English   /   Kannada   /   Nawayathi

حلب کی تباہی اور عالم اسلام کی مجرمانہ خاموشی

share with us

تاکہ وہ شام کے مزاحمت پسندوں کو دی جاسکے، اس میں سب سے بڑی رکاوٹ یہی امریکہ ہے، اس کو شامی حزب اختلاف کے حوالے کرنے میں واشنگٹن اور ریاض میں شدید تنازع جاری ہے، امریکہ کسی قیمت پر یہ نہیں چاہ رہاکہ یہ ہتھیار مجاہدین کے ہاتھوں لگے، اگر یہ اسلحہ مجاہدین کے ہاتھوں میں آجاتاہے،تو شام میں جنگ کا پانسہ یکسر تبدیل ہوجائے گا، اور روس کی وہاں وہی حالت ہوگی جو افغانستان میں مجاہدین کے ہاتھوں میں اسٹائنگر میزائلوں کے آنے کے بعد روسی طیاروں کی ہوئی تھی، روس فوراً سے پیشتر اپنے طیاروں کوشام سے سے نکال دے گا، اور بشار کی ہوا اکھڑ جائے گی، اور اس کے بعد پورے شام پر مجاہدین کے قبضہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، اور پوری دنیا جانتی ہے، صرف اور صرف فضائی برتری کی وجہ سے امریکہ اور اس کے اتحاد نے اب تک کہ جارحانہ حملوں میں کامیابی حاصل کی ہے، اب مجاہدین کے ہاتھوں میں فضائی حدود کو کنٹرول کرنے کا پاور آنے کے بعد دنیا کا کوئی خطہ اسلام دشمنوں کے لیے محفوظ نہیں ہوسکتا۔
جہاں تک شام کے محاذوں میں سب سے سنگین محاذ حلب کا معاملہ ہے،اوراس کے معاملہ میں عالمی سطح پر چھائی ہوئی خاموشی یہ کوئی نئی نہیں ہے، حلب کی دردناک صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگا یاجاسکتاہے، کہ چودہ سو سال میں پہلی بار جمعہ کی نماز شہر حلب میں نہیں ہوسکی۔
*حلب کے ساتھ شیعوں اور روسی ارتھوڈیکس عیسائیوں کا یہ جارحانہ رویہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، اس لیے کہ حلب ہی وہ شہر ہے، جس نے رومی حکومت کے خلاف خلفاء راشدین، بنو امیہ و بنو عباس کے دور حکومت میں اسلحہ و جنگجو سپلائی کرتا تھا۔
*حلب نے ہی شام کے تمام شہروں میں مجوسی رافضی حکومت کے خلاف پچاس سال سے زیادہ آزادی کی تحریک کی قیادت کی۔ 
*حلب ہی شام کا وہ پہلا شہر ہے، جو حکومت عبیدیہ سے ۴۶۲ ؁ھ میں آزادی اختیار کرکے سنی عباسی خلیفہ اور سلطان سلجوقی کا نام خطبے میں جاری کیا، اور اس کے نقشہ قدم پر چلتے ہوئے دمشق نے بھی اس راہ کو اختیار کیا۔
*سلطان الب ارسلان سلجوقی جب عبیدی حکومت کوختم کرنے کے آخری مرحلہ میں تھااس وقت اس کو حلب میں رومیوں کے حملے کی خبرملی، تو وہیں سے اس نے اپنی سرگرمیوں کا رخ رومیوں کی طرف موڑ دیا،اور رومی عیسائیوں کوشکست فاش دے کر ان کی جڑیں کاٹ دیں، یہ ۴۶۳ ؁ھ کا واقعہ ہے۔
*حلب ہی ان تمام اسلامی اتحاد کی سرگرمیوں کا پایہ تخت تھا، جس کو عمادین الدین زنگی ان کے بیٹے نورالدین زندگی اور سلطان صلاح الدین ایوبی نے صلیبی حکومت کو شام کی سرزمین سے اکھاڑ پھیکنے اور مسجد اقصیٰ و فلسطین کی بازیابی کے لیے تیا رکیاتھا۔
*حلب ہی اس فوجی کارروائی کا ہیڈ کوارٹر تھا جس میں عمادالدین زندگی نے الرہا کی صلیبی حکومت کو وجود سے عدم میں تبدیل کردیا، اس ظالم و سفاک حکومت کو مٹانا گویا کہ پورے بلاد شام سے عسیائی حکومت کے خاتمے کا اعلان تھا۔
*حلب ہی نورالدین زنگی کی اس حکومت کا اہم ترین شہر تھا، جہاں سے نورالدین زندگی ریمانڈ عیسائی اور اس کے حلیف علی بن وفا کی اسلام اورمسلمانوں کے خلاف کی جانے والی معاندانہ سرگرمیوں کوروکنے کے لیے کارروائی کا آغاز کر کے ان دونوں کی قوتوں کو کھدیڑ کر رکھ دیا ، اور اخیر میں ان دونوں کو حلب کے مغربی علاقے میں ۵۴۳ ؁ھ میں موت کے گھاٹ اتاردیا۔
*حلب ہی سے آغاز کرتے ہوئے نورالدین زنگی نے دمشق کو۵۴۹ ؁ھ میں اسلامی اتحاد میں شامل کیا، اور عیسائیوں کے ساتھ طاقت کا توازن 
برقرار رکھتے ہوئے پوری قوت و اقتدار کے ساتھ ان کے خلاف جنگ چھیڑ دی۔
*حلب ہی سے نورالدین زنگی نے ابتداء کر کے عیسائی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کے لیے ۵۵۹ ؁ھ میں اس عظیم جنگ کا آغاز کیا، جس میں ایک طرف رومی عیسائی اور جرمنی کے فوجیوں کا لامنتہالشکر تھا،رمضان میں اس عظیم جنگ کا آغاز ہوا، اور حلب کے قریب حارم نامی مقام پر عیسائیوں کا لشکر ہزیمت سے دوچار ہوا۔ 
*حلب کے مجاہدین کا جہاد کے ہر محاذ پر اپنا خاص امتیاز رہاہے، کہ وہ دیواروں میں نقب لگانے، قلعوں کو توڑنے اور دشمنوں کی رسد کے راستے کاٹنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ، انہوں نے الرہا ، بیت المقدس اور عکا کے مشہور قلعوں کو اپنی کوششوں سے سرنگوں سے کیا۔
*حلب ہی سے نورالدین زنگی نے مصر پر تین بار حملہ کیا، اور صلاح الدین ایوبی کے ذریعہ فاطمی شیعہ حکومت کو ختم کر کے اسلامی اتحا دکا اہم ترین جزء بنادیا۔ 
یہ سب وہ اسباب ہیں جس کی بناء پر رافضی کفار اور عیسائی اس حلب کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے لیے پوری فوجی طاقت جھونکے ہوئے ہیں، حلب میں اہل سنت کی کامیابی سے جہاں ایران، حزب اللہ ،بشار اور صلیبیوں کے لیے خطرہ ہے، وہیں یہودیوں کے لیے اسرائیل میں ان کی بقاء کا مسئلہ بھی خطرہ میں پڑسکتاہے، اس لیے امریکہ اور دشمن حکومتیں کبھی بھی نہیں چاہیں گی ، کہ حلب کسی طرح محفوظ رہے۔
دشمنوں نے عالم اسلام کو تباہ کرنے کی چالیں ہر زمانے میں چلی ہیں، اور ان کی چالوں کو ناکام کرنے کے لیے اللہ نے اپنے کچھ مخلص بندوں کو تیار کیا، جنہوں نے ان دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملایا،اب دیکھنا یہ ہے کہ اس زمانے کے مرد مجاہد کس طرح ان باطل قوتوں کے عزائم کو ہزیمت سے دوچار کرتے ہیں، مومنانہ فراست، تعلق مع اللہ ، اخلاص عمل کی دولت سے معمور کچھ نفوس ابھی اس میدان میں نظر آرہے ہیں اور اہل ایمان کی نظریں ان پر ٹکی ہوئی ہیں ، لیکن ابھی مزید قربانیوں کی ضرورت ہے، شاید اہل شام کی یہ آزمائش کچھ مزید طول کھینچے، اگر ڈالروں کا چکر اپنا کام کرنا چھوڑ دے ، تو پھر اہل ایمان کی کامیابی کی صورت جلد از جلد واضح ہوجائے گی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا