English   /   Kannada   /   Nawayathi

کرناٹک کا اقتدارکس کے ہاتھ میں ہوگا ،گورنر کریں گے فیصلہ

share with us

بنگلور:15؍مئی2018(فکروخبر/ذرائع) کرناٹک اسمبلی انتخابات میں کسی بھی سیاسی جماعت کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی ہے، تاہم بی جے پی ریاست کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے اب اقتدار کس کے ہاتھ میں جائے گا اس کا انحصار گورنر کی دعوت پر ہے۔کرناٹک اسمبلی انتخابات کے نتائج کا ابر آلود مطلع صاف ہو چکا ہے اور وہاں کسی بھی جماعت کو اکثریت حاصل نہیں ہو ئی ہے۔ کانگریس اور جے ڈی ایس نے مشترکہ طور پر حکومت سازی کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن ریاست کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بی جے پی ہے جسے تنہا 104 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں۔ جبکہ کانگریس کو 78 اور جے ڈی ایس کو 38 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں جو مجموعی طور پر 116 ہو تے ہیں اور یہ حکو مت سازی کے لیے مطلوبہ سیٹ سے 4 زیادہ ہیں۔وہیں بی جے پی کے پاس حکومت سازی کے لیے 8 سیٹیں کم ہیں ایسے میں ریاستی گورنر کسے حکوت سازی کے لیے دعوت دیتے ہیں یہ بے حد دلچسپ ہو گا۔قابل ذکر ہے کہ ریاستی گورنر واجوبھائی والہ  گجرات میں مودی کے دور اقتدار میں 9 برس تک وزیر خزانہ رہے ہیں۔
کون ہیں واجوبھائی والہ؟
وزیراعظم نریندر مودی جس وقت ریاست گجرات کے وزیراعلیٰ تھے اُس وقت واجوبھائی ریاست کے وزیر خزانہ تھے اور نریندر مودی کے 13 برسوں کے اقتدار میں انھوں نے 9 برسوں تک اِس عہدے کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔علاوہ ازیں واجوبھائی سنہ 2005 سے 2006 کے درمیان گجرات میں بی جے پی کے صدر کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔واجوبھائی کے نام ایک تاریخ بھی رقم ہے، واجوبھائی ریاست کے اکلوتے ایسے وزیر خزانہ رہے ہیں جنھوں نے 18 مرتبہ صوبے کا بجٹ پیش کیا ہے۔یہاں پر غور کرنے والی بات یہ بھی ہےکہ، واجوبھائی کی شناخت اُن رہنماؤں میں بھی کی جاتی ہے جو اقتدار تبدیل ہونے کے باوجود (کیشو بھائی پٹیل سے نریندر مودی) اقتدار میں قائم رہے۔وزیراعظم نریندر مودی اور واجوبھائی کی قربت کا اندازہ اِس بات سے بھی لگایہ جا سکتا ہے کہ سنہ 2001 میں واجوبھائی والہ نے وزیراعظم مودی کے پہلے اسمبلی انتخابات کی خاطر اپنی راج کوٹ کی سیٹ سے معذرت کر  لی تھی۔ سنہ 1985 میں واجوبھائی نے پہلی مرتبہ ودھان سبھا انتخابات میں حصہ لیا تھا اور یہاں سے وہ سات مرتبہ فتح حاصل کرنے والے واحد رہنما ہیں۔

ایسے میں ان سے بی جے پی کی قربت کو با آسانی سمجھا جا سکتا ہے۔
لیکن واجوبھائی والہ کس پارٹی اقتدار قائم کرنے کے لیے مدعو کرتے ہیں اس تعلق سے کچھ بھی کہنا جلد بازی تسلیم کیا جائے گا۔ نریندر مودی سے اُن کی قربت اپنے مقام پر ہے اور انتخابات کے آئین اپنے مقام پر۔کرناٹک انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد تصویر بالکل واضح ہو گئی ہے۔ بی جے پی ریاست میں سب سے زیادہ سیٹوں پر جیت درج کرنے والی پارٹی بن گئی جبکہ کانگریس دوسرے اور جے ڈی ایس تیسرے مقام پر ہے۔ادھر جے ڈی ایس کانگریس کی پیشکش کو قبول کر کے اقتدار میں قائم ہونے کی طرف گامزن ہو گئی ہے۔ لیکن حکومت کس پارٹی کے سپرد کی جائے گی اِس کا فیصلہ تو گورنر ہی کریں گے۔کرناٹک کے گورنر واجو بھائی والہ ریاست میں حکومت قائم کرنے کے لیے کس سیاسی تنظیم کو مدعو کرت ہیں یہ دیکھنا بے حد دلچسپ ہوگا۔بعض اوقات گورنر اپنے سیاسی نقطہ نظر کے اعتبار سے  کسی پارٹی کو حکومت سازی کی دعوت دے دیتے ہیں اس قسم کے معاملے ماضی میں کئی بار پیش آچکے ہیں۔حلانکہ جے ڈی ایس اور کانگریس متحد ہو چکے ہیں اور دونوں پارٹیوں کے پاس کُل 116 سیٹیں ہو رہی ہیں جو ریاست میں حکومت سازی کے لیے سے 4 زیادہ ہے۔


 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا