English   /   Kannada   /   Nawayathi

ایران: امریکا نے اقوام متحدہ کی پابندیاں یکطرفہ طور پر دوبارہ نافذ کر دیں

share with us

 20ستمبر :20ستمبر 2020(فکرو خبر/ذرائع)واشنگٹن کے مطابق ایران پر اسلحے کی فروخت کی پابندی مستقل طور پر بڑھ گئی تھی اور یہ کہ امریکا اقوام متحدہ کی ایسی رکن ریاستوں کے خلاف کارروائی کرے گا جو ان پابندیوں پر عمل نہیں کریں گی۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ہفتہ 19 ستمبر کو اعلان کیا کہ ''فی الحقیقت اقوام متحدہ کی ایران کے خلاف تمام تر پابندیاں لوٹ آئی ہیں۔‘‘ پومپیو کے مطابق ان پابندیوں میں ایران پر اسلحے کی فروخت کی مستقل پابندی بھی شامل ہے۔

مائیک پومپیو نے مزید کہا کہ امریکا مزید اقدامات کا اعلان کرے گا تاکہ ''ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کو مزید مستحکم‘‘ کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تک انتہائی دباؤ جاری رہے گا جب تک ایران ''افراتفری، تشدد اور خون خرابہ‘‘ پھیلانے سے باز نہیں آ جاتا۔

اس برس تک کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم ہیں؟

روس

سپری کے مطابق 6,375 جوہری ہتھیاروں کے ساتھ روس سب سے آگے ہے۔ روس نے 1,570 جوہری ہتھیار نصب بھی کر رکھے ہیں۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سن 2015 میں روس کے پاس آٹھ ہزار جوہری ہتھیار تھے، جن میں سے متروک ہتھیار ختم کر دیے گئے۔ سپری کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس اور امریکا جدید اور مہنگے جوہری ہتھیار تیار کر رہے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ کے مطابق، ''اگر اقوام متحدہ کی رکن ریاستیں ان پابندیوں کو لاگو کرنے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو امریکا ان کے خلاف اپنے داخلی نظام کے ذریعے نتائج لاگو کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایران اقوام متحدہ کی طرف سے پابندی شدہ اقدامات سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔‘‘

امریکی فیصلے کے خلاف اپوزیشن

پومپیو کا یہ بیان ایرانی وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف کے اس بیان کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ عالمی برادری کو امریکا کی طرف سے بطور 'غنڈا‘ پابندیوں کے ذریعے اپنی خواہش لاگو کرنے کی مخالفت کرنی چاہیے۔

جمعہ 18 سمتبر کو جرمنی، برطانیہ اور فرانس نے کہا تھا کہ ایران کے لیے اقوام متحدہ کی پابندیوں میں نرمی کا سلسلہ 20 ستمبر کےبعد بھی جاری رہے گا۔ امریکا کی طرف سے ان پابندیوں کو دوبارہ لاگو کرنے کے لیے امریکا کی طرف سے اسی تاریخ کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔ ایران کے ساتھ 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے میں شامل ان تینوں یورپی ریاستوں کے مطابق ایران کے خلاف پابندیوں کی بحالی ''قانونی اثرات سے عاری‘‘ ہو گی۔

ماسکو حکومت نے پابندیوں کی بحالی کے اس یکطرفہ امریکی اعلان کو قانونی اختیار سے عاری قرار دیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی طرف سے آج اتوار 20 ستمبر کو جاری کردہ بیان کے مطابق، ''امریکا کی ناجائز پیش قدمیاں اور اقدامات، تعریف کی رُو سے دیگر ممالک کے لیے بین الاقوامی قانونی نتائج کے حامل نہیں ہو سکتے۔‘‘

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا