English   /   Kannada   /   Nawayathi

بارہ بنکی تاریخی مسجد شہادت معاملہ : عدالت کا انتظامیہ کو سخت نوٹس ، تین ہفتے میں طلب کیا جواب ، کیا مل پائے گا انصاف

share with us

:24 جون 2021(فکروخبرنیوز/ذرائع)بارہ بنکی میں رام سنیہی گھاٹ پر تحصیل والی غریب نواز مسجدکےشہید کئے جانے کے خلاف سنی وقف بورڈ کی پٹیشن کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے انتظامیہ کو سخت نوٹس جاری کیا ہے۔ جسٹس سوربھ لوانیا اور جسٹس راجن رائے کی دورکنی بنچ نےبارہ بنکی انتظامیہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سنی وقف بورڈ کی پٹیشن میں پہلی نظر میں کئی اہم  سوال اٹھائے گئے ہیں۔ کورٹ  کے نوٹس میں کہاگیا ہے کہ عرضی گزار   نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ ۱۳۳؍ کے تحت ریاستی انتظامیہ  کے اختیارات پر سوال اٹھائے ہیں۔ عدالت نے نشاندہی کی کہ  یہ پٹیشن کئی سوالات کھڑے کرتا ہے جن میں مسجد کو منہدم کرنے کے اندازکو دیکھتے ہوئے  بدنیتی کے ساتھ  اختیارات  کے غلط استعمال کا سوال  بھی  شامل ہے۔ 
۳؍ ہفتوں میں جواب طلب، ۲۳؍ جولائی کو شنوائی
 کورٹ نے فریقین ِمخالف کو ۳؍ ہفتوں میں جواب دینے کی ہدایت دی ہے  اور معاملے کی اگلی شنوائی کیلئے  ۲۳؍ جولائی کی تاریخ طے کی ہے۔ اس دوران کورٹ نے سنی سینٹرل وقف بورڈ کے وکیل کو  یہ واضح کرنے کا بھی حکم دیا کہ جس زمین پر مسجد قائم تھی وہ کس زمرے میںآتی تھی اوراس کا مالک کون تھا؟ اس  سلسلے میں کورٹ کو ۱۹۶۰ء کے دستاویزات کے حوالے سے آگاہ  کیاگیا کہ اس زمین کو ’’آبادی‘‘ کے زمرے میں رکھاگیا ہے مگر اس میں مسجد کا ذکر بھی موجود ہے۔ اس سوال پر کہ ’’آبادی ‘‘ کی زمین پر مسجد کیسے تعمیر ہوئی، کورٹ کو بتایاگیا کہ یہ تعمیر ۱۰۰؍ سال پہلے ہوئی تھی۔ بہرحال کورٹ نے اپنے مشاہدے میں کہا ہے کہ عرضی گزارکا وکیل  اس تعلق سے عدالت میںاطمینان بخش جواب نہیں دے سکا اور نہ ہی کو ئی دستاویزی ثبوت فراہم کرسکا۔ 
نوٹس کس کس کو جاری کیاگیا
  مسجد کو شہید کرنے کے اہم ملزم اس وقت کے ایس ڈی ایم رام سنیہی گھاٹ، ضلع بارہ بنکی دویانشو پٹیل  کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ریاست کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور پرنسپل سیکریٹری (اپوائنٹمنٹ) کو ہدایت دی ہے کہ وہ بھی پٹیل کو نوٹس جاری کریں ۔کورٹ نے کہا ہے کہ چونکہ دویانشو پٹیل کا اب رام سنیہی گھاٹ تحصیل سے تبادلہ ہوچکا ہے، اس لئے مذکورہ سینئر افسران بھی انہیں نوٹس دیں گے۔  بنچ  نے یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور مقامی باشندگان حشمت علی اور نعیم احمد کی عرضیوں پر مشترکہ طور پر سماعت کی  ہے۔سنی بورڈ کی جانب سے سینئر ایڈووکیٹ جے دیپ ماتھرنے بحث کی  جس میں ایڈووکیٹ سید آفتاب احمدا ور ایڈووکیٹ محمد طاہر نے ان کی مدد کی۔پرسنل لا بورڈ کےوکلاء کی ٹیم کی قیادت سینئرا یڈووکیٹ یوسف مچھالہ نے کی ۔ایڈووکیٹ سعودرئیس نے حشمت علی اور نعیم احمد کی جانب سے پٹیشن دائر کیا تھا۔
انتظامیہ پر تعصب کی بنیاد پر مسجد کو شہید کرنے کا الزام 
 مسجد کی شہادت کے خلاف دائر پٹیشنوں میں مقامی پولیس و ضلع انتظامیہ  پر الزام لگایاگیا تھا کہ ۱۰۰؍برس قدیم مسجد کو محض تعصب کی بنا پر شہید کردیا گیا جبکہ وہ  باضابطہ وقف   بورڈ میں رجسٹرد  تھی۔اس کا بجلی بل بھی حکومت نے ۱۹۵۰ءکی دہائی میں جاری کردیا تھا جبکہ وقف میں رجسٹریشن ۱۹۶۸ءمیں ہوا تھا۔یہ تمام دستاویز ایس ڈی ایم کورٹ میں پیش کئے گئے تھے مگرایس ڈی ایم  دویانشو پٹیل نے ہائی کورٹ کی اسٹے کے حکم کی بھی پروا نہ کرتے ہوئے انہدامی کارروائی کی۔دستاویز کے مطابق،اس مسجد کا وقف نمبر ۱۹۸؍بارہ بنکی ہے۔
 انہدامی کارروائی قانون کی خلاف ورزی
 عرضی گزاروں کے وکلا نے کورٹ میں دلیل دی کہ مقامی افسران کے ذریعے کی گئی انہدامی کارروائی رُول آف لاء کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔چونکہ مسجد کی زمین وقف ہے، اس وجہ سے مجسٹریٹ یاکسی بھی دوسرے افسر کو اس پرکارروائی کا  کوئی  قانونی حق  ہی  نہیں تھا۔پارلیمنٹ کے ذریعہ بنائے گئے وقف ایکٹ کے مطابق اس مسئلے کو وقف ٹریبونل کے ذریعے سے  ہی حل کیاجانا چاہئے تھا۔مگر اس پہلو کو مقامی افسروں نے بالکل ہی نظرانداز کردیا۔
 مقامی انتظامیہ کی دھاندلی اور متعصبانہ رویہ
 ۱۷؍ مئی کو شہید کی گئی مسجد کو بارہ بنکی  انتظامیہ اب مسجد بھی ماننے کو تیار نہیں ہے۔اس کے مطابق یہ ایک رہائشی عمارت تھی۔ ۶۰؍ سال سے مسجد کا الیکٹرک بل بھرا جارہاتھا جو اس بات کی دلیل ہے کہ مسجد کتنی قدیم تھی اور اسے قانونی حیثیت بھی حاصل تھی۔ بہرحال مارچ میں مسجد کو  غیر قانونی قراردیتے ہوئے نوٹس بھیجا گیا اور مئی میں اسے شہید کردیاگیا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا