English   /   Kannada   /   Nawayathi

مکتو ب برائے چیف جنرل پوسٹ ماشٹرہیڈ آفس لکھنؤ

share with us

سموئیل نے اپنے جگہ اپنے ایک ساتھی کوڈاک تقسیم کرنے کی ذمہ دای سونپ دی تھی ۔اس کے ساتھی نے چندخطوط تقسیم نہیں کئے ۔جب متعلقہ پوسٹ ماسٹرنے سموئیل سے پوچھ تاچھ کی، تو اس نے غصہ میں آکرخط پھاڑدیا۔واضح ہو کہ ہندوستا ن ڈاک قوانین کے مطابق کسی کا خط پھاڑنے ’پارسل کھولنے ،یادانستہ طور پرخط روک لینے یاتاخیر سے پہونچانے والے کسی بھی ڈاکیہ کو دوسال تک قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے ۔یہ تو مشتے نمونہ از خروارے ہے۔ورنہ اس طرح کے بیسیوں واقعات ہیں۔بہر کیف ڈاک سے بھیجے گئے خطوط ،ماہنامے،جرائد،کا غائب ہوجانا،نیزپارسلوں میں چوری ہونے کی شکایت اب معمول کی بات ہوگئی ہے ۔کیا اس شکل میں ڈاکخانوں سے متعلق افسرا ن وملازمین پر اعتبار کیا جاسکتا ہے؟ اسی پس منظر میں روزنامہ انقلاب لکھنؤ اڈیشن میں ۲۳؍جون۲۰۱۴ ؁کی اشاعت میں راقم الحروف کا ایک مراسلہ بعنوان(اب ڈاکخانوں میں ارسال کردہ پارسل اور ڈاک بھی محفوظ نہیں )شائع ہوا تھا ۔جس میں ڈاکخانوں کی ناقص کی کارکردگی ،اور ڈاک ملازمین کا اقدام چوری، ترسیل ڈاک میں انتہائی غفلت وسستی اور کاہلی سے کام لینا،وغیرہ سے متعلق سوالات اٹھائے گئے تھے ۔مگر افسوس آج پھر اسی موضوع پر قلم کو حرکت دینی پڑرہی ہے جسکی مختصر تفصیل کچھ اس طرح ہے۔ راقم نے ’’دو عدد پارسل وزن تقریباً ۵؍کلو ‘‘بیلگام سٹی پوسٹ آفس سے ۵؍۷؍۱۴؍کو’ جامعہ عربیہ ھتورا ’(ضلع باندہ )کے ایڈرس پربھیجاتھا ۔۱۴؍۷؍۱۴؍کو چودہ روز کے بعدمضبوط سیل بند پارسل مذکورہ پتہ پر اس طرح پہونچے کہ دونوں پارسلوں کا پوسٹ مارٹم کرکے اندر کا سامان نکالکر پھٹی پرانی ردی کے بوسیدہ کاغذات بھردئے گئے تھے۔ نتیجتاً دونو ں پارسل وصول نہیں کئے گئے اور واپس کردئے گئے ۔پارسلوں میں موجود ہ شیاء کی متعینہ قیمت ’سے مینیجر بیلگام سٹی پوسٹ بیلگام‘‘کو تحریراً آگاہ کردیاگیا تھا۔ متعلقہ پوسٹ آفس سے بھیجے گئے پارسل کا مسروقہ مال برآمد نہ ہونے کی شکل میں یا صحیح سمت میں صحیح کارروائی نہ ہوئی یا غفلت وسستی کا مظاہرہ ہواتوعدالت عالیہ سے رجوع کئے جانے کے سلسلہ میں کئی رجسڑیا ں بھی بھیجی گئی۔ بہرحال تاریخ ازترسیل پارسل تارقم تحریردو سال ہونے کو ہیں ۔اس عرصہ میں میرا دونوں ڈاک خانوں سے برابر رابطہ رہا ہے۔ احقر کے شدت مطالبہ ’ وجہ توجہ اور سخت تحریرات کی وجہ سے بیلگام پوسٹل نے جانچ پوری کرکے باندہ پوسٹل مینیجر کو ذمہ دار ٹھہرایا ۔اب باند ہ پوسٹ آفس مینیجر نے جانچ کی تو اپنے محکمہ کے لوگوں کو مورد الزام ٹہراکر ان سے د س ہزار روپے کی (ری کوری )وصولیابی کرکے راقم الحروف کو خوب چکر پے چکر لگواتے رہے۔ یعنی کل ملاکر یہ دس ہزار روپے مینیجر صاحب خود ڈکارگئے ۔لہذاراقم نے ۱۶؍۴؍۱۸کو ایک رجسڑی ۳۰؍دنوں کی رعایت کے ساتھ مینیجر باندہ پوسٹ آفس کوارسال کی ہے اگر وہ نقصان کی وصول کردہ رقم نہیں دیتے ہیں۔ تو (اپبھوکتا فورم ) میں ان کے خلاف مقدمہ دائر کیاجائے 
گا۔اور اس سلسلہ کے پورے حرج وخرچ کے ذمہ دار بھی وہی ہونگے۔اوراطلاعاً ایک ایک رجسٹری پوسٹل ڈائریکڑ چیف جنرل پوسٹ ماسٹرہیڈ اآفس لکھنؤ’ اور پی ایم بھی کو بھیجی گئی ہے ۔بحرحال اس خبر کی خبر تو ہمکو بعد از ترسیل پارسل ہی ہوئی ورنہ پارسلوں میں کتنی چوری ہوتی ہوگی؟ یہ تو وہی لوگ جانے جو پارسل بھیجتے رہتے ہونگے۔ پارسل کی یہ چوریاں بتارہی ہیں ۔کہ ہمارے ڈاک تار محکمہ کا نظام چست درست نہیں ہے آج یہ محکمہ اتنا زوال پذیر کیوں ہوگیا ہے؟کیا حکومت اور محکمہ سے متعلق اعلیٰ افسران نے اسے جاننے کی سمت میں کبھی سنجیدہ کوشش کی ہے؟حالانکہ حقیقت یہ ہے کی خودحکومت کو بھی اپنے نظام ڈاک پربھروسہ نہیں ہے اسی لئے نظام محکمہ ڈاک تنزلی کی طرف گامزن ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا