English   /   Kannada   /   Nawayathi

مصر، جھوٹی خبریں پھیلانے کے الزام میں سماجی کارکن کو دو سال قیدوجرماہ 

share with us

یہ اقدامات ملک میں عدم استحکام اور دہشتگردی کا مقابلے کرنے کیلئے بنائے گئے ہیں،مصری حکام 
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سماجی کارکن کی سزاوجرمانہ کو ناانصافی کا انتہائی شدید مظاہرہ قرار دیدیا


قاھرہ :30؍ستمبر2018(فکروخبر/ذرائع)مصر کی ایک عدالت نے انسانی حقوق کی کارکن امل فاتح کو غلط خبریں پھیلانے کے الزام میں دو سال قید وجرمانہ کی سزا سنادی ہے۔امل فاتح مئی سے زیرِ حراست ہیں جب انھوں نے حکومت پر تنقید کی ایک ویڈیو انٹرنیٹ پر شیئر کی تھی جس کا موضوع تھا کہ ملک میں کس پیمانے تک جنسی ہراسگی کے واقعات ہوتے ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسے ناانصافی کا انتہائی شدید مظاہرہ قرار دیا ہے۔مصری حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ملک میں عدم استحکام اور دہشتگردی کا مقابلے کرنے کیلئے بنائے گئے ہیں۔مصر نے حال ہی میں نئے قوانین متعارف کروائے ہیں جن کے ذریعے انٹرنیٹ پر حکومتی کنٹرول کافی بڑھ گیا ہے۔ان نئے قوانین کے تحت کسی بھی ویب سائٹ کو ملک میں بند کیا جا سکتا ہے اگر اسے قومی سلامتی یا معیشت کے لیے خطرہ مان لیا جائے۔اس کے ساتھ ساتھ 5000 سے زیادہ فالورز والے سوشل میڈئا اکانٹس کو بھی زیرِ نگرانی رکھا جا سکتا ہے۔مصری حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ملک میں عدم استحکام اور دہشتگردی کا مقابلے کرنے کیلئے بنائے گئے ہیں۔مبصرین کا کہنا ہے کہ مصر میں سڑکوں پر احتجاج کرنا تقریبا ممنوع ہو چکا ہے اور انٹرنیٹ وہ آخری جگہ بچی تھی جہاں مصری لوگ اظہارِ اختلاف کر سکتے تھے۔گزشتہ روز عدالت نے امل فاتح کو قید کی معطل سزا کے ساتھ ساتھ دس ہزار مصری پاؤنڈ کا جرمانہ بھی کیا۔خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ ان کے وکلی نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔گذشتہ مئی امل فاتح نے 12 منٹ کی ایک ویڈؤ جاری کی تھی جس میں انھوں نے بیان کیا تھا کہ انھیں ایک روز بینک جانے پر کس طرح ہراساں کیا گیا۔انھوں نے حکومت پر بھی تنقید کی کہ وہ خواتین کے تحفظ کے لیے جو کوشش کر رہی ہے وہ ناکافی ہیں۔دو روز بعد انھیں گرفتار کر لیا گیا اور ان پر مصری ریاست کو نقصان پہنچانے کا الزام اور نازیبہ گفتگو کرنے کے حوالے سے فردِ جرم عائد کر دی گئی۔
 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا