English   /   Kannada   /   Nawayathi

مسلمانوں کی سہولت کے لئے مساجد اور مدارس کو کورنٹائن مرکز بنانے کا مشورہ

share with us

:17 مئی 2020(فکروخبر/ذرائع)اقلیتی طبقے کی آبادی والے علاقوں میں وہاں کے مریضوں کو قرنطینہ میں رکھنے کے لیے اگر لوگ تیار ہوں تو ان علاقوں کے مدرسوں ومساجد کو استعمال کیا جاسکتا ہے جس سے قرنطینیہ میں رکھے گئے ان افراد کو جہاں ایک طرف وہ زیادہ اطمینان محسوس کریں گے تو دوسری طرف انھیں ثواب کمانے کا موقع بھی ملے گا اس طرح کی وضاحت راشٹروادی کانگریس پارٹی ممبئی کے صدر اور ریاست کے اقلیتی وزیر نواب ملک نے آج یو این آئی سے ایک خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کی۔

کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے لیے قرنطینہ میں رکھے جانے کے سلسلے میں لوگوں میں پائے جا رہے خدشات اور مختلف مقامات سے ملی شکایات کے سلسلے میں وزیر برائے اقلتی امور نواب ملک نے عوام کو اطمنان دلایا کہ حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہیکہ عوام کو سہولت بہم پہنچائے۔ اس سلسلے میں مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اسپتال کے بستروں کو ان مریضوں کے لییمختص کیا جا رہا ہے۔ اور قرنطینہ میں رکھے جا رہے افراد کے لیے بھی ہر طرح سے مدد کی جا رہی ہے۔

نواب ملک نے اس بات کی تفصیل سے وضاحت کی کہ اگر اقلیتی طبقے کی آبادی والے علاقوں میں وہاں کے مریضوں کو قرنطینہ میں رکھنے کے لیے اگر لوگ تیار ہوں تو ان علاقوں کے مدرسوں ومساجد کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اور یہ حکومتی انتظامیہ کے تحت جاری مراکز کا ایک بہتریں متبادل ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ اگر مسجد اور مدرسوں میں مسلم قرنطینہ میں رکھے جائیں گے تو انھیں زیادہ اطمنان اور سہولت ہوگی۔ انکی نماز اور مسجد میں اعتکاف کر کے ثواب کمانے کا موقع بھی ملے گا۔

نواب ملک نے بتایا کہ اگر لوگ تیار ہوں اور مساجد یا مدرسوں کو قرنطینیہ مراکز بنایا جائے تو یہ بہت مناسب اقدام ہوگا۔ اس موقع پر انھوں نے بتایا کہ اگر کوئی ان قرنطینیہ مراکز میں رکھا گیا تو مہاراشٹرا حکومت اس کو روزآنہ 150 روپیے فی کس ادا کرے گی تاکہ وہ اپنے لیے کھانے پینے کی اور دوسری اشیائے ضروری خرید سکے۔

واضح رہے کہ کل نواب ملک نے میونسپل کارپوریشن و زون 5کے تمام افسران کے ساتھ ایک میٹنگ کے بعد میونسپل کمشنر کی جانب سے منظورہ فیصلوں کے بارے میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرنے ہوئے بتایا تھا کہ جہاں اقلیتی طبقے کی آبادی ہے، وہاں کے مریضوں کو قرنطینہ کرنے کے لیے اگر لوگ تیار ہوئے تو ان علاقوں کے مدرسوں ومساجد کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔

وزیر اقلیتی امور نواب ملک کے اس اعلان پر مدرسہ علی رضا ساکی ناکہ ممبئی کی جانب سے مثبت ردعمل سامنے آیاہے۔ اور دوسرے اقلیتی آبادی والے علاقوں میں بھی اس پر غور کیا جا رہا ہے۔ اندازہ ہے کہ عوام اور خاص کر مسلم افراد کو سہولت بہم پہنچانے والی اس پیشکش پر جلد ہی دوسری جگہوں سے بھی مثبت رد عمل کا اظہار ہوگا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا