English   /   Kannada   /   Nawayathi

شاہین باغ مظاہرین سے سپریم کورٹ کے طئے کردہ مظاہرین کی ملاقات ، جانیں کیا رہی خاص بات

share with us

نئی دہلی : 19/ فروری 2020(فکروخبر /ذرائع)شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ زور و شور سے جاری ہے۔ اس درمیان سپریم کورٹ کے ذریعہ طے کیے گئے مذاکرہ کار سنجے ہیگڑے اور سادھنا رام چندرن شاہین باغ پہنچ گئے ہیں

سادھنا رام چندرن نے مظاہرین سے ملاقات کرنے سے پہلے میڈیا سے کہا کہ سپریم کورٹ نے مظاہرین کا نظریہ جاننے کے لیے ہمیں بھیجا ہے اور ہم ان سے بات کریں گے، لیکن میڈیا پرائیویسی کو برقرار رکھے۔

شاہین باغ مظاہرین کے پاس پہنچ کر وکیل سنجے ہیگڑے نے انگریزی میں سپریم کورٹ کے ذریعہ سنائے گئے فیصلہ کو سنایا اور وکیل سادھنا رام چندرن نے اس کا ہندی میں مطلب اختصار کے ساتھ سمجھایا۔ سادھنا نے لوگوں سے کہا کہ سپریم کورٹ نے سب سے بڑی جو بات کہی ہے وہ یہ ہے کہ مظاہرہ کرنا ان کا حق ہے اور یہ حق ان سے چھینا نہیں جائے گا۔ لیکن ساتھ ہی سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ سڑک بند ہونے سے جو پریشانیاں دوسرے لوگوں کو ہو رہی ہیں، اس کا بھی خیال رکھا جانا چاہیے تاکہ دوسروں کے حقوق بھی نہ چھینے جا سکیں۔ سادھنا رام چندرن نے لوگوں سے کہا کہ ’’ہم آپ کے ساتھ ہر طرح کی بات کرنے کے لیے تیار ہے اور بات چیت سے ہی ہم ایسا حل نکالیں گے جو دنیا کے لیے مثال بنے گی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ مظاہرین کے ساتھ ان کی جو بات چیت ہوگی اس میں میڈیا کے لوگ موجود نہیں ہوں۔ لیکن مظاہرہ میں شامل کئی لوگوں نے اس بات پر اعتراض کیا اور کہا کہ وہ میڈیا کے سامنے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

شاہین باغ مظاہرین چاہتے تھے کہ سپریم کورٹ کے مذاکرہ کار جو بھی بات کریں وہ میڈیا کے سامنے ہو، لیکن مذاکرہ کار سادھنا رام چندرن نے کہا کہ میڈیا کو باتیں بتائی جائیں گی، لیکن بعد میں۔ سادھنا رام چندرن نے کہا کہ میڈیا ہمارے سماج کا ایک اہم حصہ ہے، لیکن کے سامنے بات کرنا آسان نہیں ہوگا۔ اس لیے پہلے ہم آپس میں بات چیت کریں گے اور پھر بعد میں میڈیا کو اس مذاکرہ کے بارے میں بتایا جائے گا۔ مظاہرین میں شامل کئی لوگ میڈیا کو اس جگہ سے ہٹانے کے خلاف تھے لیکن انھیں وہاں سے ہٹنے کے لیے کہہ دیا گیا۔ اس قدم سے کچھ لوگ مایوس ضرور ہیں لیکن وہ مذاکرہ کار سنجے ہیگڑے اور سادھنا رام چندرن سے بات کر کے اپنا نظریہ سپریم کورٹ کے سامنے رکھنے کے لیے تیار ہو گئے۔اس درمیان شاہین باغ کی ایک ’دادی‘ نے سادھنا رام چندرن سے کہا کہ ’’ہم نے تو صرف ایک روڈ بند کیا ہے۔ باقی روڈ پولس والوں نے بند کیے ہیں، تو ان سے سوال کیوں نہیں کیا جاتا۔‘‘ ایک دیگر خاتون نے کہا کہ ’’ہم یہاں آئین کی حفاظت کے لیے بیٹھے ہیں اور جب تک سی اے اے واپس نہیں لے لیا جاتا، ہم اپنا مظاہرہ ختم نہیں کریں گے۔‘‘

شاہین باغ مظاہرین نے مذاکرہ کاروں سنجے ہیگڑے اور سادھنا رام چندرن سے بات چیت کرتے ہوئے دہلی پولس اور مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے جامعہ طلبا کے خلاف دہلی پولس کی کارروائی اور جامعہ و شاہین باغ مظاہرہ میں ہوئی فائرنگ کا ایشو اٹھایا اور کہا کہ ان سب کے خلاف اب تک کوئی کارروائی کیوں نہیں ہوئی۔ مظاہرہ میں شامل ایک خاتون نے کہا کہ ’’ہم نے جب انگریزوں کو نکال باہر کیا تو پھر یہ کون ہیں، ہم انھیں بھی اقتدار سے باہر کا راستہ دکھائیں گے۔‘‘ ایک بزرگ خاتون نے سادھنا رام چندرن سے کہا کہ ’’روڈک بلاک ہونا اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے جتنا بڑا مسئلہ سی اے اے نافذ ہونے کے بعد ہم لوگوں کے سامنے کھڑا ہو گیا ہے۔‘‘

شاہین باغ مظاہرین نے سپریم کورٹ کے ذریعہ مقرر کردہ مذاکرہ کاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’شاہین باغ مظاہرہ کی وجہ سے روڈ بند ہونا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جو مسئلہ (شہریت کا) ہمارے سامنے کھڑا ہوا ہے، اس کے سامنے روڈ بلاک ہونا بہت معمولی مسئلہ ہے۔ ہم یہاں آئین کی حفاظت کے لیے جمع ہو رہے ہیں، لیکن کوئی ہماری بات سننے والا نہیں۔‘‘ ایک خاتون نے کہا کہ ’’ہم یہاں سرد راتوں میں بیٹھے رہے، کوئی سننے نہیں آیا ہے۔ دو مہینے سے گھر چھوڑ کر بچوں کے ساتھ عورتیں ہر وقت بیٹھی رہتی ہیں، لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔ اب کوشش ہو رہی ہے کہ اس مظاہرہ کو ختم کیا جائے تاکہ شاہین باغ کی طرح دوسری ریاستوں میں جو مظاہرے شروع ہوئے ہیں، انھیں بھی ختم کیا جا سکے۔ لیکن ہم اس وقت تک نہیں ہٹیں گے جب تک مودی حکومت سی اے اے واپس لینے کا وعدہ نہ کرے۔‘‘

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا