English   /   Kannada   /   Nawayathi

لوجہاد پر اب اتراکھنڈ میں بھی بنے گا قانون

share with us

:13ستمبر 2021(فکروخبر/ ذرائع)اترا کھنڈ میں مبینہ لوجہاد کا معاملہ سرخیوں میں آنے کے بعد ریاست کے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی کا کہنا ہے کہ ریاست میں تبدیلی مذہب اور لوجہاد کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیش نظر حکومت سخت قانون بنانے جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ اتراکھنڈ میں جبری تبدیلی مذہب کے معاملوں میں اترا کھنڈ فریڈم مذہب ایکٹ 2018 (اتراکھنڈ فریڈم آف مذہب ایکٹ 2018) کا نفاذ ہوتا ہے جس کے تحت 5 سال کی سزا اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔

حالانکہ ریاست میں مبینہ لو جہاد سے متعلق کوئی قانون نہیں ہے لیکن کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بعد حکومت اسے سخت کرنے جا رہی ہے۔

سال 2018 میں اتراکھنڈ حکومت نے مذہب کی آزادی کا بل پاس کر کے اسے باضابطہ طورپر قانونی شکل دی تھی۔ اس قانون کے مطابق اگر زبردستی تبدیلی مذہب کا معاملہ سامنے آتا ہے توملزمین کے خلاف سخت کاروائی کی جائیگی۔

درج فہرست ذات یا درج فہرست قبائل کے معاملے میں کم از کم دو سال قید اور جرمانہ دونوں کی سزا ہے۔ اس میں ایک دفعہ یہ بھی ہے کہ دھوکہ دہی سے مذہب تبدیل کرنے کی صورت میں والدین ​بہن بھائیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔

اس وقت ملک کی متعدد ریاستوں میں تبدیلی مذہب مخالف قوانین نافذ ہیں۔ ان ریاستوں کی فہرست میں اروناچل پردیش، اڈیشہ، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، گجرات، ہماچل پردیش، جھارکھنڈ۔ اڈیشہ 1967 میں اس قانون کو نافذ کرنے والی پہلی ریاست تھی۔ اس کے بعد 1968 میں مدھیہ پردیش نے اس قانون کو نافذ کیا۔

سال 2009 میں ریٹائرڈ جسٹس کے ٹی سنکرن نے اعتراف کیا تھا کہ کیرالہ اور منگلور میں جبری تبدیلی مذہب کے کچھ اشارے ملے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے کیرالہ حکومت سے کہا کہ وہ ایسی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے قانونی دفعات بنائے۔

عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ محبت کے نام پر کسی کو دھوکہ دے کر یا اس کی رضامندی کے بغیر مذہب تبدیل کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

مذکورہ بل کے تحت اگر کوئی شخص جھوٹ، دھوکہ دہی یا لالچ سے کسی کا مذہب تبدیل کرتا ہے تو اسے جرم سمجھا جائے گا اور ملزم کو 10 سال تک کی سزا ہوسکتی ہے۔ لیکن باہمی رضا مندی کی صورت میں دو ماہ قبل مجسٹریٹ کو بتانا ہوگا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا