English   /   Kannada   /   Nawayathi

خاشقجی قتل کی وضاحت تک سعودی عرب کو اسلحے کی فراہمی معطل ہو گی، جرمنی 

share with us

خوف ناک جرم کے پس پردہ حقائق کی وضاحت کی ضرورت ہے،جرمن چانسلر


برلن:27؍اکتوبر2018(فکروخبر/ذرائع)جرمن چانسلر انیجیلا مرکل نے کہا ہے کہ جب تک صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے وضاحت نہیں ہوتی سعودی عرب کو اسحلے کی فروخت نہیں ہوگی جبکہ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرن نے بیان کو جذباتی قرار دے دیا۔پراگ میں جمہوریہ چیک کے وزیراعظم ایندریج بے بیس کے ہمرا پریس کانفرس کے دوران انیجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ ‘ میں نے گزشتہ روز سعودی فرمان روا سے ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں کہا ہے کہ جمال خاشقجی کا کیس ناقابل یقین ہے’۔اینجیلا مرکل نے رواں ہفتے کے آغاز میں دیے گئے اپنے بیان کو دہراتے ہوئے کہا کہ ‘ہمیں اس خوف ناک جرم کے پس پردہ حقائق کی وضاحت کی ضرورت ہے اور جب تک ہم سعودی عرب کو اسلحہ برآمد نہیں کریں گے’۔ دوسری جانب فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرن نے سلواکیا کے دارالحکومت بریٹیسلوا میں صحافیوں سے گفتگو میں اس کے برعکس بیان دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو اسلحے کی فراہمی روکنا ‘خالصتاً جذباتی’ عمل ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اسلحے کی فروخت سے ‘جمال خاشقجی کا کوئی لینا دینا نہیں تھا اس لیے تمام چیزوں کو ملانا نہیں چاہیے’۔اینجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ ‘سعودی عرب کو یمن میں انسانی صورت حال کے فوری حل کے لیے اقدامات کرنے چاہیءں جہاں اس وقت لاکھوں افراد بھوک کا شکار ہیں اور ہمیں ایک بڑے انسانی بحران کا سامنا ہے’۔یاد رہے کہ جرمنی نے گزشتہ ماہ ہی سعودی عرب کو 2018 میں 41 کروڑ 60 لاکھ یورو کا اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دی تھی جبکہ ماضی میں جرمنی کی سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت میں صرف پیٹرولنگ کشتیاں شامل ہوتی تھیں۔جرمنی کی جانب سے سعودی عرب پر لبنان کے امور میں مداخلت پر تنقید کے بعد ہونے والے کشیدہ تعلقات کے نتیجے میں 10 ماہ بعد ستمبر میں ان کے سفیر واپس آئے تھے۔ جمال خاشقجی کے کیس نے یورپی اتحادیوں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے ساتھ سنجیدہ اختلافات کو جنم دیا ہے جنہوں نے مشترکہ طور پر سعودی عرب کو استنبول میں ان کے قونصل خانے کے اندر خاشقجی کی موت کے حوالے وضاحت کا مطالبہ کیا ہے اور اس حوالے سے ‘حاصل ہونے والے حقائق مستند ہونے چاہیءں’۔ 
 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا