English   /   Kannada   /   Nawayathi

سمجھ داری

share with us

بیویوں کو اب خاوند نا سمجھ نہیں کہتے، سمجھتے ہوں تو اور بات ہے.....خواتین کی چہ مگوئیوں میں بھی اب ناسمجھ کا صیغہ استعمال نہیں کیا جاتا ، شوہر کے اس وصف کو صیغۂ راز میں ہی رکھا جاتا ہے.....جہاں تک دلدار اور رشتے دار کی بات ہے تو یہ بھی اب سمجھ دار ہو گئے ہیں.....رہے عاشق و معشوق تووہ ایکدوسرے کوہمیشہ سے ہی نا سمجھ سمجھتے آئے ہیں....یہ اور بات کہ اکثر شعرائے کرام نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا ہے.... معشوق کو شاطر سمجھا ہے اور خود کو ناسمجھ..... جبکہ انکے مداحوں کو انکی سمجھ داری پر ناز رہا ہے... الغرض اب کوئی بھی نا سمجھ نہیں رہا....اور بقول شیفتہ یہی سب سے بڑی مصیبت بن گئی ہے، خاصکر دانش مند طبقہ کے لئے...جس میں سرمایہ کار، صنعت کار، قلم کار، سیاسی بے کار اور یہاں تک کہ سرکار، سب کی جان پر بن آئی ہے....سرکار کے لئے اس لئے مصیبت بن گئی ہے کہ عوام صرف نا سمجھ نہیں رہی ، بلکہ ضرورت سے زیادہ سیانی ہوگئی ہے....اور دیگر کی اس لئے جان پر بن آئی ہے کہ صارفین ہو یا سامعین ، قارئین ہوں یا ناظرین ، سب کے سب سمجھدار ہو گئے ہیں- اب کون کسے سمجھائے...... 'سمجھ آنے' کا اب سوال ہی نہ رہا..... جو کبھی آتے آتے آتی تھی وہ اب بن بلا ئے اور بے تحاشہ آ رہی ہے... کیونکہ اسکی آمد کے وسائل بے شمار ہو گئے ہیں ، اور جب آجاتی ہے تو کم ہونے کا یا جانے کا نام ہی نہیں لیتی.....ہر کوئی ایکدوسرے کی سمجھ کو لے کر اب پریشان ہے ... جب کہ سب کو خوش ہونا چاہیے تھا کہ جس کی کمی سب کو کھلتی تھی، اور کسی کو سمجھانا بہت تکلیف دہ ہوا کرتا تھا وہ اب نہ رہا...... البتہ یہ ضرور ہوا کہ کچھ لوگ زیادہ سمجھنے لگے....کہتے ہیں سب سمجھ کا ہیر پھیر ہے..... اب کیا کیا جائے کہ سمجھ کی زیادتی کا علاج حضرت انسان کے پاس کہاں ہے.. یہ بھی ان چند بے بہا چیزوں میں شمار ہوتی ہے جنکی فراوانی رحمت کے بجائے زحمت بن جاتی ہے.. جیسے دولت، جیسے پانی، یا جیسے جوانی ....اب یہ کون طے کرے گا کہ کس کے پاس کتنی سمجھ ہونی چاہیے، کوئی انسانیت تو ہے نہیں کہ کہا جائے بھیا تھوڑی تو انسانیت ہونی چاہیے.....سمجھ تھوڑی بھی ہو تو مصیبت ہے اور زیادہ ہو تو اور بھی مصیبت، اور اگر نہ ہوتو پھر بھی مصیبت..... سمجھداری اسی میں ہے کہ سمجھ کو انسانیت سے سمجھا جائے ....اور انسانیت کے ساتھ اسکا استعمال کیا جائے، اور سوچ سمجھ کے استعمال کیا جائے....لیکن ایسا کرنے میں ایک اور نئی مصیبت کھڑی ہو جاتی ہے .. اور وہ ہے سوچ....سوچنا اور فکر کرنا بھی تو اب ایک مصیبت ہے ...اتنا وقت کس کے پاس ہے !!..
جدید دور میں انسان زیادہ سوچتا کہاں ہے، سمجھ داری آنے سے سوچ جاتی رہی ہے... بے سوچے ہی کیا کچھ کر لیتا ہے..... جبکہ سمجھ کی طرح سوچ بھی اتنی ہی اہم ہوتی ہے ....اب افرا تفری اور نفسا نفسی کے اس دور میں انسان دوسروں کی سمجھ کو سوچ سوچ کر پریشان ہے...اور ا پنی سوچ کو سمجھنے میں تو اسکی جان ہلکان ہوئی جاتی ہے....یوں تو وہ سوچنے اور سمجھنے دونوں سے گیا .... ان سب کا حل اہل دانش کے پاس یہ ہے کہ انسان کو کسی بہت بڑی سوچ کو اپنے پر، خاص کر سر پر، سوار کر لینا چا ہیے... ایسا کرنے کے بھی اپنے مسائل ہیں، اور انسان مسائل کو بھی خود پر سوار کر کے دیکھ چکا ہے.... اور بے شمار برائیوں میں سے لالچ، نفرت اور انتقام جیسے جذبوں کو خود پر طاری کرکے بھی ، اس میں سوچ سمجھ کا عمل دخل بلکل نہیں ہوتا.... رہا عشق و محبت کا سوال تو اسے وہ آسانی سے خود پر سوار کرلیتا ہے .. ہاں یہ اور بات کہ بے حد مشکل سے پھر یہ سوار اترتا ہے...میر تو یہاں تک کہہ گئے.. تو ہی سمجھا نہ، ورنہ ہم نے تو....داغ چھاتی کہ سب دکھا ئی تھے.....اسکے علاوہ بھی بڑی بڑی فکریں دنیا میں ہیں، جنہیں انسان اگر خود پر طاری کر لے تو دیگر فکروں سے خود بہ خود نجات مل جاتی ہے.... ان میں اپنی ذات کی ، مال و دولت کی ، آل اولادکی، تجارت و روزگار کی فکریں خاص ہیں .... لیکن اسکے اثرات موقع محل کی مناسبت سے تبدیل ہوتے جاتے ہیں.. جو اچھے کم اور برے زیادہ ثابت ہوئے ہیں.... اب انسان کرے بھی تو کیا کرے؟ سمجھے تو مصیبت، سوچے تو مصیبت!!..ہر کوئی یہی کہتا ہے کہ دنیا کو سمجھ کر بیٹھے ہیں ، اب دنیا دنیا کون کرے .... لیکن ایک بڑی فکر اور بھی تو ہے...اورایسی ہے جو سوچ ہو یا سمجھ، چھوٹی ہو یا بڑی ، سب کو اپنے اندر سمیٹ لیتی ہے ....لیکن اس کے لئے سوچ سمجھ کے علاوہ بھی ایک عنصر کی ضرورت ہوتی ہے....شیفتہ اکثر بچوں سے پوچھا کرتے کہ بوجھو تو جانے کہ وہ کون سی فکر ہے....بچے لاکھ سمجھدار ہو رہے ہوں لیکن بوجھنے میں ناکام ہو جاتے ، وہ بھی کیا کرتے بے چارے ، کتابوں کے بوجھ تلے بھلا سوچ اور سمجھ یکجا کہاں ہوپاتی ہیں.... تہذیب جدیدہ نے انہیں بے جا مسابقت کی فکر میں مبتلا کر رکھا ہے ... لیکن بڑوں کو کیا ہوا ہے .... وہ اتنے بڑے بھی اب کہاں ہوگئے کہ آخرت کی فکر کے متعلق سوچ اور سمجھ نہ سکیں ..... جو دنیا کی بڑی سے بڑی فکر کو کھا جاتی ہے، اور تمام فکروں سے بے نیاز کردیتی ہے.....کس کو کتنی سمجھ درکار ہے اور کس کو کتنا سوچنا ہے اسکا تصفیہ بھی کردیتی ہے....اسی سوچ میں اصل سمجھ داری ہے... اب سمجھے تو کون سمجھے ، آپ سمجھیں اور ہم سمجھائیں کیا...کچھ تو سمجھے خدا کرے کوئی ....

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا