English   /   Kannada   /   Nawayathi

لہو پکارے گا آستیں کا

share with us

آج سے 68 سال پہلے ناتھو رام گوڈسے نام کے ایک نوجوان نے دیش پتا مہاتما گاندھی کو قتل کردیا تھا۔ پورے ملک نے جتنے برے نام سے کسی کو یاد کیا جاسکتا تھا۔ اسے کیا۔ وہ گرفتار ہوا۔ مقدمہ چلا سزا ہوئی اوپر کی عدالتوں میں اپیل ہوئی۔ وہاں بھی سزا برقرار رہی۔ صدر جمہوریہ کے دربار میں رحم کی اپیل ہمیں یاد نہیں۔ ہوسکتا ہے کی ہو۔ بہرحال اسے پھانسی دے دی گئی۔ اور آج یا بی جے پی کی سرکار میں نہیں، کانگریس کی سرکار میں برسوں پہلے کا ایک جلسہ یاد ہے جس میں گوڈسے کو خراج تحسین ادا کیا گیا تھا۔ اور ایک تقریر میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اگر ناتھو رام اپنی مہم میں ناکام رہا ہوتا تو ہم کسی دوسرے کو۔ پھر تیسرے کو بھیجتے اور گاندھی جی کی زندگی تمام کردیتے (الفاظ دوسرے بھی ہوسکتے ہیں) اور مہاراشٹر حکومت یا مرکزی حکومت کے کسی وزیر یا کانگریس لیڈر کی زبان سے نہیں سنا کہ اب سب کو گرفتار کرلیا گیا۔ اور پولیس نے تین دن کے ریمانڈ پر لے لیا اور گھنٹوں پوچھ تاچھ کی گئی۔ یہ اس لئے ضروری تھا کہ کوئی نوجوان اپنے طور پر ایسی جرأت نہیں کرسکتا تھا۔ اس کے پیچھے نہ جانے کتنے بہت اہم لوگ ہوں گے۔ 
مودی سرکار کی شہ پاکر آج نہ جانے کتنے ہیں جو اس کی شان میں قصیدہ پڑھ رہے ہیں اور ایسے بھی نہ جانے کتنے ہیں کہ اسے بھگوان کا درجہ دے کر اس کی مورتی کو رکھ کر اس کا مندر بنانا چاہتے ہیں۔ جو ابھی کامیاب نہیں ہوئے۔ لیکن ہم یقین دلا رہے ہیں کہ سائیں بابا کی طرح ایک دن وہ بھی بھگوان کی طرح پوجا جائے گا اور اس وقت کے جگت گرو شنکر آچاریہ جی جیسے بار بار کہیں گے کہ جو 1948 ء میں انسان تھا وہ بھگوان کیسے ہوسکتا ہے؟ لیکن وہ کہتے رہیں گے اور اس پر چڑھاوے چڑھتے رہیں گے۔
کل کے ہر اخبار میں سونیا سرکار کے ایک وزیر داخلہ چدمبرم صاحب نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ پر حملہ کے الزام میں سزائے موت پانے والے افضل گرو کے معاملے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔ انہوں نے عدالت کے فیصلے کو غلط نہ کہتے ہوئے ذاتی طور پر کہا کہ افضل کے معاملہ میں انصاف نہیں کیا گیا۔ یہ نئی بات نہیں ہے۔ وہ بزدل ہیں جو اتنی دیر میں کہہ رہے ہیں۔ جو بہادر تھے اور ہیں وہ اس کی پھانسی سے پہلے سے کہہ رہے ہیں کہ افضل گرو کو اپنی صفائی پیش کرنے کا پورا موقع نہیں دیا گیا اور پھانسی دے دی۔ ہمارا کہنا ہے کہ وہ سونیا گاندھی جو نیشنل ہیرالڈ کیس کے وقت تیور دکھاکر کہہ رہی تھیں کہ میں اندرا گاندھی کی بہو ہوں میں کسی سے ڈرتی نہیں ہوں۔ وہ سچ نہیں بول رہی تھیں۔ وہ ڈرتی ہیں اور افضل گرو کی پھانسی صرف اس ڈر سے دلادی کہ بی جے پی نے افضل کو داماد کہنا شروع کردیا تھا اور اس سے بھی زیادہ پھانسی دینے کے بعد اس وقت ڈریں جب انہیں اس کی میّت کو کشمیر بھیجنے کا وقت آیا۔ یہ صرف ڈر اور بزدلی تھی کہ وہ مرے ہوئے افضل سے بھی ڈرگئیں اور اسے تہاڑ جیل کی مٹی میں ملا دیا۔
اب سزا پانے کے بعد افضل گرو کی برسی کیوں نہیں منائی جاسکتی۔ اور اسے گوڈسے کی طرح اگر کوئی محترم مانتا ہے تو کسے یہ حق ہے کہ وہ اسے دہشت گردی کو فروغ دینے والا کہے؟ اور اگر بی جے پی کے ویروں کو اس پر اعتراض ہے تو سنجے کو بھی دہشت گرد کہیں اور گوڈسے پر بھی لعنت بھیجیں اور جو اس کا نام احترام سے لے اس کے ساتھ وہی سلوک کریں جو عمر خالد کے ساتھ کیا جارہا ہے۔ مسٹر چدمبرم کی شہرت نیک نام وزیر داخلہ کی نہیں ہے۔ انہوں نے ہیمنت کرکرے کی موت کے معاملہ میں ان تمام دہشت گردوں کو بچایا تھا جو پاکستان سے نہیں آئے تھے بلکہ یہیں کے تھے۔ اور یہ بات چدمبرم کو بھی معلوم تھی اور مسٹر عبدالرحمن انتولے کو بھی۔ مسٹر انتولے نے جتنا جتنا زور دیا کہ کرکرے کی موت کی تحقیقات کرائی جائے۔ اتنا ہی چدمبرم کا منھ سیاہ سے مزید سیاہ ہوتا گیا اور انہوں نے ایک بزرگ وزیر کو بدتمیزی سے یہ کہہ کر خاموش کردیا کہ مہاراشٹر حکومت کی رپورٹ آگئی۔ جبکہ سرکاری رپورٹیں صرف ایک سپاہی کی رپورٹ پر منحصر ہوتی ہیں۔
اس وقت وزیر داخلہ شری راج ناتھ ہیں۔ اُترپردیش کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے انہوں نے ’’نیک نامی‘‘ کمائی ہے۔ لیکن وہ نہرو یونیورسٹی کے معاملہ میں ڈگمگا رہے ہیں۔ نہ جانے کس نے ان سے حافظ سعید کا نام کہلوالیا۔ اور انہوں نے جو دہلی پولیس کی لگائی ہوئی انتہائی معمولی دفعات کو اس قابل سمجھا کہ انہیں لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں فخر سے سنا دیا۔ جبکہ انہیں یہ کرنا چاہئے تھا کہ پولیس کمشنر کو بلاکر اس کا کلاس لیتے۔ کیونکہ ایک طرف ایک طالب علم تھا۔ جس پر صرف نعرے لگانے کا الزام تھا۔ دوسری طرف قانون کے ترجمان وکیل تھے اور دہلی اسمبلی میں بی جے پی کے صرف دو ممبروں میں سے ایک یعنی 50 فیصدی تھا۔ ان سب نے اس لڑکے کو مارا اور فخر سے کہا کہ ہم نے اتنا مارا کہ اس کا پیشاب نکل گیا۔ جبکہ یہ پیشاب ان کی پارٹی کے منھ پر پڑا۔ اور ایم ایل اے نے ایک لڑکے کو پٹخ کر مارا اور اس پر چڑھ کر بیٹھ گیا جس کا حرام وزن اس بچے سے دوگنا تھا۔ اس کے خلاف 307 نہ لگاکر 323 لگادی جس کی ضمانت تھانے سے ہوگئی۔ اور کسی کو بھی دس بارہ دنی جیل میں بند نہیں کیا۔ ان حرکتوں نے وزیر داخلہ کی شہرت کو بری طرح داغدار کردیا۔ نہرو یونیورسٹی کے ان لڑکوں پر الزام ہے کہ انہوں نے نعرے لگائے۔ افضل ہم شرمندہ ہیں۔ نیز قاتل زندہ ہیں۔ جس کا ایک مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ قدرت نے تیرا انتقام نہیں لیا اور وہ نہیں مرے۔ یعنی سونیا اور شنڈے۔
2004ء میں جب کانگریس کی حکومت چندہ سے بنی تو وزیر داخلہ ایس کے پاٹل بنے وہی پاٹل جنہوں نے جامعہ ملیہ کے دو لڑکوں کو قتل کراکے انکاؤنٹر کا ڈھونگ رچایا تھا۔ اور مقصد صرف جامعہ کو دہشت گردی کا اڈہ بننے کے الزام میں اسے ایسے ہی برباد کرنے کی کوشش کی تھی جیسے اب جواہر لال نہرو یونیورسٹی کو سبرامنیم سوامی جیسے بہت پڑھے لکھے مگر اتنے ہی گھٹیا اس کی کوشش کررہے ہیں کہ اسے اتنا مجروح کردیں کہ وہ یا ان جیسا کوئی اس کا وائس چانسلر بن جائے اور 2019 ء کے آتے آتے اس کا کلّہ الگ اور کلیجی الگ کردے کہ پھر کوئی اسے پٹری پر لانا چاہے تو دس برس لگ جائیں۔
مسٹر چدمبرم نے مزید کہا ہے کہ افضل کے حق میں نعرے بلند کرنا بے وقوفی ہے بغاوت نہیں ہے۔ اور طالب علموں کا چھیڑچھاڑ کیا ہوا ویڈیو دکھانے پر انہوں نے میڈیا کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ معلوم نہیں بی جے پی کے سب سے بوڑھے لیڈر شری ونکیا نائیڈو کیوں اس بحث میں کود پڑے؟ جبکہ ان سے دور تک تعلق نہیں تھا۔ انہوں نے بہت کچھ کہنے کے بعد یہ بھی کہہ دیا کہ کیا امریکہ میں کوئی یونیورسٹی اسامہ بن لادن کی برسی مناسکتی ہے؟ یہ صرف نائیڈو ہی نہیں ہر بی جے پی لیڈر کا شوق ہے کہ ہر معاملہ میں وہ امریکہ سے اپنا مقابلہ کرتا ہے۔ اور ان سے اگر کوئی سوال کرے کہ کیا امریکہ میں بھی پولیس جب ملزم کو عدالت کے لئے لاتی ہے تو وہاں کے وکیل بھی پولیس کی موجودگی میں اسے اتنا ہی مارتے ہیں کہ اس کا پیشاب اور پیخانہ نکل جائے؟ اور کیا امریکہ میں بھی ایک پی ایچ ڈی کرنے والے اسٹوڈنٹ کے ساتھ یہی کرتے ہیں کہ اسے مارکر کہیں کہ پھر ماریں گے؟ کیا امریکہ میں بھی پولیس اس لئے ہاتھ باندھے کھڑی رہتی ہے کہ ان کا تعلق حکمراں پارٹی سے ہے؟ کیا امریکہ میں بھی جسے چاہے پولیس انڈین مجاہدین اور لشکر طیبہ سے جوڑکر پہلے ان کے ساتھ جتنی شرمناک حرکتیں کرسکتی ہے کرلے اور پھر برسوں کے لئے جیل میں ڈال دیتی ہے؟ اور عدالت ہو یا حکومت دس پندرہ برس کے بعد یہ کہہ کر باعزت بری کردیتی ہے کہ تمہارے خلاف کوئی ثبوت نہیں اور ان بند کرنے والے حرام زادوں کو نہ سزا ہوتی ہے نہ ان سے کوئی بازپرس کرتا ہے؟ کیا امریکہ میں بھی عیسائی مسلمان، عیسائی مسلمان، جگہ جگہ لکھنے والے کے خلاف 20 برس تک مقدمے چلتے ہیں؟ کیا امریکہ میں بھی وزیر تعلیم کو ایک غریب ماں اور متعدد لیڈر جھوٹی کہہ سکتے ہیں اور واقعی وہاں بھی وزیر جھوٹ بولتے ہیں؟ 
بات صرف امریکہ کی نہیں امریکہ سے زیادہ برطانیہ کی ہے۔ اس لئے کہ جمہوریت ہم نے ان کی ہی نقل میں اختیار کی ہے وہاں کی درجنوں باتوں میں سے ایک یہ ہے کہ ایک مرکزی وزیر نے اپنی نوکرانی کو شہریت دلوانے میں ایک امیدوار پر فوقیت دلوادی تھی۔ صرف اتنی سی بات پر اس وزیر سے استعفیٰ لے لیا تھا۔ اور کون ہے جس نے وزیر اعظم کی بیگم کو اپنے فلش کو دھوتے ہوئے کا فوٹو نہ دیکھا ہو؟
اور شری نائیڈو یہ بھی بتادیں کہ امریکہ میں دس برس تک وہ کون سی مخالف پارٹی ہے جس نے پارلیمنٹ نہ چلنے دینے کا ریکارڈ بنایا ہو اور عوام کا دس بیس کروڑ نہیں ہزاروں کروڑ روپئے صرف اس لئے برباد کرایا ہو کہ حکومت چاہے جس کی ہو عوام نے چاہے جسے حکومت کرنے کا موقع دیا ہو؟ حکم بی جے پی یعنی اڈوانی جی یعنی سُشما سوراج اور ونکیا نائیڈو کا چلے گا کیونکہ ان کے پاس اتنے ممبر ہیں کہ شور مچاکر پارلیمنٹ چاہیں تو چلنے ہی نہ دیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا