English   /   Kannada   /   Nawayathi

جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں مولانا سید واضح رشید ندوی کے انتقال پر تعزیتی نشست کا انعقاد 

share with us

مغربی تہذیب اور عالم اسلام کے حالات پر سب سے زیادہ نظر رکھنے والی ہندوستان کی واحد شخصیت حضرت مولانا سید محمد واضح رشید ندوی رحمۃ اللہ علیہ : مقررین کااظہارِ خیال 

بھٹکل 17؍ جنوری 2019(فکروخبر نیوز) عالم اسلام کی مشہور شخصیت اور ندوۃ العلماء کے معتمد تعلیم حضرت مولانا سید محمد واضح رشید ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے سانحۂ ارتحال پر جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں آج صبح گیارہ بجے تعزیتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں اساتذہ وطلباء جامعہ کے ساتھ ساتھ شہر کے مضافاتی علاقوں کے اداروں کے ذمہ دار ان اور وہاں کے اساتذہ نے شرکت کی۔ 
مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد صاحب کوبٹے ندوی نے جامعہ اور اہلِ جامعہ سے حضرت کے تعلق کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ شروع دن سے ہی ندوہ کے زیر سرپرستی رہا ہے اور وہاں کے ذمہ داروں سے وقتاً فوقتاً رجوع کرتا آرہا ہے۔ حضرت مولانا سے بھٹکل اور اہلِ جامعہ سے قلبی لگاؤ رہا ہے اس کی واضح مثال ہے کہ وقتاً فوقتاً ہونے والے ان کے دورو ں سے یہاں کے لوگوں نے استفادہ کیا ہے اور یہاں سے جو طلباء ندوہ جاتے ہیں وہ بھی مولانا سے مستفید ہوتے رہتے تھے ۔مولانا نے کہا کہ اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ سب سے بڑی حیثیت ان کی عالم اسلام کے بڑے مبصر کی تھی ، مولانا دوربینی کے ساتھ عالم اسلام پر رکھتے ہیں اور البعث ، الرائد اور تعمیر حیات کے ان کے مضامین اس سلسلہ میں گواہ ہیں۔ مصر،عراق اور دیگر ممالک کے حالات جو کچھ مولانا نے لکھا او راس پر اپنا تجزیہ کیا اس کو لوگ محسوس کررہے ہیں۔ مولانا نے انہیں فکری رہنمائی کرنے والے قائد کا خسارہ بھی قرار دیا اور ان کے برادرِ محترم حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب ، ان کے متعلقین اور اہلِ ندوہ سے بھی تعزیت کا بھی اظہار کیا۔ 
استاد تفسیر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد الیاس صاحب ندوی نے حضرت مولانا رحمۃ اللہ کی وفات ندوہ اور جامعہ کے لیے عظیم سانحہ قرار دیا اورکہا کہ ان کی وفات خود کے لیے ایک المیہ سے کم نہیں ، مولانا نے ان کی کئی ایک خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شخصیت کو ظاہر کرنے کے لیے یہی ایک بات کافی ہے کہ معاملہ چاہے اجتماعی یا انفرادی، مخدومی ومربی حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتھم ان سے ضرور مشورہ کرتے تھے اور جب تک مولانا مرحوم کی رائے معلوم نہ کرتے تھے فیصلہ نہیں سناتے تھے۔ مولانا نے مزید کہاکہ ان کی شخصیت گمنام تھی ، خود کو نمایاں نہیں کرتے تھے یہاں تک اپنے بھائی حضرت مولانا سید محمد رابع صاحب حسنی ندوی کی موجودگی میں خطاب بھی نہیں فرماتے تھے اور کبھی کسی عہدہ کے لیے اپنے خواہش کا اظہار کرنے کی بات تو دور کی بات اس کے لیے نام آنے پر اپنی ناراضگی کا اظہار فرمایا کرتے تھے۔ اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ جب حضرت مولانا ڈاکٹر عبداللہ عباس صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے بعد معتمد تعلیم کا عہدہ خالی ہوگیا ، شوریٰ والوں کا خیال تھا کہ اس عہدہ پر مولانا واضح صاحب کو فائز کیا جائے لیکن مولانا نے اس کو پسند نہیں کیا اور بڑے اصرار کے بعد اس کو قبول فرمایا۔ مولانا نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مغربی تہذیب پر گہری نظر رکھنے والی ہندوستان کی واحد شخصیت تھی ، جس دوربینی اور دورس نگاہوں سے وہ حالات کا تجزیہ کرتے تھے اسے بیان کرنا مشکل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مولاناکا تصنیف وتالیف کے میدان میں بہت بڑا مقام تھا، حضرت مولانا علی میاں ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی سوانح حیات پر سب سے جامع کتاب حضرت مولانا مرحوم ہی کی رہی ہے۔ مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی کے تعلق سے ان کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے کاموں کے اصل محرک حضرت مرحوم ہی رہے ہیں چاہے وہ علی پبلک اسکول کا قیام ہو ، اس کا نصابِ تعلیم اور نظامِ تعلیم ہو یا پھر تربیت کے لیے تیارہ کردہ پروجیکٹ ہو حضرت والا ہی اس کے محرک رہے اور اس کو ترقی دینے میں بھی ان کا اہم رول رہا ہے۔ 
استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد سمعان صاحب خلیفہ ندوی مولانا مرحوم رحمۃ اللہ علیہ کی قرآن کی وابستگی کی چند ایک مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کے اعجاز کو بڑے مؤثر طریقہ سے پیش کرتے تھے ۔ مولانا نے خانوادۂ حسنی کی خصوصیات بھی بیان کرتے ہوئے مولانا کی نجی زندگی سے متعلق بھی معلومات فراہم کیں۔ 
ناظم جامعہ اسلامیہ بھٹکل محترم جناب ماسٹر شفیع صاحب نے کہا کہ کم بولنا اور زیادہ کام کرنا ان کی زندگی کا مشن تھا۔ ان کے کام میں پائیداری تھی اور حالات پر گہر ی نظر رکھتے ہوئے تھے۔ 
ان کے ساتھ ساتھ کئی دیگر کئی ذمہ داران نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے محاسن کا تذکرہ کیا اور انہیں اپنی زندگی کا حصہ بنانے پر زور دیا جن میں قابلِ ذکر صدر جامعہ مولانا محمد اقبال ملا صاحب ندوی ، نائب صدر جامعہ مولانا محمد صادق اکرمی ندوی ، نائب ناظم جامعہ مولانا محمد طلحہ رکن الدین ندوی ، ناظم جامعات الصالحات بھٹکل مولانا عبدالعلیم موٹیا ندوی ، رامپور میں واقع مدرسہ کے ذمہ دار مولانا عبدالمقیت صاحب ندوی ، استاد دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنو مولاناابوبکر صدیق ندوی ، مہتمم مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی مولانا محمد سعود صاحب ندوی وغیرہ ہیں۔ 
صدر جامعہ کی دعا پر تعزیتی جلسہ اپنے اختتام کو پہنچا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا