English   /   Kannada   /   Nawayathi

کشمیر: سرکار پر سرکوبی کا بھوت سوار

share with us

بہت سی جگہ توشاید اس کا احساس نہیں ہوا، لیکن بشمول کشمیر کئی علاقوں یہ عید خوف وہراس کے جس ماحول میں گزری ، اس کی مثال آزاد ہندستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ دادری کے گاؤں بسہاڑا میں مقامی باشندگان نے قربانی نہیں کی۔اسی گاؤں میں گزشتہ بقرعیدکے موقع پر شرپسندوں نے بیف میٹ کی افواہ پھیلا کر اخلاق کو قتل کردیا تھا۔ ہریانہ کے مسلم اکثریتی علاقوں میں ، جہاں دیہات میں بریانی کے اسٹال بڑی تعداد میں لگتے تھے، پولیس نے عید سے چندروز قبل چھاپہ ماری کی اورسرکارکی منظورنظر ایک ایجنسی نے، جس کوآنافانا بیف ٹسٹ کا لائسنس دیا گیا،چند ہی روز میں تمام 12نمونوں کو بیف ڈکلئر کردیا ،حالانکہ ملزمین کا اصرار ہے گوشت بھینس کا تھا، لیکن ریاستی سرکار نے ، جس کے وزیراعلا سنگھ کے سابق پرچارک ہیں،عید سے قبل مسلم آبادی میں خوف کا ایک ماحول پیدا کردیا۔کئی جگہ مویشیوں کے تاجروں کو پریشان کئے جانے اوران سے جبری وصولی کی شکایات بھی آئی ہیں۔ یہ واقعات بیشک تشویش میں ڈالنے والے ہیں کہ ابھی تو ملک پرسنگھیوں کے اقتدار کو دو ہی سال ہوئے ہیں،آئندہ ’’رنگ دکھلاتا ہے آسماں کیسے کیسے؟‘‘
کشمیر کا حال
اس عید کے موقع سب سے زیادخراب حال وادی کشمیر میں رہا۔انتظامیہ نے تمام اضلاع میں کرفیولگادیا ۔پولیس نے عید گاہ اور درگار حضرت بل سمیت بے شمارخانقاہوں میں جہاں عید کی نماز ہوتی تھی اوربہت سے مساجد میں تالے لگادئے ۔ بعض مقامات پر نماز کے لئے جمع افراد پر لاٹھیاں برسائی گئیں۔چنانچہ بے شمار افراد نماز عیدادا نہیں کرسکے۔یہ ایک سیکولر جمہوری ملک کی شان پر داغ ہے۔ عین عید والے دن شوپیان میں پولیس کی غیرواجب کاروائی میں دوافراد ہلاک اورکوئی تین درجن زخمی ہوئے۔ یہ لوگ ایک قریب کے گاؤ ں میں ایک ریلی میں شرکت کے لئے جارہے تھے جو ان کا جمہوری حق ہے۔ لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے سرکار کشمیری عوام کے لئے جمہوری طریقہ کار کے سارے متبادل بند کردینا چاہتی ہے۔ عیدالفطر سے اب تک مختلف مقامات پر سرکارکی جابرانہ و ظالمانہ کاروائیوں میں کم از کم 77افراد فوت اورسینکڑوں زخمی اورنابینا ہوچکے ہیں۔ لیکن زبردست مطالبہ اور حکومت کے اظہارعندیہ کے باوجود ہجوم کے خلاف چھروں والے کارتوسوں کا استعمال بند نہیں ہوا ہے۔
عیدپر جو یہ صورت حال پیداہوئی کہ سرکار کو پوری وادی میں کرفیو لگانا پڑا، عید گاہوں اورمساجد میں تالے لگانے کی نوبت آگئی اورستم ظریفی یہ کہ وزیراعلااوران کے کئی وزیروں کو وہاں ٹکنے کا حوصلہ نہیں ہوا بلکہ جموں چلے آئے،اس بات کو ظاہر کرتا ہے سرکار نے سب سے ساتھ مکالمہ اورانسانیت کی پالیسی کاجو راگ الاپا تھا، وزیرداخلہ اورکل پارٹی وفد کے دورے کا جو اہتمام کیا گیا تھا اس میں کوئی نیک نیتی شامل نہیں تھی بلکہ وہ محض ایک دھوکہ تھا۔ اس دوران ایک طرف تو یہ کہاگیاکہ حکومت تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت سے مسئلہ کاحل نکالے گی۔مذاکرات کے درکھولنے کے لئے ساز گار ماحول بنانا تھا اوراس کے لئے خیرسگالی کے اقدامات مطلوب تھے۔ اس کے بجائے مزاحمتی تحریک کے لیڈروں کے خلاف تادیبی اقدامات کا اعلان ہوا۔ ہرچند کہ انتخاب کے میدان میں یہ تحریک ہمیشہ ناکام رہی مگریہ تو دنیا جانتی ہے سار ے مزاحمتی مظاہرے تواسی کے کئے دھرے ہوتے ہیں۔ضرورت تھی کی سرکار ان کو اعتماد میں لیتی۔ ادھران لیڈروں نے کل پارٹی وفد میں شریک ان لیڈروں سے ملاقات سے انکار کردیا جو خیرسگالی کے جذبہ کے تحت ذاتی طورپر ان سے ملنے گئے تھے۔ ان کا یہ موقف اخلاقی اورسیاسی دونوں اعتبار ناقابل فہم ہے۔ 
وزیراعظم نے نومبرسنہ 2015 میں سیلاب کے موقع پرریاست کے لئے 80ہزارکروڑ کے ایک پیکج کا اعلان کیا تھاجس میں 2000 کروڑ سیلاب زدگان کی امداد اوربازآبادکاری کے لئے تھا۔ لیکن پتہ چلا کہ اس میں سے بڑی رقم بچاؤ مہم پر فوج وغیرہ کے اخراجات میں چلی گئی۔ متاثرین تک کیا پہنچا؟ ڈولپمنٹ کاجو وعدہ کیا گیا تھا اس کا کیا ہوا؟اگرمودی سرکار آنے کے بعدکچھ ڈولپمنٹ نظرآتا ہے تووہ یہ ہے کہ حالات دن بدن خراب ہورہے ہیں۔ خارجہ پالیسی کے اس تسلسل کو منقطع کردیا گیا ہے جس کی بنیاد واجپئی جی نے رکھی تھی اورجس کا اثر بھی نظرآنے لگا تھا۔ یہ روز روز کی دھرپکڑ، گولی باری، انسرجنسی، ملیٹنسی، دوران حراست اموات وغیرہ، سب کا سلسلہ تقریباًموقوف ہوگیا تھااورپاکستان کے ساتھ خوش ہمسائگی کی ماحول سازی ہورہی تھی۔ لیکن مودی سرکار جس راہ پرچل پڑی ہے اس سے صاف نظرآتا ہے کہ اس کے سرپرافہام وتفہیم اور مفاہمت کے بجائے ٹکراؤ اورسرکوبی کا بھوت سوار ہے۔ وہ شاید اس طرح تادیبی حکمت عملی کو آزمانا چاہتی ہے جو اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف اورچین ترکستان شرقیہ (زنجیانگ) کے اہل اسلام کے خلاف اختیار کئے ہوئے ہے۔
ہم کشمیر کے باشندوں کو اپنے آپ سے جدانہیں سمجھتے۔ان کی ہرتکلیف سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے۔ مگر کچھ کشمیریوں میں نظرآنے والے پاکستان پریم نادانی کے سوا کیا ہوسکتا ہے۔ہم دعا کرتے ہیں ٹوٹ پھوٹ کے بعد پاکستان جتنا بچا ہے وہ خوش حال ہو۔ وہاں امن وچین قائم ہو، عوام کو بجلی پانی کے بحران ، مسلکی تشدد پسندی ، داخلی دہشت گردی اورخون ریزی سے نجات ملے۔پاکستا ن کے حالات کے باوجودجولوگ کشمیر کا مستقبل اس سے باندھنے کے خواہاں ہیں، اللہ ان کو عقل سلیم سے سر فراز کرے۔کشمیر میں امن اورخوشحالی سے پورے ہندستان کی مسلم اقلیت کے لئے راحت ہے۔ وہاں جو یہ حالات پید اکئے جاتے ہیں ان ایک مقصد ملک بھرمیں فرقہ ورانہ سیاست کو ہوادینا ہے۔ 
عید کے دن وہاں جو صورت حال پیدا ہوئی وہ نہ ہوتی اگر اس دن ریلیاں نکالنے کی کال نہ دی جاتی اورعوام سے کہا ہوتا کہ پرامن مساجد میں جائیں۔ حالات کی اصلاح کے لئے دعاکریں اور پرسکون ماحول میں قربانی کا حق ادا کریں۔قربانی صرف مویشی کی ہی نہیں دی جاتی حسب موقع اپنے جذبات اورسیاسی و دیگر مفادات کی بھی دینا ہم کوآنا چاہئے۔ آخر میں ہم ان تمام خاندانوں کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں جن کا کوئی فرد عیدالفطر سے جاری اس شورش کے دوران فوت ہوگیا یا مجروح ہوا۔ ہم مرحومین کی مغفرت کی اورزخمیوں کی کامل صحت یابی کی دعا بھی کرتے ہیں۔ آمین

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا