English   /   Kannada   /   Nawayathi

بیٹیوں کی طلاق کیلئے والدین ذمہ دار؟

share with us

چنانچہ فرشتوں کے ذریعہ حضرت آدم ؑ کو سجدہ انسانی مخلوق کی فرشتوں پر برتری اور شیطان کا سجدہ سے انکار(cause of action) انسانی مخلوق کے لئے وجہ امتحان قرار دے کر پہلا واقعہ آدھے انسان یعنی صفتِ مردانی کے بعد پوری انسانیت کی تکمیل صفتِ نسوانی کے ذریعہ وہیں عالم بالا میں عمل میںآگئی ، پھر دونوں انسانوں کو جنت کی نعمتوں اور دیگر کیفیات سے متعارف کرانے کے بعد دوسرے اہم واقعہ یعنی عالم بالا سے زمین پرروانہ کرنے سے پہلے ہی مرد اور عورت کی تخلیق کی غرض و غایت واضح کرنے کے لئے بے لباسی کا پہلادرس دے کر میدان کا رزار یعنی زمین پر روانہ کیا گیا ، اب زمین پر حضرت آدم ؑ کے دو بیٹوں میں پہلا معرکہ بذریعہ شیطان عمل میں لانے کے لئے خاتون کی اہمیت واضح کی گئی اور دنیا کا سب سے پہلا قتل کا سبب عورت اور مشیت کا سبب شیطان بنایا گیا ، کیونکہ سورہ یوسفؑ میں عزیز مصر کی عورت کا حضرت یوسفؑ پر الزام پھر اپنی ہمجولیوں سے حضرت یوسفؑ کا تعارف آخر میں اعتراف گناہ اور ان تمام واقعات کے بعد جب حضرت یوسفؑ کا اپنے بھائیوں کے اعتراف خطا پر یہ کہنا کہ شیطان نے یہ سب کام کیا ۔
تو میری ماؤ، بہنو اور بیٹیو علامہ اقبال نے آپ کی اس کائنات میں موجودگی کو کتنے بہترین الفاظ میں خراج تحسین ادا کیا ہے ۔
’’وجودزن سے ہے تخلیق کا ئنات میں رنگ‘‘
یہاں تک کی گفتگو میں یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ عورت کی تخلیق نہ صرف کائنات میں رنگ بھرنے کے لئے بلکہ نسل انسانی کے تسلسل کا سب سے اہم ذریعہ بلکہ قدرتی ذریعہ بنایا گیا ہے ، لیکن عورت کو اس ذریعہ کے لئے جن کیل کانٹوں سے سجا سنوار کر دنیا میں بھیجا گیا اس کی حقیقی تشریح صرف چودہ سو سال پہلے وضاحت کے ساتھ قرآن کریم کی سورتوں میں بیان کی گئی ہے ، مثلاً:
۱۔ مرد کے لئے ان کی عورتیں کھیتی کے مانند ہیں 
۲۔ مرد اور عورت ایک دوسرے کا لباس ہیں۔
۳۔ عورت اولاد کی تخلیق کے لئے جن مراحل سے گذرتی ہے اور اس کی دو سال تک نشو نما کرتی ہے مرد سے زیادہ قابل مشقت کا م ہے۔
۱۔ صرف چند سال پہلے دنیا کے سب سے طاقتور سمجھے جانے والے امریکہ کے صدر کو اس کی پیشی میں کام کرنے والی ایک معمولی عورت نے نہ صرف اس کی بیوی اور جوان بیٹی کے سامنے بلکہ ساری دنیا کے سامنے ذلیل ہو کر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا تھا ۔
۲۔ دنیا کی ووسری بڑی طاقت کہلانے والی ایسی برٹش حکومت جس کو یہ زعم تھا کہ اس کی مملکت میں سورج نہیں ڈوبتا ،اسی شاہی خاندان کی نوخیز دوشیزہ نے اپنے شوہر کو زمین چٹا دی اور شاہی خاندان کی عزت خاک میں مل گئی ، اگر چہ کہ اس کی موت آج بھی معمہ بنی ہوئی ہے ۔
میری نوجوان بہنو، بیٹیو!
تم کو اسلام بہت وضاحت کے ساتھ آگاہ کرتے ہوئے تمہاری اہمیت، تمہاری عزت و آبرو تمہاری سب سے قیمتی مال و متاع جو ساری کائنات کی قیمت سے بھی زیادہ ہے یعنی تمہاری عصمت و عفت کے بارے میں تمہیں شیطان نے کم اور انسانوں نے زیادہ غفلت میں ڈال دیا ہے ، ورنہ سورہ نور، سورہ احزاب ، سورہ مجادلہ اور سورہ تحریم میں تمہاری حفاظت اور عزت وآبرو کو واضح کر کے اللہ اور اس کے رسولﷺ اور صحابیاتؓ نے جو لائحہ عمل دیا ہے اس کی طرف توجہ ختم ہوگئی ہے اور اب ساری توجہ ان بے حیا ممالک کے بے حیا افراد نے تمہیں چراغ خانہ سے شمع انجمن نہیں بلکہ اب تو بازاروں کی زینت بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے ۔
اب ایک کڑوی بات ضرور سن لیں ، آپ معصوم اورغافل لڑکیوں کی ازدواجی زندگی کی تباہی میں سب سے بڑا ہاتھ آپ کے والدین کا ہے کیونکہ :
۱۔ نہ خود وہ والدین جو دنیا کی تعلیم اور اعلیٰ عہدوں تک پہونچ کر دنیا کی عزت بلکہ شہرت کے جھوٹے محل میں جی رہے ہیں انہوں نے اپنی اولاد کو اسلام کی تفصیلی تعلیم نہ سہی بلکہ صرف ازدواجی زندگی کی ضروری اسلامی معلومات سے ہی واقف کراتے تو ان کی اولاد ان کی زندگی کے عروجِ بام کے وقت شہر کے چوراہے پر کسی اردو اخبار کے اندرونی صفحات پر اعلان طلاق ( وہ بھی چند ماہ میں) کے ذریعہ منھ دکھانے کے لائق نہیں رکھتی ۔
۲۔ یہی والدین رشتہ کے بارے میں اسلامی احکام کو اپنی خواہشات کے بُت کے پیروں تلے روند کر جھوٹی نام ونمود ، چمک دمک ، لوازمات کی نت نئی کسرت کو ازدواجی زندگی کی کامیابی قرار دیتے ہیں ، حتّٰی کہ لڑکے کو محفل عقد میں مہر کے بارے میں بھی کوئی علم نہیں ہوتا بلکہ ماں باپ ( جن کو نہ مہر دینا ہے نہ لینا) بھی بلا سونچے سمجھے مہر کاتعین کر دیتے ہیں تاکہ رسم پوری ہوجائے اور قاضی صاحب نہیں بلکہ ( نیم خواندہ) قاری النکاح خانہ پری کر لیتے ہیں۔
۳۔ نکاح میں خطبہ کی اہمیت نہ صرف ختم ہو چکی ہے بلکہ ا نتظار صرف جلد نمٹانے کا ہوتا ہے تاکہ فلم بندی او رڈنر ٹیبل کی فکر میں یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺ نے قرآن کریم کی تین اہم آیات کا آغاز اے لوگو اللہ سے ڈرو، اے ایمان والواللہ سے ڈرو ( پھر) اے ایمان والو اللہ سے ڈرو، لیکن قاری جب یہ حدیث کہتا ہے ،اَلدُّنْیَا کُلُّہَا مَتَاعٌ وَخَیْرُ مَتَاعِ الدُّنْیَا اَلْمَرْءَ ۃُ الصَّالِحَۃُ تو نہ نوشہ ہی جانتا ہے نہ وہ گھونگھٹ میں بیٹھی معصوم عروس نہ ہی والدین و براتی۔
فلم بندی کے سلسلہ میں یہ صراحت بھی ضروری ہے کہ نوشہ اور لڑکی کے باپ کو یہ احساس ہی نہیں ہوتا کہ اب نکاح کے چند گھنٹوں بعد دلہن کو شوہر سے پہلے ویڈیو گرافر اس سجی سنوری لڑکی کے ابرو کے بال سے لے کر گال ، ہونٹ وغیرہ کو لینس کے ذریعہ تفصیلی مشاہد ہ کرتا ہے اور نہ جانے ان محرمات کی غیرت کو کس قبرستان میں دفن کر دیا گیا ہے ۔
۴۔ موجود ہ سماجی نظام کی ایک اور اہم بات لڑکا اور لڑکی کو اپنی انتہائی خانگی اور اہم زندگی کی پہلی ملاقات کی تشہیر کیا کھلم کھلا قرآنی آیت (ایک دوسرے کے لباس) کی نہ صرف نفی کرتی ہے بلکہ عذاب الٰہی ( جو اس خلاف ورزی کی صورت میں آئندہ زندگی میںآتا ہے) کو دعوت دیتی ہے اورہمارے نزدیک شائد یہی خلاف ورزی طلاق کی ایک کڑی ہے ۔
اب ہم مسلم بچیوں پر ہی نہیں بلکہ تمام خواتین پر یہ واضح کرناچاہتے ہیں کہ اللہ ر ب العزت نے جو ساری کائنات کاخالق ہے سب سے قیمتی تخلیق یعنی عورت کی عفت و عصمت کی حفاظت کی ذمہ داری بذیعہ مرد مختلف حیثیتوں میں کی ہے جسے محرم کہا جاتاہے اور جب لڑکی پیدا ہوتی ہے اس کا باپ اوراس کا بھائی اس کے محرم پھر شادی پر اس کا شوہر اور شوہر کی غیر موجودگی میں بیٹا محرم ہے ، لیکن افسوس ہے کہ نہ محرم کو اپنی ذمہ داری کااحسا س ہے نہ ان کی زیر نگرانی خاتون کو ، حتّٰی کہ قرآن حکیم ہر بے نکاحی عورت اور مر د کو حکم دیتا ہے وَانْکِحُوا لْأَیَامیٰ کہہ کر ۔
آج ساری دنیامیں عورت کو مساوات کے نام سجا سنوار کر بلکہ حُسن کے ذریعہ بے لباسی کے سولہ سنگھار کے ساتھ صرف انگلیوں کی حرکت سے ساری دنیا میں الکٹرانک میڈیا عورت کی عزت کو پامال کر رہا ہے اور یہ غافل اتنا نہیں سوچتی کہ لان ٹینس کے میدان میں مردوں کو تو پورا پورا لباس اور عورت خدا کی پناہ ۔
میری اچھی بہنو، ماں اور بیٹیو سن لو اگر مساوات ہی کامسئلہ ہے تو کیوں تم ہی اولاد کی تخلیق کا ذمہ ، بوجھ، تکالیف برداشت کرتی ہو ، مرد کا اس میں کیا حصہ ہے کبھی سنجیدگی سے سونچا ہے ، ہم بتاتے ہیں ۔
۱۔ اللہ نے عورت ہی کو اس اہم کام کے لئے منتخب کیا ہے اسی وجہ سے تو جوانی کے ساتھ اس کو چندروز لا زمی طورپر ہر مہینہ آرام دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
۲۔ ان چند ایام میں عورت کو اپنی اس غیر معمولی صورتِ حال میں ذہنی کشمکش کاسامنا رہتا ہے ، اس لئے خالق ارض و سماء نے بھی اسے رخصت دی ہے کہ عبادت کے بجائے وہ اپنے رب کو اس طرح یاد کرے کہ اسے ایک اہم ذمہ داری آگے ادا کرنا ہے ، اور اس اہم ذمہ داری میں اسے ایسے محرم کی ضرورت ہے جو عوامی مجمع میں بر ملا اظہار کرے گا کہ میں نے اس پیاری خاتون کے معیار کے مطابق زرِ مہر کے ساتھ اس کو آخری سانس تک قبول کرتا ہوں ۔ 
۳۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ شادی کے بعد اگر وہ محرم اپنے حقوق کی ادائیگی میں عد م معلومات کی وجہ سے ناکام ہوتا ہے تو حقیقی وجوہات کی تحقیق کے بعد حتی الامکان کو شش ہوگی کہ عورت بے محرم نہ ہوجائے کیونکہ ایک بار شادی ہونے کے بعد باپ اور بھائی بھی بے فکر ہو تے ہیں اور خدا نخواستہ عورت واپس آتی ہے تو انہیں بلا معاوضہ عورت کے زائد بوجھ سے محرم کی ذمہ داری کے لئے وہ معیار نہیں دے پاتے جو وہ اس محرم کو ( جس نے اس کی جا وبیجا خواہشوں کی وجہ سے اپنے لئے دوسری تلاش شروع کرتا ہے ) چھوڑ کر زندگی بھر وہ سکون حاصل نہیں کر سکتی ،بلکہ ایک داغدار کردار کا نمائندہ بن جاتی ہے ، جبکہ مرد کو دھکا بھی نہیں لگتا ۔
۴۔ آج کل کے معاشرہ میں ازدواجی زندگی میں دو اہم کردار ساس اور نند کے بھی ابھر نے لگے ہیں اس پر بحث کرنا اس لئے بیکار ہے کہ دین سے اور چند ضروری معلومات سے غفلت (جان بوجھ کر غفلت) پر صرف مرثیہ خوانی یا اللہ سے امت مسلمہ کی خیر خواہی کی ہی دُعا کی جا سکتی ہے ۔
قارئین کرام !
یہ سب تو امراض کی تشخیص تھی ، اب علاج یا مسئلہ کا حل بھی جاننا ضروری ہے ، اور حقیقتا یہ کام عاقل و دانش مند افراد اور علماء کرام ہی کا ہے ، لیکن اس کم سوادکے ذہن میں ایک خاکہ ہے جو پیش کیا جاتا ہے ’’ صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لئے ‘‘ ۔
۱۔ جتنی جلدہوسکے ہر گھر میں نماز کی پابندی اور مرد کے لئے باجماعت نماز حتی الامکان اور پانچ تا دس منٹ کے لئے قرآن کا ترجمہ اور تفسیر۔
۲۔ رشتہ کی تلاش میں مروجہ اصول و قواعد کو نہ صرف چھوڑنا بلکہ توبہ کرنا ضروری ہے کیونکہ جو تخلیق مصور کائنات نے کی ہے اس میں خرابی ، کوتاہی کی تلاش شاید گناہ ہے ، کبیرہ یا صغیرہ جو بھی ہو کیونکہ کم قد اور کم رنگت کی لڑکی کو چھوڑ کر طویل قامت سے اور کھلے رنگت والی سے شادی کے بعد ہونے والی لڑکی کم قد ہو اور سیاہ رنگ تو کیا گلا گھونٹ دوگے ؟
۳۔ شادی میں حتی الامکان بھیڑ بھاڑ ، دھوم دھام مبالغہ کی حد تک دعوت و طعام وغیرہ اس حدیث (مفہوم) کے شاید خلاف ہو کہ کم سے کم خرچ والی شادی زیادہ سے زیادہ با برکت ، شاید بے حساب خرچ کی شادی خانہ آبادی یا خانہ بر بادی ۔ 
۴۔ آخری اور اہم تجویز کہ شادی سے ایک ماہ پہلے لڑکے اور لڑکی کی ضروری تربیت کے لئے ایک نصابی پرچہ جس میں نکاح کی اہمیت ، اس کے ضروری مسائل ، ازدواجی زندگی کے طریقے، خوشگوار زندگی کے چند نمونے ، خلع اور طلاق کے مسائل اور عورت کے حاملہ ہونے کی صورت میں ناچاقی کے آئندہ زندگی میں ہونے والے اثرات مختصراً تیارکئے جائیں اور ایک امتحانی پرچہ مرتب کرکے لڑکے اور لڑکی کا دس پندرہ دن پہلے امتحان لیا جائے تاکہ متعلقہ زوجین کے علاوہ ان کے والدین بھی اس اہم دینی فریضہ سے واقف ہو سکیں ۔
یہ کام اگر قاری النکاح عقد سے دو چار روز پہلے کر سکے ( کیونکہ ماشاء اللہ مناسب فیس لی جاتی ہے ) اور والدین کو واقف کر دے تو انشاء اللہ بہتری آسکتی ہے ۔ وما علینا الا البلاغ ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا