English   /   Kannada   /   Nawayathi

اونروا کی اسرائیل کی جانب سے بیت المقدس میں ایجنسی کے امدادی آپریشن بند کرنے، کارکنوں کو نکالنے کی شدید مذمت

share with us

القدس میں ایجنسی کے امدادی آپریشن بند کرنے کا اسرائیلی فیصلہ سوچی سمجھی انتقامی کارروائی سمجھا جائیگا، بیان


مقبوضہ بیت المقدس :06؍اکتوبر2018(فکروخبر/ذرائع) فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے قائم اقوام متحدہ کی ’ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی‘ اونروا نے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں ایجنسی کے امدادی آپریشن بند کرنے اور امدادی ادارے کے کارکنوں کو نکال باہر کرنے کے اعلان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ القدس میں ایجنسی کے امدادی آپریشن بند کرنے کا اسرائیلی فیصلہ سوچی سمجھی انتقامی کارروائی سمجھا جائے گا۔اونروا کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امدادی ادارے کے بیت المقدس میں موجود مراکز بند کرنا اور اس کے امدادی پروگرامات ختم کرنے کا اسرائیلی اعلان باعث تشویش ہے۔القدس میں اسرائیلی بلدیہ کا اعلان انتقامی سوچ کا مظہر ہے۔بیان میں مزید کہا گیاہے کہ بیت المقدس میں فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اونرواکے تمام پراجیکٹ معمول کے مطابق چل رہے ہیں۔ اسرائیل کی طرف سے انہیں بند کرنے کا کوئی جواز نہیں اگر ایسا کیا گیا تو اس کے نتیجے میں ہزاروں افراد متاثر ہوں گے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ نے اونروا کے زیراہتمام چلنے والے تمام ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں سکول، ہسپتال، بچوں کی بہبود کے مراکز اور کئی دوسرے ادارے شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی پناہ گزینوں کے شعفاط کاپناہ گزین کا سٹیٹس ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق بیت المقدس میں اونروا کے امدادی آپریشن کی بندش کا پلان امریکہ کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کی امدادی ایجنسی کی امداد بند کرنے کے اعلان کا حصہ ہے۔ امریکی اعلان اور اقدام نے اونروا کے پروگرامات بند کرنے کیلئے صہیونی ریاست کی حوصلہ افزائی کی ہے۔امدادی پروگرام کی بندش کے نتیجے میں 1200 طلباء براہ راست متاثر ہوں گے۔ ان میں شعفاط پناہ گزین کیمپ میں قائم بوائز اور گرلزسکولوں کے 150 بچے، وادی الجوز کے گرلز سکول کے ، سلوان میں پرائمری بوائز سکول کے 100، صور باھر میں دو سکولوں کے 350 بچے شامل ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا