English   /   Kannada   /   Nawayathi

علماء کرام نے ہردور،حال میں دین اسلام کی آبیاری کی

share with us

جسے بیان کرنے کیلئے ہزاروں صفحات درکارہیں۔
ہمارے ملک ہندستان میں سوسال سے بھی زائدجمعیتہ علماء ہند،علمائے کرام کی انتہائی بڑی وقدیم مذہبی جماعت ہے۔جس کے پلیٹ فارم سے سالہاسال سے ملک عزیزمیں دین اسلام کی بقاء تبلیغ واشاعت کی جارہی ہے۔یہ سب کچھ پھولوں کی سیج یامخملی راہوں سے ہی گزرکرنہیں کیاگیا۔ہمہ وقت انتہائی مشقت ہی نہیں جان کی بازی بھی لگائی گئیں۔افسوس ناک پہلوتھاکہ کئی سالوں پہلے علمائے دین،اکابرین دین نے جس انتہائی نیک مقصدکے تحت جمعیتہ علماء کاقیام کیاتھا۔جس کاشاندارقابل فخرماضی رہا،اس جمعیتہ علماء کوزمانہ کی نظرلگ گئی کہ اس کااتحادواتفاق ختم ہوگیا۔دوگروپ بن گئے۔ایک مولاناارشدمدنی کااوردوسرامولانامحمودمدنی کا۔قوم وملّت کے لئے جمعیتہ علماء کی یہ چیرپھاڑ،تقسیم سانحہ عظیم سے کم نہیں رہی۔وہ بھی ایسے وقتوں میں جب ملک ہی میں نہیں،ہرسومسلمانوں پرزندگی تنگ ہے۔کوئی ستم ایساروانہیں جوانسانیت کے دشمن ان کے ساتھ روانہیں کررہے ہیں۔جب ایک ہی گھرکے افراد منقسم ہوجائیں ،جہاں نفس پرستی ،خواہش پرستی،خداپرستی پرغالب آجائیں،تویقیناً یہ نااتفاقیاں عظیم ترین نقصانات کاباعث کیوں نہ ہوں؟ یہ خبرہم مسلمانوں کے انتہائی پرآشوب دورمیں مژدہ جانفزہ سے کم نہیں کہ جمعیتہ علماء کے دونوں گروپ یعنی مولاناارشدمدنی،مولانامحمودمدنی کے گروپ میں جلدہی انضمام ہوگا۔دیرہی سے سہی،خوش آئندبات ہے۔؂
سبق پھرپڑھ صداقت کاشجاعت کاعدالت کا
لیاجائے گاتجھ سے کام دنیاکی امامت کا
بلاشبہ دونوں مدنی حضرات ملک ہندستان میں ہمارے قابل فخرملّت کااثاثہ رکھنے والے خاندان کے چشم وچراغ ہیں۔اس خاندان نے ایک زمانہ تک علم کے روشن چراغ جلائے۔جس کی ضیاء پاشی،روشنی ملک ہی میں نہیں بیرون ملک بھی جاری وساری ہے۔ایک زمانہ،زمانے سے مدنی خاندان کے اعلیٰ دینی وصف وخدمات کامعترف رہا۔سوال یہ نہ رہے کہ اس خاندان میں جمعیتہ علماء میں دوریاں کیوں ہوئیں؟ اب تویہ دیکھناہے کہ انضمام واتحاد کے بعدکس قدردین کی تبلیغ واشاعت کیساتھ کیساتھ ہمارے ملک ہندستان میں ملّت کے مسائل کامداوادبلاشبہ بے انتہا ہوگا۔جس کاکوئی شمارنہیں۔اتحاد،سوسائٹی سماج کسی بھی قوم وملک کی حفاظت کاضامن ہے۔اقلیتوں اورکمزوروں کوبے پناہ تحفظ ہواکرتاہے۔اتحادباعث رحمت ہے۔یہ ایک مضبوط ڈھانچہ عطاکرتاہے۔جس سے اپنی آئینی ودستوری انسانی حقوق کی بازیابی میں بے انتہاآسانیاں فراہم ہوتی ہیں۔اتحاد،ملّت کے لئے جسم میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت سے بڑھ کرہے؂
ایک ہوں جائیں توبن سکتے ہیں خورشیدمُبین
ورنہ ٹوٹے ہوئے تاروں سے کیابات بنیں
اللہ تعالی نے اوراللہ کے حبیب پاکؐ نے مسلمانوں کوبارہااتحاد واتفاق کی تلقین کی ہیں۔قرآن اورحدیثوں میں اس کاباررہاتذکرہ ہے۔ہم میں یہ اگرہے توخداکاساتھ ملاکرتاہے۔تاریخ عالم اس سے بھری پڑی ہے۔؂
دشت تودشت دریابھی نہ چھوڑے ہم نے 
بحرظلمات میں دوڑادیئے گھوڑے ہم نے 
دنیاکی تاریخ اس بات کی شاہدہے کہ پیارے نبیؐ کی قیادت میں عرب کے ریگستانوں سے اٹھنے والے اسلامی انقلاب نے ایک مختصروقفہ میں پوری دنیامیں ایک زبردست تعمیری مثبت انقلاب برپاکردیا۔ورنہ بے حیائی،ظلم وستم،عریانیت،جنگ وجدل،دہشت نام ہی انسانی تاریخ میں اورآج تک یہی سب جینے کیلئے مستندہوجاتے۔چونکہ اللہ کسی بات کامحتاج نہیں،انسانوں کواللہ نے پیغمبروں،نبیوں کے ذریعہ جوکچھ راہ ہدایت دیں،وہ انسانوں کی بھلائی ہی کیلئے ہیں،دنیاکی تاریخ بھی اس بات کی شاہدہے کہ جب مسلمانوں نے اپنی زندگی کوقرآن اورسنتوں سے عملی سطح پرلبریزرکھا،وہ سرخرورہے؂
وہ دنیامیں معززتھے مسلماں ہوکر
اورتم خوارہوئے تارک قرآں ہوکر 
ملک اوربیرون ملک علماء کرام کی ایک لمبی فہرست ہے۔ناچیزطفل مکتب ہے کہ پوری فہرست بتلادے۔نہ ہی وہ اس قدرحیثیت کامالک ہے کہ علمائے کرام کوکوئی مشورہ دے سکے۔مولاناشیخ احمدسرہندی(مجددالف ثانیؒ )مولاناشاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ ،مولاناقاسم نوتانویؒ ،مولانا محمودحسنؒ ،مولاناحسین احمدمدنیؒ ،مولانااشرف علی تھانویؒ ،امام احمدرضاؒ ،سیّدقطب شہیدؒ ،حسن البناءؒ وغیرہ علمائے کرام دین نے دین اسلام کی تبلیغ واشاعت میں نمایاں خدمت گزاری کیں،یہ جابردشمن اسلام انگریزوں حکمرانوں کے سامنے دین اسلام کے پرچم کولہرارہے تھے۔نیزان مسلم حکمرانوں کے سامنے ڈٹے تھے 
جواشتراکیت،دہریت،سرمایہ داری،نفس پرستی اورذاتی خواہشات کے غلام ،انگریزوں کے پٹھوتھے۔
علمائے کرام کادین اسلام میں انتہائی اعلیٰ ارفع مقام ہے۔صحت وتندرستی،امراض وبیماریوں کے لئے طبیب اورڈاکٹر،قانونی پیچیدگیوں کی خاطرایڈوکیٹ اورعمارتوں کے بنانے کی خاطرانجنیئرہواکرتے ہیں۔دین کی تشریح،وضاحت وتعلیم کے لئے علماء ہواکرتے ہیں۔یہ انتہائی خوش نصیب ہیں کہ وہ عالم ہیں،برسہابرس کی تعلیم جوانتہائی مشقت وریاضت کے ساتھ ہوتی ہیں۔جب جاکرکوئی عالم بن پاتاہے۔اب چوکہ دین کی تبلیغ واشاعت کے لئے کوئی نبی نہیں آئے گا۔علماء کرام نے نائب انبیاء ہے دین کی تبلیغ واشاعت میں سب سے بڑھ چڑھ کررول اداکررہے ہیں۔علماء کرام نے ماضی میں مذہب اسلام کے فروغ میں نمایاں کارکردگی دکھلائی اورپوری دنیامیں جان ہتھیلی تک پرلے کریہ مقدس کام کیا۔انسان کوئی فرشتہ نہیں کہ غلطی وہ سہونہ ہوسکے۔ایک عالم کی غلطی کوایک عالم کی غلطی سے بھی تعبیرکیاجاتاہے۔نیک بات ہے کہ جوعلماء ایک دوسرے سے دورہوئے ایک پلیٹ فارم پرآرہے ہیں۔ملک اورپوری دنیامیں مسلمانوں کی انتہائی کسمپرسی میں بذات خود مذہب اسلام کے ماننے والوں کاہاتھ ہے۔مسلکوں،صوبوں،برادریوں کے نام پرتقسیم درتقسیم ہے۔ایک اللہ،ایک رسولؐ،ایک قرآن کے ماننے والوں میں انتہائی معتوب بات ہے۔دین اسلام میں اس کے ماننے والوں کواتحاد واتفاق میں رہنے کی نمایاں تعلیم دی گئی ہیں۔
’’اطیعواللہ ورسولہ ولاتنازعوفتقشلووتذھب ریحکم واصبرو،ان اللہ مع الصبرین‘‘
’’اوراللہ اوررسولّ کی اطاعت کیاکرواورآپس میں جھگڑانہ کیاکرو،ورنہ کم ہمت ہوجاؤگے اورتمہاری ہوااکھڑجائے گی اورقوت برداشت پیداکرو،بے شک اللہ صبرکرنے والوں کے ساتھ ہے‘‘ (سورہ انفال ۴۶)
مولاناارشدمدنی ومولانامحمودمدنی کااتحادیقیناً یہ خبرملک کے مسلمانوں ہی میں نہیں بلکہ پوری دنیاکے مسلمانوں کے لئے انتہائی مژدہ جانفزہ سے کم نہیں۔اس وقت جب مسلمانوں میں تقسیم درتقسیم جاری ہے،قرآنی حکم کے تابع،اتحادکاعمل ہونے جارہاہے۔جوملّت اسلامیہ کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ہماری دُعاہے کہ یہ اتحاد جلدازجلدہو،سمندرمیں ایک لہرسے کئی لہریں اورایک چراغ سے کئی چراغ جل اٹھتے ہیں۔یہ توعلمائے دین کااتحادہے۔انشاء اللہ یقیناً اللہ کی جانب سے اسکی رحمتوں کاخزانہ مسلمانوں بڑھ چڑھ کرثابت ہوگا۔جب عالم مل رہے ہیں تورعیت اس سے بڑھ کرہوگی۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا