English   /   Kannada   /   Nawayathi

ڈنمارک جرمن سرحد پر متنازعہ حفاظتی باڑ تعمیر کرے گا

share with us

برلن:15؍اگست2018(فکروخبر/ذرائع)ڈنمارک کی حکومت جرمن سرحد پر متنازعہ حفاظتی باڑ کھڑی کرے گی، جس کا مقصد سوائن فلو کا پھیلاؤ روکنا ہے۔ تاہم ناقدین نے اس اقدام کو مہاجرین مخالف حلقوں کا اعتماد جیتنے کی ایک علامتی کوشش قرار دے دیا ہے۔ڈنمارک کی حکومت نے کہا ہے کہ جرمن سرحد پر 68 کلو میٹر طویل حفاظتی باڑ کھڑی کی جائیں گی، جس کا بنیادی مقصد سوروں کے فارمز کو جنگلی خنزیروں سے بچانا ہے۔ حکام کے مطابق یہ جنگلی خنزیر ڈنمارک میں افریقی سوائن فلو کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔

تاہم ناقدین کے مطابق گیارہ ملین یورو کا یہ منصوبہ رقوم کا زیاں ہے کیونکہ ان سرحدی رکاوٹوں سے ایک ایسے مسئلے کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو حقیقت میں موجود ہی نہیں ہے۔ ماحول دوست کارکنان نے بھی اس منصوبے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس طرح حیاتیاتی تنوع کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ڈنمارک میں دائیں بازو کے سیاستدان ان سرحدی رکاوٹوں کو علامتی طور پر اپنی فتح تصور کریں گے کیونکہ وہ مہاجرین کے ملک میں داخلے کے خلاف ہیں اور وہ حکومت سے ایسے اقدامات کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں، جن سے ڈنمارک میں غیرقانونی آمدورفت کا سلسلہ تھم سکے۔ڈیرھ میٹر لمبی  یہ باڑ جرمنی سے متصل پوری ڈینش سرحد پر تعمیر کی جائیں گی۔ حکومتی منصوبے کے مطابق سن 2019 کے اواخر تک یہ رکاوٹیں کھڑی کر دی جائیں گی۔

تاہم شینگن زون کے رکن ملک ڈنمارک میں قائم کی جانے والی ان رکاوٹوں سے سرحدی راستوں کی ٹریفک پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ان دونوں ممالک کی سرحد پر متعدد سرحدی گزرگاہیں ہیں، جو معمول کے مطابق کھلی رہیں گی۔

ماہرین ماحولیات کے مطابق جنگلی خنزیروں کے سرحد عبور کرنے سے سوائن فلو کے پھیلنے کے خطرات نہیں ہوتے۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ جرمنی میں اس بیماری کا کوئی خطرہ نہیں ہے کہ ڈںمارک اس طرح سرحدوں کو بند کرنا شروع کر دے۔ماہرین یہ بھی کہتے ہیں اگر ایسی کوئی بیماری پھیلی تو اس کی وجہ جانوروں کا سرحد عبور کرنا نہیں ہو گا۔ ان کے مطابق جرمنی سے ڈنمارک آنے والے ٹرانسپورٹ ٹرکوں میں متاثرہ سور یا متاثرہ وائرس والی خوارک اس بیماری کے پھیلاؤ کا باع بنے گی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا