English   /   Kannada   /   Nawayathi

’’ملک میں لاک ڈاؤن سے ۴؍ کروڑ مہاجر مزدور متاثر ہوئے ہیں‘‘

share with us

24 اپریل 2020(فکروخبر/ذرائع )ملک گیر لاک ڈاؤن کے درمیان مہاجر مزدوروں کی حالت زارپوری دنیا پر عیاں ہوچکی ہے۔ ایسے میں عالمی بینک  نے بھی اس کا نوٹس لیتے ہوئےاس پر تشویش کااظہار کیا ہے۔ ورلڈ بینک نے اپنی ایک رپورٹ میںکہا ہے کہ ہندوستان میں گزشتہ ایک ماہ سے ملک بھر میں جاری لاک ڈاؤن کے نتیجے میں تقریباً۴؍ کروڑ مہاجرمزدور متاثر ہیں۔ عالمی بینک نے بدھ کے روز جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا ہےکہ ’’ہندوستان میں لاک ڈاؤن نے ملک میںکم وبیش چار کروڑمہاجر مزدوروں کی معیشت وروزگار کو متاثر کیا  ہے۔‘‘
 عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق ’’گزشتہ کچھ دنوں میں۵۰؍ سے۶۰؍ ہزار افراد شہروں سے دیہی علاقوں کی طرف نقل مکانی کرچکے ہیں۔’کووڈ-۱۹؍کرائسس تھرو اے مائیگریشن لینس‘ (کورونا بحران ایک مہاجرکی نظر سے)  کے عنوان سے تیار کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ(کورونا کے سبب)  اندرون ممالک ہجرت کرنے والوںکی تعداد بین الاقوامی سطح پر ہجرت کرنے والوں کی تعدادکے مقابلے ڈھائی گنا ہے۔
  رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن اور سماجی فاصلے کی وجہ سے ملازمتوں کے ختم ہونے کے نتیجے میں ہندوستان اور لاطینی امریکہ کے بہت سے ممالک میں بڑے پیمانے پر ان ممالک کے مزدوروں کی اپنی آبائی ریاستوںکی طرف نقل  مکانی ہوئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ-۱۹؍ کو روکنے کے اقدامات نے  اس بحران کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ حکومتیں نقد رقم کی منتقلی اور دیگر سماجی پروگراموں کے ذریعے ان تارکین وطن کی مدد کریں۔ عالمی بینک نے کہا کہ کورونا وائرس کے بحران نے جنوبی ایشیاء میں بین الاقوامی اور داخلی نقل مکانی  کے امکانات کو بہت زیادہ بڑھادیا ہے اور اس کی وجہ  سے کروڑوںملازمتوں اورروزگار کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
 واضح  رہے کہ لاک ڈاؤن کے نتیجے میں مختلف ریاستوں میں پھنسنےوالے مزدوروں کیلئےحکومت نےخصوصی پیکیج کا بھی اعلان کیا ہےلیکن مزدوروںکو امداد پہنچانے کی راہ میں یہی لاک ڈاؤن سب سےبڑی رکاوٹ کے طورپر سامنے آرہا ہے۔اس لئے مزدوروں کو پہلے ان کے گھر پہنچانےکیلئےخصوصی ٹرینیں چلانےکے مطالبے کئے جارہے ہیں ۔غریبوں بینک  اکاؤنٹس میں منتقل کی جانے والی رقم کو سیاسی حلقوںکی جانب سے نامناسب بتایاجارہاہے اورزیادہ رقم منتقل کرنے کا مطالبہ کیاجارہا ہے۔اس کے علاوہ لاک ڈاؤن کے بعد کی صورتحال کے تعلق سے بھی کئی طرح کے اندیشے ظاہر کئے جارہے ہیں۔ ان میں سب سے بڑا اندیشہ معاشی شرح نمو کے منفی میں چلے جانے کا ہےجس کی وجہ سے مزدوروں پر دہری مار پڑسکتی ہے۔لاکھوں روزگا ر سے محروم ہوسکتے ہیں۔ لاکھوںکے دوبارہ خودکفیل ہونے کے امکانات ختم ہوسکتے ہیں۔ ملک میں غریبوںکی تعداد ۱۰؍ کروڑ سے زیادہ ہوسکتی ہے۔اس میں بھی خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے والوںکی تعداد میں کافی اضافہ ہوسکتا ہے۔ ملکی اور عالمی سطح پر اس بات کا قوی امکان ہےکہ لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعدایک شدید معاشی بحران منہ پھاڑے کھڑارہےگاجس میں جدوجہد کا رخ بھی بالکل مختلف ہوگا ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا