English   /   Kannada   /   Nawayathi

کرناٹک میں این آر سی نافذ نہیں کیا جائے گا 

share with us

 

بنگلورو 22/ اکتوبر 2019(فکروخبر /ذرائع)  کرناٹک حکومت نے آسام کی طرز کی نیشنل رجسٹرآف سٹیزن (این آر سی) کی تجویز فی الحال ملتوی کردی ہے او راپنی مہم کو بغیر دستاویزات بسے غیر قانونی تارکین وطن اور بغیر ویزا کے رہنے والے غیر ملکیوں کی اعداد وشمار تیار کرنے تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 15دنوں قبل وزیر داخلہ بسواراج بومئی نے اعلان کیا تھا کہ ریاست میں جلد ہی این آر سی مہم شروع کی جائے گی۔ انہو ں نے کہا تھا کہ یہ مہم ملک بھر میں غیر قانونی تارکین وطن کی شناخت کرنے اور ان کو ہٹانے کے لیے این آرسی نافذ کرنے کا ایک حصہ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ حکومت کے رویہ میں یہ تبدیلی ایک حد اس لیے ہے کہ اس قدر بڑی مقدار میں شہریوں کی رجسٹری تیار کرنا مشکل ہے۔ 
    بومئی نے کہا کہ ہم آسام کی طرف این آر سی نافذ نہیں کریں گا تاہم شہریوں کی تفصیلات جمع کرنے کی تجویز رکھتے ہیں۔ تاکہ حکومت کو غیر قانونی تارکین وطن اور اپنی ویزا کی مدت سے زیادہ رہنے والی غیر ملکیوں کو ڈھونڈ نکالنے میں مدد مل سکے۔ غیر ملکیوں کے رجسٹریشن کے علاقائی دفتر کے ایک افسر نے بتایا کہ کرناٹک میں تقریباً 800غیر ملکی شہری اپنی ویزا کی میعاد ختم ہونے کے باوجود رہ رہے ہیں۔ شہر کے نلمنگلا میں واقع ایک ہاسٹل کو حراستی مرکز بنایا جائے  گا۔مذکورہ افسر نے کہا کہ غیر ملکیوں کی تعداد میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔ حکومت کی طرف سے مجوزہ اعدادوشمار وقت کی ضرورت ہے۔ نلمنگلا میں محکمہ سماجی بہبود کی ایک پرانی ہاسٹل کو حراستی مرکز بنایا جارہا ہے، اس کا جلد افتتاح کیا جائے گا جو جنوبی ہند میں اولین مرکز ہوگا۔ دہلی میں اس طرح کا مرکزی وہاں کے محکمہ سماجی بہبود کے حوالے کیا گیا ہے۔ کرناٹک کا مرکز سماجی بہبود محکمہ چلائے گا یا غیر ملکیوں کا علاقائی رجسٹریشن دفتر چلائے گا، معلوم نہیں ہوا ہے۔ ایک اور ماہر کا کہنا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن اور میعاد سے باہر رہنے والے غیر ملکیوں کا معاملہ ایک سلسلہ وار معاملہ ہے۔ اس لیے حراستی مرکزی قائم کرنا ضروری ہے۔ 
    واضح رہے کہ چند دنوں قبل وزیر داخلہ بسوراج بومئی کی طرف سے این آر سی نافذ کرنے کے اعلان کے بعد اپوزیشن پارٹیوں اور سماجی ماہرین نے تنقید کی تھی کہ کرناٹک میں غیر قانونی تارکین وطن کا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ جس طرح آسام او ردیگر ریاستوں میں تھا۔ بعض لوگوں نے یہ بھی کہاتھا کہ بالخصوص کافی کے باغات اور دیگر جگہوں پر ایسے مزدور بھی کام کرتے ہیں جن کے پاس کوئی دستاویزات نہیں ہوتے ہیں۔ اگر این آر سی نافذ کی گئی تو ان شعبوں میں مزدوروں کا ملنا مشکل ہوجائے گا۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ کئی لوگ ایسے ہیں جو اپنے باپ دادا کے دستاویزات ٹھیک طرح سے محفوظ نہیں رکھ سکے ہیں۔ حکومت کے ذرائع نے بھی بتایا تھا کہ افسران کو حکومت کی طرف سے این آر سی کے بارے میں کوئی واضح ہدایت نہیں ملی تھی۔ این آر سی کے لیے مختلف محکموں کو اعداد وشمار جمع کرنے پڑتے ہیں، اس کے لیے کافی وقت اور محنت لگتی ہے۔ مختلف محکموں ص میں تال میل کے بغیر این آر سی کی مہم پوری طرح سے شروع نہیں کی جاسکتی۔ 

 

 ذرائع  :  این ایس بی

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا