English   /   Kannada   /   Nawayathi

بابری مسجد قضیہ: سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی مانا جائے گا، ظفر یاب جیلانی

share with us

لکھنو:17؍نومبر2018(فکروخبر/ذرائع)بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے سربراہ ظفر یاب جیلانی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص گفتگو میں ان خیالات کا ظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ بابری مسجد تنازع پر سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی آخری  فیصلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت رامندر پر قانقن سازی کرتی ہے یا آرڈیننس لاتی ہے تو اس کا یہ عمل دستور کے خلاف ہوگا اور اسے عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ یہ حکومت کے اختیار میں ہے کہ صحیح یا غلط قانون سازی کرے، لیکن قانون دستور کے مطابق نہیں ہو تو اسے چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ جیلانی نے مزید کہا کہ اگر حکومت بابری مسجد مدعے پر کوئی غلط قانون سازی کریگی تو ہم اسے کورٹ میں چیلنج کرینگے اور  ان شاء االلہ ہماری جیت ہوگی۔  ان مزید کہنا تھا:' اس مسئلے میں چار بنیادی پوائنٹ ہیں، جن پر ہم اپنی بات کر رہے ہیں'۔

  ۔1: 11دسمبر 1992 کو جو زمین کلیان سنگھ کی حکومت مسجد کے باہری حصے کو رام جنم بھومی کے لوگوں کو پریولیج پر دیا ہے، وہ غیر قانونی ہے۔ کیونکہ سرکار "کسی خاص مذہب کو فروغ نہیں دے سکتی۔"

۔2: 11مارچ 1994 کو ایس آر وہری کیس میں جو فیصلہ آیا، اس میں بی جے پی کی حکومت نے رام جنم بھومی کے تحریک میں تعاون کیا جو کہ ملک کے دستور کے مطابق نہیں ہے۔

 ۔3: بابری مسجد کی جگہ کو حکومت نے 1993 اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ یہ قبضہ ہمیشہ کے لیے نہیں ہے بلکہ حکومت کے کسٹڈی میں ہے۔ جب کورٹ کا فیصلہ کسی کی طرف آئے گا، اسے ہی زمین پر قبضہ مل جائے گا۔
۔4: سپریم کورٹ نے حکومت کو کہا تھا کی کسی کو مقدمات کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ سیکشن 43 کی خلاف ورزی کرتی ہے۔واضع رہے کہ حکومت نے 1993 میں سارے مقدمات ختم کر دیے تھے۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا