English   /   Kannada   /   Nawayathi

تعلیم جیسے مسئلے پر یکطرفہ طور پر فیصلہ لیا جانا افسوس ناک ,نئی تعلیمی پالیسی پر وزرائے اعلی کا اعتراض

share with us

:08ستمبر 2020(فکرو خبر/ذرائع)قومی تعلیمی پالیسی۔2020کے کردار پر منعقدہ ویڈیو کانفرنسنگ میں تعلیمی پالیسی پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے وزرائے اعلی نے اپنے اعتراضات ظاہر کئے ہیں ، جھارکھنڈ کے وزیراعلی ہیمنت سورین نے نئی تعلیمی پالیسی کے دوررس نتائج کی نشاندہی کرتے ہوئے پیر کو کہاکہ نئی تعلیمی پالیسی نجکاری اور کمرشلائزیشن کو فروغ دے رہی ہے جس سے مواقع کی یکسانیت کے بنیادی حق پر حملہ ہوگا۔
 سورین نے صدر رامناتھ کووند، وزیراعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نشنک، مختلف ریاستوں کے گورنروں اور لیفٹننٹ گورنر اور ریاستوں کے وزیر تعلیم کے ساتھ اعلی تعلیم کی تبدیلی میں قومی تعلیمی پالیسی۔2020کے کردار پر منعقدہ ویڈیو کانفرنسنگ میں تعلیمی پالیسی پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آزادی کے بعد یہ صرف تیسرا موقع ہے جب تعلیمی پالیسی پر بات چیت ہورہی ہے۔ اس پہل کے لئے مرکزی حکومت مبارکباد کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندستان ایک تنوع سے بھرا ملک ہے یہاں مختلف ریاستوں کی ضرورتیں الگ الگ ہیں او ر چونکہ تعلیم  ہم آہنگی کی فہرست کا موضوع ہے ا سلئے اس کو بنانے میں تمام ریاستوں کے ساتھ کھلے دل سے بات چیت ہونی چاہئے تھی تاکہ کوئی ریاست اسے خود پر تھوپا ہوا نہ سمجھے۔
 مغربی بنگال مغربی بنگال حکومت نے ”نئی تعلیمی پالیسی“ کے تئیں سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستوں کی رائے اور ان کے مشورے کو یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے۔ ریاستی وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی نے کہا کہ مرکزی حکومت نے یکطرفہ طور پر ایک تعلیمی پالیسی تشکیل دی ہے، جو وفاقی ڈھانچے کے منافی ہے۔ اس کانفرنس میں وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر تعلیم کے علاوہ مختلف ریاستوں کے گورنر اور یونیورسٹیوں کے وزرائے تعلیم موجود تھے۔

بنگال کی طرف سے وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی یکطرفہ بنائی گئی ہے۔ چٹرجی نے کہا کہ تعلیم جیسے مسئلے پر یکطرفہ طور پر فیصلہ لیا جانا افسوس ناک ہے۔ یہ فیصلہ قبول نہیں کیا جاسکتا ہے۔ مرکز نے ریاست کی رائے کو اہمیت نہیں دی۔ نئی تعلیمی پالیسی پر بنگال حکومت نے متعدد اعتراضات پیش کیے ہیں۔ ان میں انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ سطحوں پر داخلہ، ایم فل کو برخاستگی بھی شامل ہے۔ پارتھوچٹرجی نے یہ بھی کہا کہ تمام شکایات ریاستی حکومت کی جانب سے تحریری طور پر مرکزی حکومت کو ارسال کی جائیں گی۔

تاہم کانفرنس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی قومی تعلیمی پالیسی سے متعلق امیدوں کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی صرف مرکزی حکومت کا ایک اقدام نہیں، یہ پورے ملک کی پالیسی ہے، ویڈیو کانفرنس میں، نریندر مودی نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی ملک کی معاشی اور معاشرتی ترقی میں بھی تبدیلی لائے گی۔” یہ تعلیمی پالیسی نہ صرف پڑھنے کی قسم کو بلکہ پورے ملک کی معاشی اور معاشرتی ترقی کی رفتار کو بھی ایک نئی سمت دے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی کو وقت کے تقاضوں کے مطابق کیا گیا ہے۔ ان کے بقول، اس تعلیمی پالیسی کے نفاذ سے اس بات کا واضح اندازہ ہوگا کہ طلبہ ان پر اضافی غیر ضروری بوجھ ڈالے بغیر مستقبل میں کیسے کامیاب ہوسکتے ہیں۔ نریندر مودی نے مزید دعوی کیا کہ ’نئی تعلیمی پالیسی میں پورے ملک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے سب کچھ موجود ہے۔ مغربی بنگال حکومت نے نئی تعلیمی پالیسی کا جائزہ لینے کے لئے ماہرین کی ایک کمیٹی بنائی تھی۔ اس کمیٹی نے نئی تعلیمی قومی پالیسی پر کئی اعتراضاف پیش کیے ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا