English   /   Kannada   /   Nawayathi

ذات پات اورآرایس ایس کے خلاف لڑائی جاری رکھوں گا

share with us

انہوں نے آرایس ایس پراسکے ماضی سے لیکر موجودہ دورتک انسانیت دشمن کارگزاریوں پرتفصیل سے کہا،انہوں نے کہاکہ آرایس ایس ہٹلراورمسولینی کی دلدادہ ہے۔وہ آرایس ایس کے چہتے ہیں۔کنہیانے اپنی تقریرمیں کہاکہ وہ غریبوں،مظلوموں کی لڑائی لڑرہے ہیں۔روہت ویمولانے جن حالات میں خودکشی کی،روہت کے متعلقین کوانصاف دلانے کیلئے لڑتے رہیں گے۔ملک میں مساوات کوقائم رکھنے،کسانوں کوبھکمری سے بچانے،مہنگائی کوکم کرنے کی کوشش کریں گے۔موجودہ حکومت،مودی جی کے بڑے بڑے خوش نماوعدوں کے ذریعہ آئی ہے۔صرف ان کو۳۱؍فیصد ووٹ ملا۔۶۹؍فیصدووٹ نہیں ملا۔اقلیتی ووٹوں سے منتخب ہوئی ہے۔ایک انتہائی منجھے ہوئے سیاستداں کی طرح کنہیاکمارنے طلبہ سے خطاب کیا۔جوش کیساتھ ہوش تھا،غریبوں مظلوموں کادرد تھا۔انہوں نے بتایاکہ جواہرلال نہرویونیورسٹی ایک قابل قدردرس گاہ ہے یہاں کی اپنی انفرادیت ہے کہ پچھڑوں،دلتوں اورپسماندہ غریب طلباء کی خاطرخواہ تعدادکوداخلہ ملتاہے۔اب تک ہزاروں غریب طلباء یہاں سے تعلیم حاصل کرکے ملک کی خدمت کررہے ہیں۔
کنہیاکمار کی انتہائی پُرمغزتقریرکے بعد یہ خبرآئی کہ دہلی کے وزیراعلی نے کنہیاکوشاندارتقریرپرمبارکباددی۔ملک کے اورسیاستدانوں کوبھی ایسے کرناچاہئے تھاافسوس ایسا نہ ہوسکا۔آخرایساسیاستداں کیوں کریں ؟کنہیادستورکیخلاف نہیں بلکہ اپنی تقریرمیں بڑھتے مسائل کوموجودہ سیاسی نظام کوقراردے رہے تھے۔یہاں جس نے بھی ٹی وی پرکنہیاکی تقریرکوسنااسے انتہائی پُرمغزکہا،عمدہ وشاندارکہا،کچھ ایک نے ان کے مستقبل میں بہترین سیاستداں ہونے کی بات کہی۔کئی ایک نے کہاکہ موجودہ طلباء مستقبل میں قوم وملّت کے بنیادی کردارہیں۔ان کی سوچ وفکروعمل کہنیاکمارکی طرح ہوتو یہ ملک کیلئے خوش آئند بات ہے۔
افسوس ناک پہلوہے کہ محض شک وشبہات کی بنیاد پرحق وانصاف ،انسانی اقداراوربناء امتیازمذہب وملّت مظلوموں کی حمایت کرنے والے کنہیاکماراورروہت پرمرکزی ہندوتواوادی آرایس ایس کی نورنظربی جے پی حکومت نے ہزیمتیں دیں۔روہت کے خلاف ہندوتواوادیوں نے حالات ایسے پرستم بنائے کہ اس غریب اعلی تعلیم لے رہے طالب علم کوخودکشی کیلئے مجبورہوناپڑا۔تواسی طرح کہنیاپرجھوٹے الزامات میں جیل میں بندکرناپڑا۔یہ سب کچھ حق وانصاف کودبانے کیلئے،ہندوتواکافلسفہ تھوپنے کیلئے کیاجارہاہے۔یہ پورے ملک میں زندگی کے ہرشعبہ میں،دلتوں کمزوروں پچھڑوں اقلیتوں چھوٹے کسانوں مسلمانوں کے ساتھ ہورہاہے۔جولوگ غیردستوری باتیں کرتے ہیں۔دومذاہب کے درمیان جنگ وجدال کروانے کی کوشش کررہے ہیں وہ آزادی سے گھوم رہے ہیں۔چپ ہوتے ہی نہیں،ان کے یہاں خاموشی جرم ہے۔ہرنئی صبح ہندوتواوادی دل آزارحرکتیں،باتیں کرتے نظرآرہے ہیں۔ان میں حکمراں ہندوتواوادی ممبران پارلیمنٹ ،مرکزی وزراء تک شامل ہیں۔ملک میں لگتاہے کہ دوقانون چل رہے ہیں۔ہندوتوادی کریں توکچھ نہیں،محض شک وشبہات کی بنیاد پرانصاف پسندوں کوغدار،ملک سے باہرجاؤ،پاکستان جاؤ،جیسی باتیں کی جاتی ہیں۔؂
خرد کانام جنوں جنوں کانام خردرکھ دیاہے 
جوچاہے آپ کاحُسن کرشمہ سازکریں 
مرکزمیں ہندوتواوادی حکومت آنے کے بعدزعفرانی سوچ وفکرکے حوصلے بڑھ چکے ہیں۔پھرملک میں دوسرے سیکولرپارٹیوں سے جڑے ریاستی حکمراں ولیڈران بھی مرکزی حکومت اورہندوتواکے آگے سرتسلیم کئے ہوئے نظرآرہے ہیں۔دہلی کے وزیراعلی اروندکیجریوال ،بہارکے نتیش کمار،مغربی بنگال کی ممتابنرجی جیسی سیکولرسیاسی طاقتیں ہندوتواکے خلاف ڈٹی ہیں۔ ملائم سنگھ جیسے مستقبل میں ہندوستان کاوزیراعظم بننے کاخواب ہمیشہ دیکھنے والے سیکولرزم،شوشلزم منافق نکلے۔ہندوتواکی تعریف میں لگے ہیں۔ہندوفرقہ پرست لیڈران یوپی میں فسادات کروارہے ہیں۔دل آزارتقاریرکررہے ہیں،مذہبی منافرت کابازار گرم کئے ہوئے ہیں،ملائم سنگھ کی سماجوادی کی حکومت یوپی میں ہندوفرقہ پرستی کوقابومیں لاتے دکھائی نہیں دیتی۔سماجواد اورفرقہ پرستی کابڑاتضادہے۔ملائم سنگھ کاسماجواد کیساسماجواد ہے کہ لوہیا،کرپوری ٹھاکرکے سماجواد سے الگ ہے؟ یہاں صرف اقتدارپرجمے رہنے کی بات ہے کیا؟ لگتاہے ملائم سنگھ صرف یوپی میں اپنے فرزند اکھلیش یادوکی سرکارکے باقی ماندہ دن اچھی طرح سے گزرجانے کیلئے ہندوتواسے دودوہاتھ کرنے کوتیارنہیں کہ کہیں مرکزی ہندوتواوادی حکومت کاان پرعتاب نہ گرجائے۔ملائم سنگھ جیسے منافق سیاستدانوں کوآنجہانی روہت یمولاسے سبق سیکھناچاہئے کہ ؂
جان دے دی،دی اُسی کی تھی 
حق تویہ ہے کہ حق ادانہ ہوا
کنہیاکمارکی تقریرکااصل پہلو،باربارآرایس ایس اورہندوتواکی مذمت کرتارہا۔ملک کی آزادی میں آرایس ایس کاکوئی رول نہ تھا۔اس پربھی انہوں نے رائے زنی کی۔ملک کی آزادی کے بعد سے دیکھاجائے توراشٹرسیوک سنگھ یعنی آرایس ایس کافی پھل پھول رہی ہے کہ آج اکیلے ہی اسکی نورنظرہندووادی بی جے پی کی مرکزمیں اورچندصوبوں میں حکومت ہے۔ہندومسلم اتحاد انسانی اقدارپارلیمنٹ جمہوریت سیکولرزم سے آرایس ایس کوحد سے زیادہ نفرت ہے۔ بی جے پی،وشوہندوپریشد،بجرنگ دل وغیرہ آرایس ایس کی ذیلی شاخیں ہیں۔مہاتماگاندھی اوربابری مسجدکی شہادت میں آرایس ایس ہی کابڑارول تھا۔آزادی ملنے سے اب تک ملک میں ہزاروں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے،فسادات کے بعد بٹائے گئے تحقیقاتی کمیشنوں نے فسادات میں آرایس ایس،جن سنگھ،بی جے پی،وشوہندوپریشد ودیگرآرایس ایس کی ذیلی شاخوں کے نام بتلائے۔
آرایس ایس کے بانی لیڈران کی تحریرہیں،بیانات،تقاریرپڑھنے سے واضح طورپرمعلوم پڑتاہے کہ آرایس ایس ملک کے لئے کس قدرخطرناک ہے۔ہیگڈیوار،ساورکریہ آرایس ایس کے بانیان لیڈران تھے ان کی تحریریں تقاریرکتابوں میں محفوظ ہیں۔کس قدرمسلمانوں،عیسائیوں،اقلیتوں،پسماندہ طبقات کے خلاف آرایس ایس ہے۔اس کاواضح پتہ چلتاہے۔نیزاس بات کابھی پتہ چلتاہے کہ آرایس ایس کوملک
کے آئین اوردستورپراعتمادنہیں۔جمہوریت،
سیکولرزم،شوشلزم سے اسے نفرت ہے۔قوم پرستی ایک ہی مذہب کے ماننے والوں سے یہ منسوب کرتی ہے۔وغیرہ وغیرہ
اپنی رہائی کے دوسرے دن بروزجمعہ ۴؍مارچ کوملک کے بڑے چینل آج تک میں ملک کے قدآورومعیاری صحافی راج دیپ دیسائی کوانٹرویودیتے ہوئے کنہیاکمارنے یہاں بھی بصیرت آمیزباتیں بتلائیں۔انہوں نے کہاکہ آج دستوری حقوق چھین لئے گئے ہیں۔سیاست کانظام ہی بگڑاہواہے۔غریبوں کسانوں دلتوں پچھڑوں کودستوری آئینی حق دلانے کی لڑائی وہ جمہوری راستے سے کرتے رہیں گے۔ان کادستورپراعتماد ہے ان کوبدنام کرنے کیلئے ’’دیش دروہی‘‘ کامقدمہ ان پرقائم کیاگیا۔غداروطن پرانگریزوں کابنایاقانون آج تک ملک میں جاری ہے،یہ غلط ہے۔اپنی پہلی تقریراورانٹرویومیں کنہیاکمارنے ملک سے آزادی نہیں بلکہ ملک میں عوام کوتعلیمی،معاشی،سماجی آزادی کی بات زوروں سے کہی،مزیدکہاکہ افسوس ناک ہے کہ ان کوملک سے آزادی قراردینے کی سازش کرکے انہیں عوام میں گمراہ کرنے کی بات ہوئی۔یہی بات میں عوام کے درمیان جاجاکر سمجھاناچاہوں گاکہ میں عوام کوملک سے آزادی کیلئے نہیں بلکہ ملک میں سماجی آزادی کے لئے آیاہوں۔
راج دیب دیسائی نے انٹرویولیتے ہوئے کہاکہ کنہیاکوملک کی میڈیامیں نمایاں جگہ ان کی رہائی پرملی ہے۔ملک کے وزیراعظم مودی سے بھی زیادہ یہ بڑی بات ہے۔آرایس ایس کے بڑھتے ہندوتواکوروکنے کے لئے جوبات ملک کے سیکولرسیاستدانوں کوکرنی تھیں بلاشبہ وہ راستہ کنہیاکمارنے دکھایا۔
بے شک کنہیاکمارکوئی سیاستداں نہیں کہ وہ اپنی پارٹی کیلئے ووٹ مانگ رہے ہیں۔سیاسی نظام پراورآرایس ایس پرمستندتنقیدکررہے ہیں۔آرایس ایس کابرہمن وادہندوتوااورسیاسی سسٹم ہی عام آدمی کے لئے سالہاسال ہزیمت کاباعث ہے۔اگربرہمن واد اورسیاسی سسٹم پرکنہیاکمارعوامی بیداری کررہے ہیں تویہ ملک کے لئے خوش آئندبات ہے۔جب عوام میں اخلاقی شعوروبیداری آجائے گی توسیاستدانوں کوسدھارناآسان ہوگا۔جن کے ہاتھوں بالخصوص پچھڑوں،دلتوں،چھوٹے کسانوں،اقلیتوں،اورمسلمانوں کی زندگی اجیرن ہے۔تمام متاثرین،مظلومین ایک ہوجائیں گے تویہ ملک ودستوروآئین ہی پرچلے گا۔سیاستدانوں کوسدھارناہوگا۔لگتاہے کنہیااس کی اہمیت افادیت کاکام کرنے جارہے ہیں۔طلباء کے لیڈرکہنیاکمارکی جرآت وبے باکی کوسلام کرتے ہیں۔یہ خوش آئند ہے۔؂
ہجوم دارپررکھتے چلوسروں کے چراغ 
جہاں تک ستم کی سیاہ رات چلے
عدم محکم ہوتوہوتی ہیں بلائیں پسپا
نہ جانے کتنے طوفان پلٹ دیتاہے ساحل تنہا
آج پورے ملک میں کہنیاکمارکاچرچاہے۔مودی سمیت کسی بھی سیاسی لیڈرآج ہرخاص وعام نہیں،جتناکنہیاکمارہیں۔امیدہے کہ ہماراملک کے عوام نے جنگ آزادی میں ملک کی آزادی کے ساتھ جوحسین خواب دیکھے تھے وہ اب تک پورے نہیں ہوئے،فرقہ وارانہ فسادات،سرمایہ داروں کاخون چوسنا،منافرت،اونچ نیچ کی لڑائی،غریبوں کسانوں کااستحصال وغیرہ۔دستورمیں انسانی اقدارکے تحفظ ہیں مگر سیاستدانوں نے اسے درکنارکردیا۔کیاسیکولر اورکیاغیرسیکولرسبھی سیاسی پارٹیاں دستوراورآئین کے ساتھ،حلف وفاداری لینے کے بعد بھی وفانہیں کرتیں۔ایسے میں کہنیاکمار اورآنجہانی روہت ویمولاکی کوشش،سیاسی سسٹم کوبدلنے میں تبدیلی لے آئے،ایک سماجی تحریک چلے جس کیلئے ہماری دعاہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا