English   /   Kannada   /   Nawayathi

قرآن کی شفاعت: سورہ بقرہ وال عمران کی نورانیت

share with us

[ف۔ا]اس حدیث میں رسولﷺنے قرآن پاک پڑھنے کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا کہ قرآن اپنے اصحاب کیلئے بارگاہ خداوندی میں شفاعت کریگا .اصحاب سے مراد وہ سب لوگ ہے جو قرآن پاک سے خاص نسبت اور لگاؤ رکھیں جس کی شکلیں مختلف ہوسکتی ہیں مثلاًکثرت سے اس کی تلاوت کرنے والا ،اس میں تدبر وتفکراور اس کے احکام پر عمل کرنے والا یا اس کی تعلیم وہدایت کو عام کرنے والا اورپھیلانے کی جدوجہد کرنے والا اس سب کیلئے حضورﷺکی بشارت ہے کہ قرآن ان کے حق میں شفیع ہوگا البتہ اخلاص اور ثواب کی نیت شرط ہے۔
[ف۔۲]حدیث میں خاص طور پر سورۂ بقرہ اور سورۂ ال عمران کی تلاوت کرنے کی ترغیب دی گئی اور ان کو زہراوین اس کے نور اور تلاوت پر عظیم اجرکی بنیاد پر کہا گیا ہے ،بروز قیامت حشر کے میدان جب ہر شخص سایہ کا بہت ہی محتاج اور ضرورت مند ہوگا یہ دونوں سورتیں بادل یاسایہ دار چیز کی طرح یا پرندوں کے پر کی طرح اپنے اصحاب پر سایہ کئے رہیں گی اور آخر میں سورۂ بقرہ کے متعلق مزید فرمایا کہ ،اس کے سیکھنے اور پڑھنے میں بڑی برکت ہے اور اس سے محرومی میں بڑا خسارہ ہے اوراہل بطالت اس کی طاقت نہیں رکھتے اہل بطالت سے مراد حدیث کے بعض راویوں نے ساحرین لیا ہے جس کا مطلب صاف ہے کہ سورۂ بقرہ کی تلاوت کامعمول رکھنے والے پرکسی جادوگر کا جادو نہیں چلے گا ،مسلم شریف میں روایت موجود ہے کہ جس گھر میں سورۂ بقرہ پڑھی جائے شیطان اس گھر سے بھاگنے پر مجبور ہوتا ہے بعض شارحین نے یہ مطلب بھی بیان کیا ہے کہ اہل بطالت یعنی ناحق کوش لوگ سورۂ بقرہ کی برکات حاصل نہ کرسکیں گے اللہ نے ان پر ان برکات کا دروازہ بند کردیا ہے ۔(معارف الحدیث۵؍۸۸۔۸۹ )

مولانا عبدالنور ندوی 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا