنی نظروں کو ہٹانے کے لیے آنکھیں بھی بند کرلیں تو اس کے آس پاس موجود کتوں سے ٹکرانے سے آپ حادثہ کا بھی شکار ہوسکتے ہیں کیونکہ چوبیسوں گھنٹے کتے یہاں ڈیرا ڈالے رہتے ہیں۔ رات کے اوقات میں جنگلی سور بھی اس کچرہ کے ڈھیروں پر دیکھے گئے ہیں۔ گائے اور دیگر جانوروں کا یہاں جمع ہونا الگ ۔ اب خطرات مولے تو کون؟

یہاں کے عوام کا یہ بھی ماننا ہے کہ ان کی درخواست پر ویمن سینٹر کی جانب سے کچرہ اٹھانے کے لیے گاڑی عطیہ کی گئی لیکن اب ان کے ہی علاقہ کا کچرہ نہیں اٹھایا جارہا ہے۔ صرف جمع شدہ کچرہ کے ڈھیر کو ہٹانے کچرہ نکاسی میں داخل اس وجہ سے نہیں ہے کہ پورے علاقہ کا کچرہ ایک جگہ جمع ہونے کے بعد وہاں سے کچرہ اٹھانا کوئی کچرہ نکاسی کا حل نہیں ہے۔ کچرہ جب گھر گھر سے اٹھایا جائے گا تو عوام کو اطمینان ہوگا ورنہ ایک جگہ جمع شدہ کچرہ کے ڈھیر کو دیکھ کر ہر کوئی یہی اندازہ لگاتا ہے کہ اسی علاقہ کا کچرہ ہے ، بسا اوقات دیکھنے میں یہ بھی آیا ہے کہ جمع شدہ کچروں کی جگہ دوسرے علاقہ کے لوگ اپنا کچرہ پھینک لیتے ہیں۔

ویلفیر کے ذمہ داران کا کہنا ہے اب کچرہ نکاسی کے لیے ڈپٹی کمشنر کی طرف سے جگہ کا انتظام ہوچکا لیکن پنچایت ذمہ داران وہاں کچرہ پھینکنے کے سلسلہ کوئی اقدامات نہیں کررہے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ وہاں کے عوام کی طرف سے اس کی مخالفت کی گئی ہے۔ جب ڈپٹی کمشنر کی طرف سے اس کی اجازت مل چکی ہے تو پنچایت ذمہ داران اب اقدامات کیوں نہیں کررہے ہے۔ انہیں انہیں عوام کا خوف ہے تو پولیس کی مدد کیوں نہیں حاصل کی جاتی؟ یا پھر دوسری جگہ کی تلاش کے لیے کوشش کیوں نہیں کرتے؟ اگر دوسری جگہ کی تلاش ہے تویہ معاملہ کہاں تک پہنچا ہے اور کب تک دوسرے جگہ کی تلاش مکمل ہوگی؟ اس بارے میں ذمہ داران ایک ہی جواب کیوں دیتے ہیں کہ مسئلہ حل کیا جائے گا؟ اس طرح کے کچھ سوالات ہیں جن کے جوابات فوری طور پر عوام کو چاہیے۔

حنیف ویلفیر اسوسی ایشن نے اب مطالبہ کیا ہے کہ اس مسئلہ کا حل جلد از جلد نکالاجائے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا