English   /   Kannada   /   Nawayathi

نتیش کے بجٹ سے ہار گئی مودی کی کارپوریٹ نوازی

share with us

حالاں کہ اس اعلان کے فوراً بعد وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور آر جے ڈی سپریمولا لو پرشاد یاد و نے اپنے اپنے انداز میں مودی کے اس پیکج کو انتخابی لالی پاپ قرار دیاتھا۔ ہردو لیڈران نے مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس پیکج میں مودی نے کوئی نئی چیز نہیں دی ہے، بلکہ یوپی اے کے دور اقتدار سے ہی جاری ترقیاتی وتعمیراتی کاموں اورتجاویز کو مودی نے پیکج کی شکل میں خوبصورت پیکٹ میں پیش کرکے اہل بہار کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی ہے۔قابل صد مبارکباد ہیں بہار کے رائے دہندگان جنہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کی ’’جملے‘‘بازی کو پوری طاقت کے ساتھ مسترد کردیااور بہار اسمبلی انتخابات میں پیکج کے نام کی مودی کی جملے بازی کا کیا حشر ہوا انتخابات کے نتائج سے اس کا نظارہ ساری دنیا نے کیا ہے۔حالاں کہ اسی ماہ فروری 2016کی 6تاریخ کو ریاست بہار کے وزیر مالیات عبدالباری صدیقی نے مطا لبہ کیا تھا کہ ’بہار پیکج‘ کے تحت اعلان کردہ ایک لاکھ 25 ہزار کروڑ روپے کی رقم میں سے ریاست کو جتنی بھی رقم اگلے مالی سال میں دی جانی ہے اس کا انتظام اسی پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے والے عام بجٹ میں کر دیا جائے۔بہار کے وزیر خزانہ عبدالباری صدیقی نے مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے ساتھ بجٹ سے قبل میٹنگ میں کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ’بہار پیکج‘ کے تحت ریاست کو ایک لاکھ 25 ہزار کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا تھا۔عبدالباری صدیقی نے مرکز کے ذریعہ اسپانسرڈ منصو بو ں میں مرکز اور ریاستوں کی متناسب رقم کو پہلے کی طرح رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھاکہ اس کے لیے بھی بجٹ میں انتظام کیا جانا چاہیے۔حکومت بہار کے مطالبہ پرپارلیمنٹ کے حالیہ عام بجٹ میں کس قدر توجہ دی جائے گی یہ تو ارون جیٹلی کے بجٹ پیش کرنے کے بعد ہی سامنے آ سکے گا۔مگر بی جے پی کے قول وعمل کے تضا دات کو جاننے والے مبصرین اور سیاسی حالات سے واقف لوگو ں کو یقین ہے کہ مرکزی حکومت اس مطالبہ کو مسترد کرنے کیلئے خوشنما بہانے تراش چکی ہوگی۔حالاں کہ مرکز کی مودی حکومت اگر اپنے اعلانات پر عمل کرتے ہوئے مذکورہ پیکج کا نصف حصہ بھی بہار کو دیدے توریاست بہار کی معاشی شرح نمواس سے بھی زیادہ تیزی رفتاری کے ساتھ آ گے بڑھے گی اور ساری دنیا ترقی کی رفتار دیکھ کر دنگ رہ جائے گی۔بہرحال میں عرض کررہاتھا کہ مرکز کے ذریعہ پیدا کئے گئے حوصلہ شکن مسائل کے باوجود بہار کی اقتصادی شرح نمو مودی کے گجرات اورمہاراشٹر کو آ ئینہ دکھانے کیلئے کا فی ہے ،جہاں افلاس اور قرض سے بدحال کسانوں کی خودکشی کا سلسلہ بدستور بڑھتا ہی جا رہاہے۔قابل ذکر ہے کہ ان حالات میں بھی بہار نے ترقی کی نادر مثالیں قائم کی ہیں۔دیگر شعبہ کے بشمول زرعی شعبے میں بھی 6.02 فیصد کا اضافہ ہوا ہے،یعنی نتیش کمار نے ترقی کے سفر میں دیہی آبادی کو گجرات اور مہاراشٹر کی طرح فراموش نہیں کیا ہے ،بلکہ کسانوں کی بہبود پر بھی حکومت بہار کی توجہ ہمیشہ مرکوز رہی ہے۔علاوہ ازیں کئی ایسے شعبے بھی ہیں جن میں ترقی کی شرح 15 فیصد سے زیادہ رہی ہے۔یہاں یہ بات مد نظررہنی چاہئے کہ مذکورہ ساری ترقی نامساعد سیاسی حالات کے درمیان ہوئی ہے۔خوش قسمتی سے اگر بی جے پی نے ریاست کی فلاحی اسکیموں میں رکاوٹ پیدا نہ کی ہوتی تو آج صورت حال کہیں زیادہ قابل ستائش ہوسکتی تھی۔عموماً سیاسی مخاصمت کی وجہ سے ترقیاتی کاموں پر گہن لگ جایا کرتے ہیں اور امدادی رقم ضائع ہوجا یا کرتی ہے۔یہ صورت حال مرکز کو کسی بھی ریاست پر یہ الزام ڈالنے کا موقع فراہم کرتی ہے کہ وہاں کی حکومت عوامی مفادات کے کا موں میں یقین ہی نہیں رکھتی،حالاں کہ ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ کیلئے سیاسی مخاصمت اصل ذمہ دار ہوا کرتے ہیں ۔مگر عمداً میڈیا کو اس ایشو پر بولنے یا مسئلہ کو عوام کے سامنے لانے سے روک دیا جاتا ہے۔کہنے کا منشا یہ ہے کہ ڈھیروں مسائل کے باوجود حکومت بہار نے 2014۔15 میں ریاست میں ترقیاتی کاموں پر پہلے کے مقابلے میں 57 فیصد زیادہ رقم خرچ کی ہے۔مندرجہ بالا تفاصیل یہ بتانے کیلئے کافی ہے کہ ریاست کی نتیش حکومت عوامی مفادات کے معاملے میں کس درجہ پابند عہد ہیں اور ریاست کی ترقی کیلئے نیک نیتی کے ساتھ سرگرم عمل ہے۔اگر ریاست بہار کے حالیہ بجٹ2016-17کا سرسری مطالعہ کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت نے بجٹ میں ان مسائل اوراعلانات کو فوقیت دی ہے ،جن کا تعلق راست طور پر ریاست کے عام لوگوں ،بے روزگار نوجوانوں اور زیر تعلیم طلبا برادری سے ہے۔اپنے بجٹ خطاب میں وزیر مالیات عبد الباری صدیقی نے کہا کہ ریاست کے حالیہ بجٹ میں یقینی منصوبوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ۔حکومت روز گار کے لئے دیگر ریاستوں میں جانے والے مزدوروں کو ٹرین کے سیلیپر کلاس کا کرایہ دے گی ۔حکومت بہار کی جانب سے20سے 25سال کے بے روز گار نوجوانوں کو روز گار تلاش کرنے کے دوران مدد کے طورپر 1000روپے ماہانہ کی شرح سے مدد بھتے کی سہولت دوسال کے لئے دی جائے گی ۔اسٹوڈنٹ کوکریڈٹ کارڈ کے تحت بنکوں سے جوڑ کر حکومت 12ویں کلاس پاس ہر خواہشمند طالب علم کے لئے چار لاکھ روپے تک کا تعلیمی لون یقینی کرائے گی ۔ نوجوانوں کی کاروباری ترقی اور اسٹارٹ اپ کیپٹل کے لئے 500کروڑ روپے کا وینچر کیپٹل فنڈ قائم کیا جائے گا۔ جس کے ذریعے ایسے نوجوانوں کو مالی امداددی جائے گی ،جو صنعت قائم کرکے اپنا کاروبار کرنا چاہتے ہیں ۔بہار کے ہرشہری کو پینے کا صاف پانی ملے ،اس کے لئے سبھی گھروں میں پائپ سے پانی کی سہولت کو یقینی بنایا جائے گا ۔اگلے پانچ سالوں میں ہینڈ پمپ اور پینے کے پانی کے دیگر ذرائع پرلوگوں کا انحصار مکمل طور پر ختم کیا جائے گا ۔ان تمام اعلانات کے باوصف نتیش کمارنے کسی بھی منصوبہ کا نام اپنے نام پر رکھ کرمفت کی واہ واہی حاصل کرنے کا بہانا نہیں تراشاہے ،اور نہ مودی کے’بہار پیکج‘کی طرح یہ کوئی انتخابی بجٹ ہے۔جبکہ مودی کی کار کردگی پر نگاہ رکھنے والے محب وطن شہری اچھی طرح جانتے ہیں کہ مودی ہر ترقیاتی منصوبہ کو اپنے(پردھان منتری یوجنا) نام سے جوڑ کر اس کی پبلسٹی میں ملک خزانے کو زبردست نقصان پہنچاتے ہیں۔مودی کے اس رویہ کی نقطہ چینی کرتے ہوئے بی جے پی کی حلیف پارٹی شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ آ نند راؤ نے کانگریس کے اعتراض کی تائید کرتے ہوئے ابھی دوروز قبل ہی کہا ہے کہ اس وقت مرکز کے زیر انتظام8منصوبے چل رہے ہیں ،اگرچہ ان منصوبوں کو مودی کے نام سے نہیں بلکہ وزیر اعظم کے نام سے پکارا جاتا ہے ،اس کا مقصد سابقہ حکومتوں کے ترقیاتی منصوبوں کو عوام کی نظروں سے ا وجھل کرنے کے سوا کیا ہوسکتا ہے۔آپ کی نیت اگر غریبوں ،مزدوروں اور کسانوں کیلئے درست ہے تو ان کے لئے نئے منصوبے وجود میں لائیے ،مگر یہاں تو سابقہ حکو متو ں کے منصوبوں کا نام بدل کریا توانہیں پس پشت ڈالا جارہا ہے یا ان کی شبیہ خراب کرنے کی مذموم سازش پر مودی جی عمل پیرا ہیں،جبکہ نتیش کمار نے اپنے بجٹ کو خالص عوامی رکھا ہے۔اس میں نہ کہیں واہ واہی بٹورنے کی ہوس ہے اور نہ کسی مخالف کونظرانداز کرنے کی ناپاک سوچ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا