English   /   Kannada   /   Nawayathi

سنگھ کااگلا نشانہ علی گڑھ!

share with us

جسے یہ ٹولہ اپنی کند ذہنی کے سبب برداشت نہیں کر سکتا لہٰذا خود ہی فیصلہ کر نے لگتا ہے۔ایف ٹی ٹی آئی پونہ میں لگائی جانے والی یہ آگ بہت جلد ملک بھر میں پھیل گئی اور اس کی زدمیں یکے بعد دیگرے ایسے ایسے ادارے آئے جن پر ہندوستان کو ہمیشہ ناز رہا ہے اور انھوں نے عالمی برادری میں ہمیشہ ہندوستان کا نام روشن کیا ہے۔حیدرآباد سینٹرل یونیورسٹی ،ملک عزیز کی ان چند مایاناز دانش گاہوں میں سے ایک ہے جس نے اپنے قیام کے مختصر سے عرصے میں ہندوستان کا نام، بلندیوں پر پہنچادیا مگر ظالم فسطائیوں نے اسے اپنی سازشوں کا اکھاڑا بنا کر نہ صرف بد نام کر دیا بلکہ اس کی صورت بھی مسخ کردی۔اب صورت حال یہ ہے کہ جب کبھی اور کہیں مرحوم روہت ویمولا کا نام آئے گاحیدرآباد سینٹرل یونیورسٹی کی خونی فضا اوراس کے پیچھے کارفرما وہ سوچ بھی نظر آئے گی جسے سنگھی سوچ کہا جاتا ہے۔
حیدرآباد کے بعد یہ آگ نئی دہلی میں واقع جواہر لعل نہرو یونیورسٹی پہنچی جسے عرف عام میں 146جے این یو145کہا جاتا ہے۔جے این یو اپنے یوم قیام سے لے کر آج تک بلکہ کچھ عرصے پہلے تک گنگاجمنی تہذیب،اخوت و بھائی چارگی،حب الوطنی اور ملک کی عظمت پر سرفروشی و قربانی جیسے عنوانوں کے لیے جانا جاتا تھا مگر کچھ شر پسند سنگھیوں نے ایک گہری سازش کر کے اس کی عظمتیں بھی خاک میں ملا دیں ۔اب عالم یہ ہے کہ اصل واقعے کو دبانے کی عرض سے پولیس ،انتظامیہ اور بذات خود سنگھ نواز حکومت ہند ۔اس کی پولیس اور زرخرید میڈیا ثریا پر پہنچے جے این یو کی بلندیوں کو مٹی میں ملا رہے ہیں۔جے این یو طلبا یونین کے صدر کنہیا کمار کی گرفتاری نیز عمر خالد اور انربان بھٹاچاریہ کی خود سپردگی کے بعد بھی ان کا پیٹ نہیں بھرتا دکھائی دیتا ۔ابھی تو انھیں نہ جانے کون سے ماسٹر ماینڈ کی تلاش ہےمگر حیرانی کی بات یہ ہے کہ وہ ماسٹر ماینڈ سنگھی ہے ۔جے این یو کابچہ بچہ اس بات سے واقف ہے یہاں پولیس اور میڈیا کے ہاتھ پاﺅں پھول جاتے ہیںوہ سنگھیوں کو گرفتار کر نے کے بجائے معاملے کو اس طرح الجھا رہی ہے جیسے کوئی ڈور ہو جس کا سرا نہ ملتا ہو۔خیر ایک دن آئے گا جب جے این یو اور جے این یو کے معصوم طلبا کو انصاف ملے گا اس وقت دنیا کچھ اور ہی رنگ دیکھے گی۔
قبل اس کے کہ،جے این یو کوانصاف ملےجادھو پور یونیورسٹی میں بر پا کیے جانے والے ہنگامے تھمیں ہمیں ایک اور بات پر غور کر نا ہوگاوہ یہ کہ اب سنگھ کا اگلا نشانہ کیا ہو گا۔سنگھ اپنا اگلا زہریلا تیر کس یونیورسٹی کو ہدف بنا کر پھینکے گا۔یہ تشویش اس لیے ہے کہ اب سنگھ پریوار کے منہ خون لگ چکا ہے۔نوجوان نسلوں کا خون۔گرم گرم لہو ۔انقلابی لہو ۔ملک کی تقدیر بدل دینے والا لہوان کی گندی سوچ اور ذہنیت کے منہ لگ چکا ہےلہٰذا وہ اپنے گندے افعال سے بازآنے سے تو رہے ۔چاہے اس ملک کے ارباب اقتدار اور رکھوالےسیکولرزم کے داعی اور پیامبر کتنا ہی شور مچالیں ۔ڈبیٹ کرلیں اور کیمرے کی چکا چوندمیں چیخ چیخ کر آسمان سرپر اٹھا لیں مگر یہ حقیقت ہے کہ وہ سنگھ پریوار کو اس کے ناپاک ارادوں سے باز نہیں رکھ سکتے۔اس صورت حال کے بعد یہ تشویش بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ اب سنگھ کا اگلا نشانہ کیا ہو گا؟نہ جانے کیوںاس سے سوال کے پورا ہونے سے پہلے ہی خیال آتاہے کہ 146علی گڑھ مسلم یونیورسٹی145علی گڑھ سنگھ کا اگلا نشانہ بنے گییہ صرف تشویش اور واہمہ ہی نہیں ہے بلکہ حقیقت سے بھی قریب ہے اس لیے کہ ایک عرصے سے علی گڑھ کی فضا میں منصوبہ بندی کے تحت مسلسل زہر گھولا جارہا ہے۔اے ایم یو کیمپس میں رہ رہ کر ایسی کارستانیاں کی جارہی ہیں جن سے معصوم طلبا کے دل دہل جاتے ہیں کیمپس سے باہر کبھی اس کے اقلیتی اسٹیٹس پر باتیں ہوتی ہیں تو بھی اس کا وجود ہی سوالیہ نشان بن جاتا ہے۔آخر سنگھ پریوارچاہتا کیا ہے ؟کیا یہ چاہتا ہے کہ علی گڑھ اپنے تمام تر شاندارماضی اور عظمتوں سمیت فنا ہوجائے یایہاں ہندومت کی تعلیم دی جائے۔نہ جانے اس فسطائی ٹولے کی آرزو کیا ہے مگر اس کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔فتورہی فتور اس میں بھرا ہے جو نہ جانے کبھی کسی بڑی تباہی اور بربادی کا پیش خیمہ ثابت ہو اور ہندوستان کی ایک عظیم الشان تاریخ دیکھتے ہی دیکھتے زمین پر آپڑے۔
یہ تعلیم و تہذیب کا دشمن ٹولہ۔یا ہندوستان ہی کا دشمن ٹولہ ،جسے نہ ہندوستان کا آئین قبول ہے اور نہ اس کی آزادی۔نہ اسے ہندوستان کی جھنڈے سے پیار ہے اور نہ یہاں کے قوانین اسے قابل قبول ہیںاس سے ملک و قوم اور اس سے بھی زیادہ ہماری میراث دانش گاہوں کو بچانا موجودہ وقت کی اولین اور سب سے اہم ضرور ت ہے۔یہ وقت سونے کا نہیں ہے بلکہ بیدار ہونے کا وقت ہے۔سنگھ پریوار کا سفر اب تھمنے والا نہیں ہے۔اس لیے کہ ابھی تک کوئی اس کے رتھ کے آگے نہیں آیاکیوں نہیں آیا؟اس کی جو بوجوہات بھی رہی ہوں،رہا کریں مگر اب ان وجوہات سے سمجھوتا نہ صرف حماقت اعظم ہو گی بلکہ ہندوستانی مسلمانوں بالخصوص سیکولر فورسیز کے لیے اس میں موت کا پیغام شامل ہوگا۔
ذرا تصور کیجیے ،اس وقت کیا عالم ہو گا جب دانش گاہوں سے بھی سنکھ اور مہیب گھنٹوںکی آوازیں آئیں گیجب وہاں بھی ہندومت اور فسطائیت سکھائی جائے گی ؟جب وہاں کی فضاﺅں میں بدبو دار زعفرانی رنگ اڑتا ہوگا۔اس وقت کیا عالم ہو گا جس کے یونیورسٹیو ںکے درو دیوار پر تعلیمی،تحریکی،پروگریسیو اور آگے بڑھنے کی ہدایات و سلوگنز کے بجائے گیروی رنگ پھیلاہو گاجس کی بدبو سے ذہن پھٹ پھٹ جاتے ہیں سو چ کر دیکھیے آپ کی آنکھیں ضرور کھلیں گی اور ایک عجیب سا احساس بھی جاگے گا۔
اب زیادہ وقت نہیںبچاسنگھ پوری طرح تیاری کرچکا ہے اب تو انھیں آگے آنا ہوگا جو علی گڑھ جیسی دانش گاہوں کی عظمتوں پر قربان ہونے کا جذبہ رکھتے ہوں!

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا